31. باب: نماز یا قرآن مجید کی تلاوت یا ذکر کے دوران اونگھنے یا سستی غالب آنے پر اس کے جانے تک سونے یا بیٹھے رہنے کا حکم۔
Chapter: The command to one who becomes sleepy while praying, or who starts to falter in his recitation of the Qur’an or statements of remembrance, to lie down or sit down until that goes away
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1832
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اللہ تعالیٰ نے دین کے اندر سہولت اور آسانی رکھی ہے اور انسان کو اس کی وسعت ومقدرت کے مطابق مکلف ٹھہرایا ہے اس لیے نفلی عبادت میں انسان کو اس وقت تک ہی مشغول رہنا چاہیے جب تک وہ چاک وچوبند ہو اور ہشاشت وبشاشت اورسہولت کے ساتھ اس کو کر سکتا ہو جب اس میں سستی اور کاہلی اورفتور وتھکن پیدا ہو جائے تو آرام کرے جب سستی اور تھکن دور ہو جائے اور اس کے پاس فرصت اور موقع ہو تو پھر عمل کر لے۔