المنتقى ابن الجارود کل احادیث 15 :حدیث نمبر
المنتقى ابن الجارود
كتاب الصلاة
7. صفة صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم
رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نماز
حدیث نمبر: 177
Save to word اعراب
حدثنا ابن المقرئ، وهارون بن إسحاق، ويوسف بن موسى، قالوا: ثنا سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، رضي الله عنه انه راى النبي صلى الله عليه وسلم «إذا افتتح الصلاة رفع يديه حتى يحاذي منكبيه وإذا اراد ان يركع وبعدما يرفع راسه من الركوع ولا يرفع بين السجدتين» حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُقْرِئِ، وَهَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى، قَالُوا: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَبَعْدَمَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَلَا يَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ»
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔ آپ جب نماز شروع کرتے، تو دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے، اسی طرح جب رکوع کرتے اور رکوع سے سر اٹھاتے (تو رفع الیدین کرتے) اور دونوں سجدوں کے درمیان رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 735 - 736 - 738، صحيح مسلم: 290»
حدیث نمبر: 178
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، قال: ثني ابن اخي ابن شهاب عن عمه، قال: اخبرني سالم بن عبد الله، ان عبد الله بن عمر، رضي الله عنهما قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة رفع يديه حتى إذا كانتا حذو منكبيه كبر ثم إذا اراد ان يركع رفعهما حتى يكونا حذو منكبيه كبر وهما كذلك فركع ثم إذا اراد ان يرفع صلبه رفعهما حتى يكونا حذو منكبيه ثم قال: سمع الله لمن حمده ثم يسجد فلا يرفع يديه في السجود ورفعهما في كل ركعة وتكبيرة كبرها قبل الركوع حتى تنقضي صلاتهحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: ثَنِي ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى إِذَا كَانَتَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ كَبَّرَ ثُمَّ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَهُمَا حَتَّى يَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ كَبَّرَ وَهُمَا كَذَلِكَ فَرَكَعَ ثُمَّ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ صُلْبَهُ رَفَعَهُمَا حَتَّى يَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ يَسْجُدُ فَلَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي السُّجُودِ وَرَفَعَهُمَا فِي كُلِّ رَكْعَةٍ وَتَكْبِيرَةٍ كَبَّرَهَا قَبْلَ الرُّكُوعِ حَتَّى تَنْقَضِيَ صَلَاتُهُ
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے، تو دونوں ہاتھ اٹھاتے، جب ہاتھ کندھوں کے برابر ہو جاتے، تو اللہ اکبر کہتے، پھر جب رکوع جانے لگتے، تو ان کو اٹھاتے، یہاں تک کہ جب کندھوں کے برابر ہو جاتے، تو اسی حالت میں اللہ اکبر کہتے، رکوع کرنے کے بعد جب پشت اٹھانے لگتے، تو ہاتھوں کو کندھوں کے برابر اٹھاتے، پھر «سمع الله لمن حمده» کہتے، پھر سجدہ کرتے، تو سجدوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ نہیں اٹھایا کرتے تھے، ہر رکعت اور رکوع سے پہلے ہر تکبیر میں ہاتھ اُٹھاتے تھے حتی کہ آپ کی نماز پوری ہو جاتی۔

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 735-736-738، صحيح مسلم: 290»
حدیث نمبر: 179
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى، قال: حدثنا حجاج بن منهال، وابو صالح كاتب الليث جميعا عن عبد العزيز بن عبد الله بن ابي سلمة، عن عمه الماجشون بن ابي سلمة، عن الاعرج، عن عبيد الله بن ابي رافع، عن علي بن ابي طالب، رضي الله عنه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه كان إذا افتتح الصلاة كبر ثم قال: «وجهت وجهي للذي فطر السماوات والارض حنيفا وما انا من المشركين إن صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له وبذلك امرت وانا اول المسلمين اللهم انت الملك لا إله إلا انت ربي وانا عبدك ظلمت نفسي واعترفت بذنبي فاغفر لي ذنوبي جميعا لا يغفر الذنوب إلا انت واهدني لاحسن الاخلاق لا يهدي لاحسنها إلا انت واصرف عني سيئها لا يصرف سيئها إلا انت لبيك وسعديك والخير كله في يديك والشر ليس إليك انا بك وإليك تباركت وتعاليت استغفرك واتوب إليك» ، فإذا ركع قال: «اللهم لك ركعت وبك آمنت ولك اسلمت خشع لك سمعي وبصري ومخي وعظامي وعصبي» ، فإذا رفع راسه قال: «سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد ملء السماوات والارض وملء ما شئت من شيء بعد» ، فإذا سجد قال: «اللهم لك سجدت وبك آمنت ولك اسلمت سجد وجهي للذي خلقه وصوره فاحسن صوره وشق سمعه وبصره فتبارك الله احسن الخالقين» ، وإذا فرغ من صلاته فسلم قال: «اللهم اغفر لي ما قدمت وما اخرت وما اسررت وما اعلنت وما اسرفت وما انت اعلم به مني انت المقدم والمؤخر لا إله الا انت» ، قال ابو صالح: فيهما جميعا لا إله لي إلا انتحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، وَأَبُو صَالِحٍ كَاتِبُ اللَّيْثِ جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَمِّهِ الْمَاجِشُونِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ كَبَّرَ ثُمَّ قَالَ: «وَجَّهْتُ وَجْهِي لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ» ، فَإِذَا رَكَعَ قَالَ: «اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَكَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِّي وَعِظَامِي وَعَصَبِي» ، فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ قَالَ: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ» ، فَإِذَا سَجَدَ قَالَ: «اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلْقَهُ وَصَوَّرَهُ فَأَحْسَنَ صُوَرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ» ، وَإِذَا فَرَغَ مَنْ صَلَاتِهِ فَسَلَّمَ قَالَ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَالْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ أَلَا أَنْتَ» ، قَالَ أَبُو صَالِحٍ: فِيهِمَا جَمِيعًا لَا إِلَهَ لِي إِلَّا أَنْتَ
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے، تو «الله اكبر» کہتے: پھر یہ دعا پڑھتے: «وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ المُسْلِمِينَ، اللهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلهَ إِلَّا أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا لَّا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ» میں نے یکسو ہو کر اپنا چہرہ اس ہستی کی طرف پھیر لیا ہے، جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔ میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں پہلا فرماں بردار ہوں، اے اللہ! تو ہی بادشاہ ہے، تیرے سوا کوئی سچا معبود نہیں، تو میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں، میں نے اپنے اوپر ظلم کیا اور اپنے گناہوں کا اعتراف کیا، تو میرے سارے گناہ بخش دے، کیوں کہ تیرے سوا گناہوں کو کوئی نہیں بخش سکتا، مجھے سب سے اچھے اخلاق کی ہدایت دے، کیوں کہ سب سے اچھے اخلاق کی ہدایت تیرے سوا کوئی نہیں دے سکتا، برے اخلاق مجھ سے ہٹا دے، کیوں کہ مجھ سے برے اخلاق تیرے علاوہ کوئی نہیں ہٹا سکتا۔ میں حاضر ہوں، حاضر ہوں، تمام بھلائیاں تیرے ہاتھوں میں ہیں، برائی کی نسبت تیری طرف نہیں، میں تیرے ساتھ ہوں اور تیری طرف ہوں، تو برکت والا اور بلند ہے، میں تجھ سے بخشش مانگتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں۔ جب رکوع میں جاتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَكَ سَمْعِي وَبَصَرِي وَمُخِي وَعِظَامِي وَعَصَبِي» اے اللہ! میں تیرے ہی لیے جھکا، تجھی پر ایمان لایا، تیرا ہی فرمانبردار بنا، میرے کان، آنکھیں، مغز، ہڈیاں اور پٹھے تیرے ہی سامنے عاجز ہیں۔ جب رکوع سے سر اٹھاتے، تو یہ دعا پڑھتے: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ» اللہ نے سن لیا، جس نے اس کی تعریف کی، اے ہمارے پروردگار! تیرے لیے اتنی تعریف ہے، جس سے آسمان و زمین اور ان کے بعد ہر وہ چیز بھر جائے جو تو چاہے۔ جب سجدہ کرتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلْقَهُ وَصَوَّرَهُ فَأَحْسَنَ صُوَرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ فَتَبَارَكَ اللهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ» اے اللہ! میں نے تیرے ہی لیے سجدہ کیا، تجھی پر ایمان لایا، تیرا ہی فرمانبردار بنا، میرے چہرے نے اس ہستی کے لیے سجدہ کیا، جس نے اسے پیدا کیا، اس کی خوبصورت شکل بنائی، اس کے کانوں اور آنکھوں کے شگاف بنائے، برکت والا ہے اللہ، جو تمام بنانے والوں سے اچھا ہے۔ جب نماز سے فارغ ہو کر سلام پھیرتے، تو یہ دعا پڑھتے: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَالْمُوَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ» اے اللہ! بخش دے جو میں نے پہلے کیا اور جو بعد میں کیا، جو چھپ کر کیا اور جو علانیہ کیا، جو زیادتی کی، جسے تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے، پہلے اور پیچھے کرنے والا تو ہی ہے، تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ ابو صالح نے سب مقامات پر یوں بیان کیا ہے: «لَّا إِلهَ لِي إِلَّا أَنْتَ» تیرے علاوہ میرا کوئی معبود نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: 771»
حدیث نمبر: 180
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا وهب بن جرير، قال: ثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن عاصم العنزي، عن ابن جبير بن مطعم، عن ابيه، رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل الصلاة قال: «الله اكبر كبيرا والحمد لله كثيرا ثلاثا وسبحان الله بكرة واصيلا اللهم إني اعوذ بك من الشيطان الرجيم من نفخه ونفثه وهمزه» ، قال عمرو: نفخه الكبر، وهمزه الموتة، ونفثه الشعر، وقال مسعر عن عمرو بن مرة عن رجل من عنزة واختلف عن حصين عن عمرو بن مرة فمنهم من قال: عن عمار بن عاصم ومنهم من قال عمارة وقال ابن إدريس عن حصين عن عمرو عن عباد بن عاصمحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ: ثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَاصِمٍ الْعَنَزِيِّ، عَنِ ابْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الصَّلَاةَ قَالَ: «اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا ثَلَاثًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ نَفْخِهِ وَنَفْثِهِ وَهَمْزِهِ» ، قَالَ عَمْرٌو: نَفْخُهُ الْكِبْرُ، وَهَمْزُهُ الْمُوتَةُ، وَنَفْثُهُ الشِّعْرُ، وَقَالَ مِسْعَرٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ رَجُلِ مِنْ عَنَزَةَ وَاخْتُلِفَ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ فَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ: عَنْ عَمَّارِ بْنِ عَاصِمٍ وَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ عُمَارَةَ وَقَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَاصِمٍ
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں داخل ہوتے تو تین مرتبہ پڑھتے: «اللهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا» اللہ سب سے بڑا ہے۔ اس کے لیے بہت زیادہ تعریفیں ہیں۔ اور «وَسُبْحَانَ اللهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّيْطَان الرَّحِيمِ مِنْ نَفْخِهِ وَنَفْيْهِ وَهَمْزِهِ» میں صبح و شام اللہ کی پاکیزگی بیان کرتا ہوں، میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں، شیطان مردود سے اس کی پھونک سے اس کی تھوک سے اور اس کے چوکے سے . عمرو کہتے ہیں: نفخ سے مراد تکبر ھمز سے مراد موت اور نفث سے مراد شعر ہیں۔ حصین سے بیان کرنے والوں نے عاصم عنزی کے نام میں اختلاف کیا ہے۔ بعض نے عمرو بن مرہ کہا، بعض نے عمار بن عاصم، بعض نے عمارہ اور ابن ادریس نے کہا: عمر وعن عباد بن عاصم کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن: مسند على بن الجعد: 105، مسند الإمام أحمد: 80/4 - 81، سنن أبى داؤد: 764، سنن ابن ماجه: 708، اس حديث كو امام ابن حبان رحمہ اللہ 1779-1780 نے ”صحيح“ كها هے، امام حاكم رحمہ اللہ 235/1 نے ”صحيح الاسناد“ كها هے، حافظ ذهبي رحمہ الله نے ان كي موافقت كي هے، حافظ ابن ملقن رحمہ اللہ: [البدر المنير: 534/3] نے صحيح اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ [نتائج الافكار: 1/ 412] نے ”حسن“ كها هے. عاصم عنزي راوي ”حسن الحديث“ هے.»
حدیث نمبر: 181
Save to word اعراب
حدثنا ابو سعيد الاشج، قال: ثنا ابن إدريس، وعقبة، وابو خالد عن ابن ابي عروبة، عن قتادة، عن انس، رضي الله عنه قال: صليت خلف النبي صلى الله عليه وسلم وابي بكر وعمر وعثمان رضي الله عنهم فلم يجهروا ب {بسم الله الرحمن الرحيم} [الفاتحة: ١]حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، قَالَ: ثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، وَعُقْبَةَ، وَأَبُو خَالِدٍ عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ فَلَمْ يَجْهَرُوا بِ {بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ} [الفاتحة: ١]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابو بکر، سیدنا عمر اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہم کے پیچھے نماز پڑھی، تو انہوں نے «بسم الله الرحمن الرحيم» اونچی آواز سے نہ پڑھی۔

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 743، صحيح مسلم: 399»
حدیث نمبر: 182
Save to word اعراب
حدثنا ابن المقرئ، قال: ثنا سفيان، عن ايوب، عن قتادة، عن انس، رضي الله عنه ان النبي صلى الله عليه وسلم وابا بكر، وعمر رضي الله عنهما كانوا يفتتحون القراءة ب {الحمد لله رب العالمين} [الفاتحة: ٢]حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُقْرِئِ، قَالَ: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانُوا يَفْتَتِحُونَ الْقِرَاءَةَ بِ {الْحَمْدِ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ} [الفاتحة: ٢]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابو بکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما، «الحمد لله رب العالمين» سے قرآت شروع کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 743، صحيح مسلم: 399»
حدیث نمبر: 183
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن يوسف، قال: ثنا عبيد الله بن موسى، قال: ثنا شعبة، عن قتادة، عن انس، رضي الله عنه قال: صليت خلف النبي صلى الله عليه وسلم وابي بكر وعمر رضي الله عنهما فلم اسمعهم يجهرون ب {بسم الله الرحمن الرحيم} [الفاتحة: ١]، قال شعبة: قلت لقتادة: انت سمعته؟ قال: نعمحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: ثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: ثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَلَمْ أَسْمَعْهُمْ يَجْهَرُونَ بِ {بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ} [الفاتحة: ١]، قَالَ شُعْبَةُ: قُلْتُ لِقَتَادَةَ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ؟ قَالَ: نَعَمْ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابو بکر، سیدنا عمر اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہم کے پیچھے نماز پڑھی، تو میں نے انہیں «بسم الله الرحمن الرحيم» اونچی آواز سے پڑھتے سنا۔ امام شعبہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے امام قتادہ رحمہ اللہ سے پوچھا: آپ نے خود (سید نا انس رضی اللہ عنہ سے) سنا ہے؟ فرمایا: جی ہاں!

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 743، صحيح مسلم: 399»
حدیث نمبر: 184
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا ابن ابي مريم، قال: انا الليث، قال: ثني خالد بن يزيد عن ابن ابي هلال، عن نعيم المجمر، قال: صليت وراء ابي هريرة رضي الله عنه فقرا {بسم الله الرحمن الرحيم} [الفاتحة: ١] ثم قرا بام القرآن حتى بلغ {ولا الضالين} [الفاتحة: ٧] فقال: آمين وقال الناس: آمين ويقول كلما سجد: الله اكبر فإذا قام من الجلوس قال: الله اكبر ويقول إذا سلم: والذي نفسي بيده إني لاشبهكم صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلمحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: ثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ عَنِ ابْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ نُعَيْمِ الْمُجْمِرِ، قَالَ: صَلَّيْتُ وَرَاءَ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَرَأَ {بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ} [الفاتحة: ١] ثُمَّ قَرَأَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ حَتَّى بَلَغَ {وَلَا الضَّالِّينَ} [الفاتحة: ٧] فَقَالَ: آمِينَ وَقَالَ النَّاسُ: آمِينَ وَيَقُولُ كُلَّمَا سَجَدَ: اللَّهُ أَكْبَرُ فَإِذَا قَامَ مِنَ الْجُلُوسِ قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ وَيَقُولُ إِذَا سَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
نعیم مجمر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، تو انہوں نے «بسم الله الرحمن الرحيم» پڑھ کر سورہ فاتحہ پڑھی، جب «ولا الضالين» پر پہنچے، تو آمین کہا، لوگوں نے بھی آمین کہا۔ جب سجدے میں جاتے یا بیٹھ کر اٹھتے، تو «الله اكبر» کہتے، سلام پھیرنے کے بعد فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میری نماز تم سب کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ زیادہ مشابہ ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: اس حديث كو امام ابن خزيمه رحمہ الله 499 اور امام ابن حبان رحمہ اللہ 1798 نے ”صحيح“ كها هے. امام دارقطني رحمہ اللہ فرماتے هيں: هَذَا صَحِيحٌ وَرُوَاتُهُ كُلُّهُمْ ثِقَاتٌ. [سنن الدارقطني: 305/1، ح: 1155]، امام حاكم رحمہ اللہ 233/1 نے اس حديث كو امام بخاري رحمہ اللہ اور امام مسلم رحمہ اللہ كي شرط پر ”صحيح“ كها هے، حافظ ذهبي رحمہ الله نے ان كي موافقت كي هے، امام بيهقي رحمہ اللہ فرماتے هيں: هَذَا إِسْنَادُ صَحِيحٌ. [معرفة السنن والآثار: 773، 776]، امام خطيب بغدادي رحمہ اللہ فرماتے هيں: صَحِيحٌ، لَّا يَتَوَجَّهُ عَلَيْهِ تَعْلِيلٌ فِي اِتِّصَالِ سَنَدِهِ وَثِقَةِ رِجَالِهِ. [خلاصة الأحكام فى مهمات السنن وقواعد الإسلام للنووي: 371/1]»
حدیث نمبر: 185
Save to word اعراب
حدثنا ابن المقرئ، ومحمود بن آدم، وعلي بن خشرم، وهذا حديث ابن المقرئ قال: ثنا سفيان، عن الزهري، عن محمود بن الربيع، عن عبادة بن الصامت، رواية وقال لي مرة إنه حدث ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا صلاة لمن لم يقرا بفاتحة الكتاب» حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُقْرِئِ، وَمَحْمُودُ بْنُ آدَمَ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، وَهَذَا حَدِيثُ ابْنِ الْمُقْرِئِ قَالَ: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، رِوَايَةً وَقَالَ لِي مَرَّةً إِنَّهُ حَدَّثَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ»
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی نماز نہیں ہوتی، جس نے سورت فاتحہ نہ پڑھی۔

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 756، صحيح مسلم: 394»
حدیث نمبر: 186
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن هاشم، قال: ثنا يحيى يعني القطان، عن جعفر بن ميمون، عن ابي عثمان، عن ابي هريرة، رضي الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امره قال: اخرج فناد في اهل المدينة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لا صلاة إلا بفاتحة القرآن فما زاد» ، قال ابو محمد: جعفر هذا روى عنه الثوري وعيسى بن يونسحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ، قَالَ: ثَنَا يَحْيَى يَعْنِي الْقَطَّانَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ قَالَ: اخْرُجْ فَنَادِ فِي أَهْلِ الْمَدِينَةِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا صَلَاةَ إِلَّا بِفَاتِحَةِ الْقُرْآنِ فَمَا زَادَ» ، قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: جَعْفَرٌ هَذَا رَوَى عَنْهُ الثَّوْرِيُّ وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا تھا: مدینہ والوں میں اعلان کر دیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: سورت فاتحہ اور کچھ زائد پڑھے بغیر نماز نہیں ہوتی۔ ابو محمد کہتے ہیں کہ یہ جعفر ثوری اور عیسیٰ بن یونس کا شاگرد ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف: مسند الإمام أحمد: 428/2، سنن أبى داود: 819-820، اس حديث كو امام ابن حبان رحمہ اللہ 1791 اور امام حاكم رحمہ اللہ 239/1 نے ”صحيح“ كها هے، حافظ ذهبي رحمہ اللہ نے ان كي موافقت كي هے، جعفر بن ميمون بصري راوي جمهور كے نزديك ”ضعيف“ هے.»
حدیث نمبر: 187
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا حجاج بن منهال، عن همام، عن يحيى بن ابي كثير، عن عبد الله بن ابي قتادة، عن ابيه، رضي الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقرا في صلاة الظهر في الركعتين الاوليين بفاتحة الكتاب وسورة في كل ركعة وكان يسمعنا احيانا الآية وكان يطيل في الاولى ما لا يطيل في الثانية وكان يقرا في الركعتين الاخرتين بفاتحة الكتاب في كل ركعة وكذلك في صلاة العصر قال: وكذلك في صلاة العصر قال: وكذلك في صلاة الفجر قال ابو محمد: ورواه مخلد بن يزيد عن الاوزاعي عن يحيى بن ابي كثير بهذا الإسناد هكذا، غير انه لم يذكر: وصلاة الفجر حدثناه محمد بن إدريس عن الحميدي عنهحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ وَكَانَ يُسْمِعُنَا أَحْيَانًا الْآيَةَ وَكَانَ يُطِيلُ فِي الْأُولَى مَا لَا يُطِيلُ فِي الثَّانِيَةِ وَكَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُخْرَتَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ وَكَذَلِكَ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ قَالَ: وَكَذَلِكَ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ قَالَ: وَكَذَلِكَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: وَرَوَاهُ مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ هَكَذَا، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ: وَصَلَاةِ الْفَجْرِ حَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ عَنِ الْحُمَيْدِيِّ عَنْهُ
سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سے ہر رکعت میں سورت فاتحہ اور مزید کوئی سورت پڑھا کرتے تھے، کبھی کبھار کوئی آیت ہمیں سنا بھی دیا کرتے تھے۔ پہلی رکعت جس قدر لمبی کرتے، دوسری اس قدر لمبی نہیں کرتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں سے ہر رکعت میں (صرف) سورت فاتحہ پڑھا کرتے تھے۔ ابوقتادہ کہتے ہیں: نماز عصر اور فجر میں بھی آپ اسی طرح کیا کرتے تھے۔ ابومحمد رحمہ اللہ کہتے ہیں: ایک اور سند سے بھی یہ روایت مروی ہے مگر اس میں نماز فجر کا ذکر نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 776، صحيح مسلم: 451»
حدیث نمبر: 188
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن يوسف، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: انا ابن جريج، عن عطاء، قال: سمعت ابا هريرة، رضي الله عنه يقول" في كل صلاة قراءة فما اسمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم اسمعناكم وما اخفى عنا اخفينا عنكم فسمعته يقول: لا صلاة إلا بقراءة"حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ" فِي كُلِّ صَلَاةٍ قِرَاءَةً فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاكُمْ وَمَا أَخْفَى عَنَّا أَخْفَيْنَا عَنْكُمْ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: لَا صَلَاةَ إِلَّا بِقِرَاءَةٍ"
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہر نماز میں قرآت ہے، جہاں آپ نے ہمیں سنایا، ہم نے بھی آپ کو سنا دیا اور جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخفی رکھا، ہم نے بھی مخفی رکھا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: قرآت کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 772، صحيح مسلم: 396»
حدیث نمبر: 189
Save to word اعراب
حدثنا ابن المقرئ، قال: ثنا سفيان، عن مسعر، عن إبراهيم السكسكي، عن ابن ابي اوفى، رضي الله عنه ان رجلا، قال: يا رسول الله علمني شيئا يجزيني عن القرآن فقال: «قل سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله اكبر» قال سفيان: زاد يزيد ابو خالد الواسطي قال الرجل: هذا لربي فما لي؟ قال: «قل اللهم اغفر لي وارحمني واهدني وعافني» ، قال الرجل: اربع لربي واربع ليحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُقْرِئِ، قَالَ: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ السَّكْسَكِيِّ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي شَيْئًا يُجْزِينِي عَنِ الْقُرْآنِ فَقَالَ: «قُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ» قَالَ سُفْيَانُ: زَادَ يَزِيدُ أَبُو خَالِدٍ الْوَاسِطِيُّ قَالَ الرَّجُلُ: هَذَا لِرَبِّي فَمَا لِي؟ قَالَ: «قُلْ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَعَافِنِي» ، قَالَ الرَّجُلُ: أَرْبَعٌ لِرَبِّي وَأَرْبَعٌ لِي
سیدنا ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے ایسی چیز سکھا دیں، جو قرآن کی جگہ مجھے کفایت کر جائے، فرمایا: «سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ» کہیے۔ سفیان کہتے ہیں: ابو خالد واسطی کی روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ اس آدمی نے کہا: یہ کلمات تو میرے رب کے لیے ہیں، میرے لیے کیا ہے؟ فرمایا: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَعَافِنِي» اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے ہدایت اور عافیت دے۔) پڑھیے۔ اس شخص نے کہا: چار کلمات میرے رب کے لیے ہیں اور چار ہی میرے لیے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن: مسند الإمام أحمد: 353/4 - 356، سنن أبى داود: 832، سنن النسائي: 925، اس حديث كو امام ابن خزيمه رحمه الله 544، امام ابن حبان رحمه الله 1808 - 1809- 1810، نے ”صحيح“ كها هے، امام حاكم رحمه الله 241/1 نے امام بخاري رحمه الله كي شرط پر ”صحيح“ كها هے، حافظ ذهبي رحمه الله نے ان كي موافقت كي هے. امام سفيان ثوري رحمه الله نے سماع كي تصريح كر ركهي هے. ابراهيم سكسكي راوي ”حسن الحديث“ هے.»
حدیث نمبر: 190
Save to word اعراب
حدثنا علي بن خشرم، قال: انا ابن عيينة، عن الزهري، عن سعيد، عن ابي هريرة، رضي الله عنه يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا امن القارئ فامنوا فإن الملائكة تؤمن فمن وافق تامينه تامين الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه» حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: أَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا أَمَّنَ الْقَارِئُ فَأَمِّنُوا فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تُؤَمِّنُ فَمَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ»
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب قاری (امام) آمین کہے، تو آپ بھی آمین کہیں، کیوں کہ فرشتے بھی آمین کہتے ہیں۔ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے مل گئی، اس کے پہلے سارے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 780، صحيح مسلم: 410»
حدیث نمبر: 191
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي، قال: ثنا عبد الرحمن، قال: ثنا مالك، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، رضي الله عنه انه كان يكبر كلما خفض ورفع ويقول: «إني لاشبهكم صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم» حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، قَالَ: ثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: ثَنَا مَالِكٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يُكَبِّرُ كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ وَيَقُولُ: «إِنِّي لَأَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ (نماز میں) جب بھی جھکتے یا اُٹھتے تو «الله اكبر» کہتے اور فرماتے: میری نماز آپ سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مشابہ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 785، صحيح مسلم: 392»
حدیث نمبر: 192
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى، قال: انا ابو عاصم، عن عبد الحميد بن جعفر، عن محمد بن عمرو بن عطاء، قال: سمعت ابا حميد الساعدي، في عشرة من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم احدهم ابو قتادة رضي الله عنهم قال: إني لاعلمكم بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم قالوا: لم فوالله ما كنت اكثرنا له تبعا ولا ابعد او قال: اطول له منا صحبة قال: بلى قالوا: فاعرض قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة رفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه ثم كبر حتى يقر كل عظم في موضعه معتدلا ثم يقرا ثم يكبر ويرفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه حتى يرجع كل عظم إلى مفصله ثم يركع ويضع راحتيه على ركبتيه ثم يعتدل ولا يصوب ولا يقنع ثم يرفع راسه فيقول: «سمع الله لمن حمده» ، يرفع يديه حتى يحاذي منكبيه معتدلا قال ابو عاصم: اظنه قال: حتى يرجع كل عظم إلى موضعه ثم يقول: «الله اكبر» ، ثم يهوي إلى الارض مجافيا يديه عن جنبيه ثم يسجد ثم يرفع راسه فيثني رجله اليسرى فيقعد عليها وكان يفتح اصابع رجليه إذا سجد ثم يعود فيسجد ثم يرفع راسه فيقول: «الله اكبر» ويثني رجله اليسرى فيقعد عليها معتدلا حتى يرجع كل عظم إلى موضعه ثم يصنع في الركعة الاخرى مثل ذلك حتى إذا قام من الركعتين كبر ورفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه كما فعل عند افتتاح الصلاة ثم صنع في بقية صلاته مثل ذلك حتى إذا كانت القعدة التي فيها التسليم اخر رجله اليسرى وجلس متوركا على شقه الايسر قالوا: صدقت هكذا كان يفعلحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: أَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِيَّ، فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدُهُمْ أَبُو قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهِم قَالَ: إِنِّي لَأَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا: لِمَ فَوَاللَّهِ مَا كُنْتَ أَكْثَرَنَا لَهُ تَبِعًا وَلَا أَبْعَدَ أَوْ قَالَ: أَطْوَلَ لَهُ مِنَّا صُحْبَةً قَالَ: بَلَى قَالُوا: فَأَعْرِضْ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ كَبَّرَ حَتَّى يَقِرَّ كُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ يَقْرَأُ ثُمَّ يُكَبِّرُ وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مِفْصَلِهِ ثُمَّ يَرْكَعُ وَيَضَعُ رَاحَتَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ يَعْتَدِلُ وَلَا يُصَوِّبُ وَلَا يُقْنِعُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَقُولُ: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ، يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ مَنْكِبَيْهِ مُعْتَدِلًا قَالَ أَبُو عَاصِمٍ: أَظُنُّهُ قَالَ: حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ ثُمَّ يَقُولُ: «اللَّهُ أَكْبَرُ» ، ثُمَّ يَهْوِي إِلَى الْأَرْضِ مُجَافِيًا يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ ثُمَّ يَسْجُدُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيُثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا وَكَانَ يَفْتَحُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ إِذَا سَجَدَ ثُمَّ يَعُودُ فَيَسْجُدُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَقُولُ: «اللَّهُ أَكْبَرُ» وَيُثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا مُعْتَدِلًا حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ ثُمَّ يَصْنَعُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى إِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا فَعَلَ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ ثُمَّ صَنَعَ فِي بَقِيَّةِ صَلَاتِهِ مِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى إِذَا كَانَتِ الْقَعْدَةُ الَّتِي فِيهَا التَّسْلِيمُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَجَلَسَ مُتَوَرِّكًا عَلَى شِقِّهِ الْأَيْسَرِ قَالُوا: صَدَقْتَ هَكَذَا كَانَ يَفْعَلُ
سیدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سمیت دس صحابہ کی موجودگی میں کہا: رسول للہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو میں آپ سب سے زیادہ جانتا ہوں، انہوں نے کہا: وہ کیسے؟ اللہ کی قسم! نہ تو آپ ہم سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع کرنے والے تھے اور نہ ہی ہم سے زیادہ صحبت رکھنے والے تھے، سیدنا ابو حمید رضی اللہ عنہ نے کہا: ٹھیک ہے! انہوں نے کہا: اچھا پھر پیش کریں۔ سیدنا ابو حمید رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے، تو کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھاتے اور تکبیر کہتے حتی کہ ہر ہڈی اعتدال کے ساتھ اپنی اپنی جگہ آ جاتی، پھر قرآت کرتے، پھر تکبیر کہتے اور کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھاتے، حتی کہ ہر ہڈی اپنے جوڑ پر واپس آ جاتی، پھر رکوع کرتے اور ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھ کر بالکل سیدھے ہو جاتے، نہ سر کو زیادہ جھکاتے، نہ اونچا کرتے، پھر سر اٹھاتے اور «سمع الله لمن حمده» کہتے، پھر ہاتھوں کو کندھوں کے برابر اٹھاتے اور سیدھے کھڑے ہو جاتے، ابو عاصم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میرے خیال میں یوں کہا تھا: حتی کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر واپس آ جاتی، پھر «الله اكبر» کہتے اور زمین کی طرف جھکتے، دونوں ہاتھوں کو پہلوؤں سے دور رکھ کر سجدہ کرتے، پھر سر اٹھاتے اور بایاں پاؤں موڑ کر اس کے اوپر بیٹھتے۔ جب سجدہ کرتے تو دونوں پاؤں کی انگلیاں کھلی رکھتے، پھر دوبارہ سجدہ کرتے، پھر «الله اكبر» کہتے اور اپنا سر اٹھاتے اور بایاں پاؤں موڑ کر اس پر اتنی دیر سیدھے بیٹھتے کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر لوٹ آتی، پھر دوسری رکعت میں ایسے ہی کرتے، پھر جب دو رکعتوں سے اٹھتے، تو دونوں ہاتھ اسی طرح کندھوں کے برابر اٹھاتے، جیسا کہ نماز شروع کرتے وقت اٹھاتے تھے، پھر باقی نماز اسی طرح ادا کرتے، حتی کہ جب آخری قعدہ، جس میں سلام پھیرا جاتا ہے، میں ہوتے، تو بائیں پاؤں کو (سرین کے نیچے سے دائیں طرف) نکال کر بائیں کو لہے پر بیٹھتے۔ ان سب نے کہا: آپ نے سچ کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی نماز پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: مسند الإمام أحمد: 424/5، سنن أبى داود: 730، سنن الترمذي: 304، سنن ابن ماجه: 862، 1062، اس حديث كو امام ترمذي رحمہ الله نے ”حسن صحيح“، امام ابن خزيمه رحمہ اللہ 587، امام ابن حبان رحمہ اللہ 1865، حافظ خطابي رحمہ اللہ [معالم السنن: 1/ 194]، حافظ نووي رحمہ اللہ [خلاصة الأحكام: 1/ 353]، اور حافظ ابن قيم رحمہ اللہ [تهذيب السنن: 416/2] نے ”صحيح“ كها هے، علامه عيني حنفي رحمہ الله [تخب الافكار: 150/4] نے اس كي سند كو ”صحيح“ كها هے، امام محمد بن يحيٰي ذهلي ابو عبد الله نيسا پوري رحمہ اللہ [م: 258 ھ] فرماتے هيں: مَنْ سَمِعَ هَذَا الْحَدِيثَ ثُمَّ لَمْ يَرْفَعُ يَدَيْهِ يَعْنِي إِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَصَلَاتُهُ نَاقِصَةٌ. اس حديث كو سن لينے كے بعد جو ركوع جاتے اور ركوع سے سر اٹهاتے وقت رفع الدين نه كرے، اس كي نماز نامكمل هے. [صحيح ابن خزيمة: 298/1، وسنده صحيح]»
حدیث نمبر: 193
Save to word اعراب
حدثنا محمد، قال: وثنا به ابو عاصم، مرة اخرى قال: ثنا عبد الحميد بن جعفر، قال: ثنا محمد بن عمرو بن عطاء، قال: سمعت ابا حميد الساعدي، في عشرة من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم احدهم ابو قتادة قال: إني لاعلمكم بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ابن يحيى: وساق الحديثحَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: وثَنَا بِهِ أَبُو عَاصِمٍ، مَرَّةً أُخْرَى قَالَ: ثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِيَّ، فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدُهُمْ أَبُو قَتَادَةَ قَالَ: إِنِّي لَأُعَلِّمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ابْنُ يَحْيَى: وَسَاقَ الْحَدِيثَ
سیدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سمیت دس صحابہ کی موجودگی میں کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو میں آپ سب سے زیادہ جانتا ہوں۔ ابن یحیٰ رحمہ اللہ کہتے ہیں: آگے انہوں نے ساری حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: انظر الحديث السابق»
حدیث نمبر: 194
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا حجاج بن منهال، قال: ثنا همام، قال: ثنا إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، قال: ثني علي بن يحيى بن خلاد عن ابيه، عن عمه رفاعة بن رافع رضي الله عنه انه كان جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ جاء رجل فدخل المسجد فصلى فلما قضى صلاته جاء فسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى القوم فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: «وعليك ارجع فصله فإنك لم تصل» ، قال فرجع فصلى قال فجعلنا نرمق صلاته لا ندري ما يعيب منها فلما قضى صلاته جاء فسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى القوم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «وعليك ارجع فصله فإنك لم تصل» ، وذكر ذلك إما مرتين وإما ثلاثا فقال الرجل: ما ادري ما عبت علي من صلاتي فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنها لا تتم صلاة احدكم حتى يسبغ الوضوء كما امره الله تعالى فيغسل وجهه ويديه إلى المرفقين ويمسح براسه ورجليه إلى الكعبين ثم يكبر الله ويحمده ويمجده ويقرا من القرآن ما اذن الله له فيه وتيسر ثم يكبر فيركع فيضع كفيه على ركبتيه حتى تطمئن مفاصله وتسترخي ثم يقول: سمع الله لمن حمده يستوي قائما حتى ياخذ كل عظم ماخذه ويقيم صلبه ثم يكبر فيسجد فيمكن جبهته قال همام: وربما قال: فيمكن وجهه من الارض حتى تطمئن مفاصله وتسترخي ثم يكبر فيرفع راسه ويستوي قاعدا على مقعدته ويقيم صلبه فوصف الصلاة هكذا حتى فرغ ثم قال: «لا تتم صلاة احدكم حتى يفعل ذلك» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، قَالَ: ثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: ثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، قَالَ: ثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَحْيَى بْنِ خَلَّادٍ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمِّهِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى الْقَوْمِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَعَلَيْكَ ارْجِعْ فَصَلِّهِ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ» ، قَالَ فَرَجَعَ فَصَلَّى قَالَ فَجَعَلْنَا نَرْمُقُ صَلَاتَهُ لَا نَدْرِي مَا يَعِيبُ مِنْهَا فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى الْقَوْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَعَلَيْكَ ارْجِعْ فَصَلِّهِ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ» ، وَذَكَرَ ذَلِكَ إِمَّا مَرَّتَيْنِ وَإِمَّا ثَلَاثًا فَقَالَ الرَّجُلُ: مَا أَدْرِي مَا عِبْتَ عَلَيَّ مِنْ صَلَاتِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا لَا تَتِمُّ صَلَاةُ أَحَدِكُمْ حَتَّى يُسْبِغَ الْوُضُوءَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ تَعَالَى فَيَغْسِلُ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ وَيَمْسَحُ بِرَأْسِهِ وَرِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ثُمَّ يُكَبِّرُ اللَّهَ وَيَحْمَدُهُ وَيُمَجِّدَهُ وَيَقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا أَذِنَ اللَّهُ لَهُ فِيهِ وَتَيَسَّرَ ثُمَّ يُكَبِّرُ فَيَرْكَعُ فَيَضَعُ كَفَّيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِيَ ثُمَّ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ يَسْتَوِي قَائِمًا حَتَّى يَأْخُذَ كُلُّ عَظْمٍ مَأْخَذَهُ وَيُقِيمُ صُلْبَهُ ثُمَّ يُكَبِّرُ فَيَسْجُدُ فَيُمَكِّنُ جَبْهَتَهُ قَالَ هَمَّامٌ: وَرُبَّمَا قَالَ: فَيُمَكِّنُ وَجْهَهُ مِنَ الْأَرْضِ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِيَ ثُمَّ يُكَبِّرُ فَيَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَسْتَوِي قَاعِدًا عَلَى مَقْعَدَتِهِ وَيُقِيمُ صُلْبَهُ فَوَصْفُ الصَّلَاةِ هَكَذَا حَتَّى فَرَغَ ثُمَّ قَالَ: «لَا تَتِمُّ صَلَاةُ أَحَدِكُمْ حَتَّى يَفْعَلَ ذَلِكَ»
سیدنا رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ایک شخص مسجد میں داخل ہوا، اس نے نماز پڑھی، جب نماز پوری ہوئی، تو آپ کے پاس آیا اور آپ سمیت سب لوگوں کو سلام کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب دیا اور فرمایا: واپس جا کر نماز پڑھیں، کیوں کہ آپ نے نماز نہیں پڑھی۔ صحابی کہتے ہیں کہ اس نے واپس جا کر نماز پڑھی، تو ہم اس کی نماز کو دیکھنے لگے ہمیں نہیں پتہ تھا کہ اس کی نماز میں کیا نقص ہے؟ جب نماز پوری ہوئی، تو آپ کے پاس آیا اور آپ سمیت سب لوگوں کو سلام کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب دیا اور فرمایا: واپس جا کر دوبارہ نماز پڑھیں، کیوں کہ آپ نے نماز نہیں پڑھی۔ دو یا تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح فرمایا، تو اس آدمی نے کہا: مجھے معلوم نہیں کہ آپ میری نماز میں کیا نقص پاتے ہیں؟ فرمایا: اس وقت تک کسی شخص کی نماز مکمل نہیں ہوتی، جب تک اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق اچھی طرح وضو نہ کر لے، اسے چاہیے کہ اپنا چہرہ اور دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دھوئے سر کا مسح کرے اور ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں دھوئے، پھر تکبیر کہے، اللہ کی حمد و ثنا اور بزرگی بیان کرے، پھر جس قدر ہو سکے، اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق قرآن کی تلاوت کرے، پھر تکبیر کہہ کر رکوع کرے اور اپنی ہتھیلیاں گھٹنوں پر رکھے، یہاں تک کہ جوڑ اپنی جگہ پر پہنچ جائیں، پھر «سمع الله لمن حمده» کہہ کر سیدھا کھڑا ہو جائے، یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر آ جائے اور کمر سیدھی ہو جائے، پھر تکبیر کہہ کر سجدہ کرے، تو اپنی پیشانی اچھی طرح زمین پر لگائے (ہمام رحمہ اللہ کہتے ہیں. بعض اوقات پیشانی کی جگہ چہرے کا ذکر کیا ہے) یہاں تک کہ جوڑ اپنی جگہ پہنچ جائیں، پھر تکبیر کہہ کر سر اٹھائے اور اپنی سرین پر سیدھا بیٹھ جائے اور اپنی کمر کو سیدھا کر لے، آپ نے پوری نماز اسی طرح بیان کی، یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہو گئے، پھر فرمایا: اس وقت تک کسی کی نماز پوری نہیں ہوتی، جب تک اس طرح نماز نہ پڑھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وللحديث طرق كثيرة: مسند الإمام أحمد: 340/4، سنن أبى داود: 858، سنن النسائي: 1137، سنن ابن ماجه: 460، اس حديث امام ترمذي رحمہ اللہ 302 نے ”حسن“، امام ابن خزيمه رحمہ الله 545، اور امام ابن حبان رحمہ اللہ 1787 نے ”صحيح“ كها هے، اس حديث كو امام حاكم رحمہ اللہ 241/1 - 242، نے امام بخاري رحمہ اللہ اور امام مسلم رحمہ اللہ كي شرط پر ”صحيح“ كها هے، حافظ ذهبي رحمہ الله نے ان كي موافقت كي هے، علامه عيني حنفي رحمہ الله لكهتے هيں: إِسْنَادُهُ صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ الْبُخَارِيِّ. [نخب الافكار: 309/1]»
حدیث نمبر: 195
Save to word اعراب
حدثنا زياد بن ايوب، قال: ثنا ابو معاوية الضرير، ومحمد بن فضيل، ويعلى بن عبيد، ومحمد بن ربيعة، وعبيد الله بن موسى، عن الاعمش، عن عمارة بن عمير، عن ابي معمر، عن ابي مسعود الانصاري، رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تجزي صلاة لا يقيم الرجل فيها صلبه في الركوع والسجود» حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: ثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ الضَّرِيرُ، وَمُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، وَيَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُجْزِي صَلَاةٌ لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ فِيهَا صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ»
سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی رکوع و سجود میں اپنی پشت سیدھی نہیں کرتا، اس کی نماز کفایت نہیں کرتی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: مسند الإمام أحمد: 119/4، سنن أبى داود: 855، سنن النسائي: 1027، سنن الترمذي: 265، سنن ابن ماجه: 780، اس حديث كو امام ترمذي رحمہ الله اور حافظ بغوي رحمہ الله 617 نے ”حسن صحيح“، امام ابو عوانه رحمہ اللہ 1611، امام ابن خزيمه رحمہ اللہ 591 - 592، امام ابن حبان رحمہ اللہ 1892 - 1893، نے ”صحيح“ كها هے. امام دارقطني رحمہ اللہ 318/1 فرماتے هيں: هَذَا إِسْنَادٌ ثَابِتٌ صَحِيحٌ، امام بیہقی رحمہ اللہ [السنن الكبري: 2/ 88] نے اس كي سند كو ”صحيح“ قرار ديا هے، حافظ ابو نعيم اصبہاني رحمہ الله فرماتے هيں: صَحِيحٌ ثَابِت. [حلية الأولياء: 116/8]، اعمش نے سماع كي تصريح كر ركهي هے.»
حدیث نمبر: 196
Save to word اعراب
حدثنا علي بن خشرم، قال: انا عبد الله يعني ابن إدريس، عن عاصم بن كليب، عن عبد الرحمن بن الاسود، عن علقمة، قال: قال عبد الله رضي الله عنه: علمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة فكبر ورفع يديه فلما اراد ان يركع طبق يديه بين ركبتيه قال: فبلغ ذلك سعدا رضي الله عنه فقال: صدق اخي قد كنا نفعل هذا ثم امرنا بهذا يعني الإمساك بالركب ووضع يديه على ركبتيهحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: أَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ إِدْرِيسَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ طَبَّقَ يَدَيْهِ بَيْنَ رُكْبَتَيْهِ قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ سَعْدًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ: صَدَقَ أَخِي قَدْ كُنَّا نَفْعَلُ هَذَا ثُمَّ أَمَرَنَا بِهَذَا يَعْنِي الْإِمْسَاكَ بِالرُّكَبِ وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز سکھائی، تو تکبیر کہہ کر دونوں ہاتھ اٹھائے، جب رکوع میں گئے، تو ہتھیلیوں کو جوڑ کر گھٹنوں کے درمیان رکھا۔ علقمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: جب یہ بات سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کو پہنچی، فرمایا: میرا بھائی سچ کہتا ہے، ہم ایسے ہی کیا کرتے تھے، پھر ہمیں گھٹنے پکڑنے اور اور دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھنے کا حکم دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: مسند الإمام أحمد: 378/1، سنن أبى داود: 747، سنن النسائي: 1031، اس حديث كو امام ابن خزيمه رحمہ الله 595 نے ”صحيح“ كها هے، امام حاكم رحمہ الله 224/1 نے اسے امام مسلم رحمہ اللہ كي شرط پر ”صحيح“ كها هے، حافظ ذهبي رحمہ اللہ نے ان كي موافقت كي هے، حافظ ابن حجر رحمہ الله [فتح الباري: 274/2] نے ”قوي“ قرار ديا هے.»
حدیث نمبر: 197
Save to word اعراب
حدثنا علي بن خشرم، قال: ثنا سفيان، ح وثنا ابن المقرئ، ومحمود بن آدم، قالا: ثنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، رضي الله عنه قال: لما رفع رسول الله صلى الله عليه وسلم راسه من الركعة الآخرة من صلاة الصبح قال: «اللهم انج الوليد بن الوليد وسلمة بن هشام وعياش بن ابي ربيعة والمستضعفين بمكة اللهم اشدد وطاتك على مضر واجعلها عليهم سنين كسني يوسف» حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: ثَنَا سُفْيَانُ، ح وَثَنَا ابْنُ الْمُقْرِئِ، وَمَحْمُودُ بْنُ آدَمَ، قَالَا: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: لَمَّا رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ قَالَ: «اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ بِمَكَّةَ اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ وَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ»
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز میں دوسرے رکوع سے سر اٹھایا تو یہ دُعا پڑھی: اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ربیعہ اور مکہ کے کمزور مسلمانوں کو نجات دلا اور قبیلہ مضر پر اپنی گرفت سخت کر دے اور ان کو یوسف (علیہ السلام) کے دور جیسی قحط سالی میں مبتلا کر دے۔

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 804، صحيح مسلم: 675»
حدیث نمبر: 198
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا ابو النعمان محمد بن الفضل السدوسي هو لقبه عارم، وكان بعيدا من العرامة ثقة صدوقا مسلما قال: ثنا ثابت بن يزيد ابو زيد الاحول قال: ثنا هلال، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما قال:" قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم شهرا متتابعا في الظهر والعصر والمغرب والعشاء والصبح في دبر كل صلاة إذا قال سمع الله لمن حمده من الركعة الآخرة يدعو على حي من بني سليم على رعل وذكوان ويؤمن من خلفه قال: ارسل يدعوهم إلى الإسلام فقتلوهم قال عكرمة: هذا مفتاح القنوتحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ السَّدُوسِيُّ هوَ لَقَبُهُ عَارِمٌ، وَكَانَ بَعِيدًا مِنَ الْعَرَّامَةِ ثِقَةً صَدُوقًا مُسْلِمًا قَالَ: ثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ أَبُو زَيْدٍ الْأَحْوَلُ قَالَ: ثَنَا هِلَالٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ:" قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا مُتَتَابِعًا فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ وَالصُّبْحِ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ إِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ يَدْعُو عَلَى حَيٍّ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَيُؤَمِّنُ مَنْ خَلْفَهُ قَالَ: أَرْسَلَ يَدْعُوهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ فَقَتَلُوهُمْ قَالَ عِكْرِمَةُ: هَذَا مِفْتَاحُ الْقُنُوتِ
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہینہ بھر پانچوں نمازوں کے بعد مسلسل قنوت (نازلہ) کیا، جب آخری رکعت کے رکوع سے اٹھ کر «سمع الله لمن حمده» کہتے تو قبیلہ بنو سلیم (رعل، ذکوان) کے خلاف بد دعا کرتے اور مقتدی آمین کہتے، راوی کہتے ہیں: آپ نے انہیں اسلام کی دعوت دینے کے لیے (مبلغ) بھیجے تھے، جنہیں انہوں نے قتل کر دیا۔ عکرمہ کہتے ہیں قنوت (نازلہ) کی ابتدا یہیں سے ہوئی۔

تخریج الحدیث: «حسن وللحديث شواهد: مسند الإمام أحمد: 302، 301/1، سنن أبى داود: 1443، اس حديث كے بارے ميں امام ابن جرير طبري رحمہ الله فرماتے هيں: وَهَذَا خَبَرٌ صَحِيحٌ عِنْدَنَا سَنَدُهُ [تهذيب الآثار: 318/1 - مسند ابن عباس]، نيز اسے امام ابن خزيمه رحمہ الله 618 اور علامه ابن القيم رحمہ اللہ [زاد المعاد: 271/1] نے ”صحيح“ كها هے. امام حاكم رحمہ الله 225/1 نے امام بخاري رحمہ اللہ كي شرط پر ”صحيح“ كها هے، حافظ ذهبي رحمہ اللہ نے ان كي موافقت كي هے، حافظ نووي رحمہ اللہ لكهتے هيں: رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ بِإِسْنَادٍ حَسَنٍ أَوْ صَحِيح [خلاصة الاحكام: 461/1، المجموع شرح المهذب: 502/3] حافظ منذري رحمہ اللہ [البدر المنير لابن الملقن: 3/ 628]، حافظ حازمي رحمہ اللہ [الاعتبار، ص: 85] اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ [نتائج الافكار: 2/ 130] نے ”حسن“ كها هے.»
حدیث نمبر: 199
Save to word اعراب
حدثنا محمود بن آدم، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو، عن طاوس، عن ابن عباس، رضي الله عنهما قال: امر النبي صلى الله عليه وسلم ان يسجد على سبع ونهى ان يكف شعرا او ثوبا: على يديه وركبتيه وجبهته واطراف اصابعهحَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: أُمِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَسْجُدَ عَلَى سَبْعٍ وَنَهَى أَنْ يَكُفَّ شَعْرًا أَوْ ثَوْبًا: عَلَى يَدَيْهِ وَرُكْبَتَيْهِ وَجَبْهَتِهِ وَأَطْرَافِ أَصَابِعِهِ
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات (اعضا) دو ہاتھ، دو گھٹنے، دونوں پاؤں کی انگلیوں کے کنارے اور پیشانی پر سجدہ کرنے کا حکم دیا ہے، نیز بالوں اور کپڑوں کو سمیٹنے سے منع کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 809، صحيح مسلم: 490»
حدیث نمبر: 200
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن هاشم، قال: ثنا يحيى يعني ابن سعيد، عن محمد بن عمرو، قال: ثنا ابو سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي سعيد الخدري، رضي الله عنه قال: والذي اكرمه وانزل عليه الكتاب لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بنا ليلة صلاة المغرب وإن جبينه وارنبته لفي الماء والطينحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ، قَالَ: ثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: ثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: وَالَّذِي أَكْرَمَهُ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِنَا لَيْلَةً صَلَاةَ الْمَغْرِبِ وَإِنَّ جَبِينَهُ وَأَرْنَبَتَهُ لَفِي الْمَاءِ وَالطِّينِ
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اس ذات کی قسم، جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عزت دی اور آپ پر کتاب نازل کی! میں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے اور آپ کی پیشانی اور ناک کی کونپل پانی اور مٹی (کیچڑ) میں تھی۔

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 2040، مسند الحميدي: 756، مسند الإمام أحمد: 24/3»
حدیث نمبر: 201
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا مسلم بن إبراهيم، قال: حدثنا وهيب، قال: ثنا ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا سجد احدكم فليضع يديه وإذا رفع فليرفعهما فإن اليدين تسجدان كما يسجد الوجه» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: ثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا سَجَدَ أَحَدُكُمْ فَلْيَضَعْ يَدَيْهِ وَإِذَا رَفَعَ فَلْيَرْفَعْهُمَا فَإِنَّ الْيَدَيْنِ تَسْجُدَانِ كَمَا يَسْجُدُ الْوَجْهُ»
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی سجدہ کرے، تو اپنے ہاتھوں کو بھی رکھے اور جب (سر) اٹھائے، تو ہاتھ بھی اٹھائے، کیوں کہ چہرے کی طرح دونوں ہاتھ بھی سجدہ کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: مسند الإمام أحمد: 6/2، سنن أبى داود: 892، سنن النسائي: 1093، اس حديث كو امام ابن خزيمه رحمہ اللہ 630 نے ”صحيح“ اور امام حاكم رحمہ اللہ 226/1 - 227، نے امام بخاري رحمہ اللہ اور امام مسلم رحمہ اللہ كي شرط پر ”صحيح“ كہا هے، حافظ ذهبي رحمہ الله نے ان كي موافقت كي هے، يه روايت موطا امام مالك 1/ 163، ميں بسند صحيح موقوفا بهي ثابت هے.»
حدیث نمبر: 202
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا مسلم بن إبراهيم، قال: حدثنا وهيب، قال: ثنا ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا سجد احدكم فليضع يديه وإذا رفع فليرفعهما فإن اليدين تسجدان كما يسجد الوجه» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: ثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا سَجَدَ أَحَدُكُمْ فَلْيَضَعْ يَدَيْهِ وَإِذَا رَفَعَ فَلْيَرْفَعْهُمَا فَإِنَّ الْيَدَيْنِ تَسْجُدَانِ كَمَا يَسْجُدُ الْوَجْهُ»
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو ضرور دیکھوں گا، بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نماز شروع کی تو تکبیر کہہ کر دونوں ہاتھ اٹھائے، میں نے آپ کے انگوٹھوں کو کانوں کے قریب دیکھا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے پوری حدیث بیان کی۔ کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا، تو اپنا سر دونوں ہاتھوں کے درمیان اتنے ہی فاصلے پر رکھا، جتنا کہ افتتاحی تکبیر (تحریمہ) کے دوران تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: سنن النسائي: 1102، سنن ابن ماجه: 912، اس حديث كو امام ابن خزيمه رحمہ الله 691 اور امام ابن حبان رحمہ اللہ 1945 نے ”صحيح“ كها هے.»
حدیث نمبر: 203
Save to word اعراب
حدثنا ابن المقرئ، وعبد الرحمن بن بشر، قالا: ثنا سفيان، عن سليمان بن سحيم، عن إبراهيم بن عبد الله بن معبد، عن ابيه، عن ابن عباس، رضي الله عنهما قال: كشف رسول الله صلى الله عليه وسلم الستارة والناس صفوف خلف ابي بكر رضي الله عنه قال ابن المقرئ: وقال مرة: فاراد ان ينقص فاشار إليه ان امكث فمكث فقال: «ايها الناس إنه لم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة يراها الرجل او ترى له» ، ثم قال: «الا إني نهيت ان اقرا راكعا او ساجدا فاما الركوع فعظموا فيه الرب واما السجود فاجتهدوا في الدعاء فقمن ان يستجاب لكم» ، قال ابن المقرئ: وقال مرة «فعسى» الحديث لابن المقرئحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُقْرِئِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ، قَالَا: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سُحَيْمٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: كَشَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السِّتَارَةَ وَالنَّاسُ صُفُوفٌ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ ابْنُ الْمُقْرِئِ: وَقَالَ مَرَّةً: فَأَرَادَ أَنْ يَنْقُصَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ أَنِ امْكُثْ فَمَكَثَ فَقَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّةِ إِلَّا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةَ يَرَاهَا الرَّجُلُ أَوْ تُرَى لَهُ» ، ثُمَّ قَالَ: «أَلَا إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ رَاكِعًا أَوْ سَاجِدًا فَأَمَّا الرُّكُوعُ فَعَظِّمُوا فِيهِ الرَّبَّ وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ» ، قَالَ ابْنُ الْمُقْرِئِ: وَقَالَ مَرَّةً «فَعَسَى» الْحَدِيثُ لِابْنِ الْمُقْرِئِ
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بیماری کے دوران) پردہ ہٹایا، تو لوگ سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صفیں بنائے کھڑے تھے، ابن مقریٔ کی روایت میں ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ پیچھے ہٹنے لگے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکنے کا اشارہ کیا، تو وہ رُک گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو! نبوت کی خوشخبریوں میں سے اب صرف نیک خواب ہی باقی رہ گئے ہیں، جو آدمی خود دیکھتا ہے یا اس کے متعلق کسی کو دکھایا جاتا ہے۔ پھر فرمایا: مجھے حالت رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا ہے، چنانچہ رکوع میں اپنے رب کی عظمت بیان کریں اور سجدے میں دعا کرنے کی کوشش کریں، کیوں کہ اس کا قبول ہونا بعید نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: 479»
حدیث نمبر: 204
Save to word اعراب
حدثنا يوسف بن موسى، قال: ثنا العلاء بن عبد الجبار البصري، قال: ثنا وهيب، قال: ثنا خالد الحذاء، عن ابي قلابة، عن مالك بن الحويرث، رضي الله عنه قال: جاءنا في مسجدنا فصلى بنا فقال: اريد ان اريكم كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي قال: «إذا رفع راسه من السجدة الثانية جلس واعتمد على الارض ثم قام» حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: ثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: ثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: ثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: جَاءَنَا فِي مَسْجِدِنَا فَصَلَّى بِنَا فَقَالَ: أُرِيدُ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَالَ: «إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ الثَّانِيَةِ جَلَسَ وَاعْتَمَدَ عَلَى الْأَرْضِ ثُمَّ قَامَ»
ابو قلابہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہماری مسجد میں آ کر کہنے لگے: میں تمھیں دکھانا چاہتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے نماز پڑھا کرتے تھے؟ چنانچہ بیان کرنے لگے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب دوسرے سجدے سے سر اٹھاتے، تو بیٹھ جاتے، پھر زمین کا سہارا لے کر اٹھتے۔

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 824، صحيح مسلم: 391، مختصرًا»
حدیث نمبر: 205
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا يعلى بن عبيد، قال: ثنا الاعمش، عن شقيق، عن عبد الله، رضي الله عنه قال: كنا إذا صلينا خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم قلنا: السلام على جبريل السلام على ميكائيل السلام على إسرافيل السلام على فلان وفلان فاقبل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" إن الله هو السلام فإذا جلستم في الصلاة فقولوا: التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين فإنكم إذا قلتموها اصابت كل عبد صالح في السماء والارض اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله ثم يتخير ما شاء"حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثنا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: ثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا: السَّلَامُ عَلَى جِبْرِيلَ السَّلَامُ عَلَى مِيكَائِيلَ السَّلَامُ عَلَى إِسْرَافِيلَ السَّلَامُ عَلَى فُلَانٍ وَفُلَانٍ فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلَامُ فَإِذَا جَلَسْتُمْ فِي الصَّلَاةِ فَقُولُوا: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ فَإِنَّكُمْ إِذَا قُلْتُمُوهَا أَصَابَتْ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ثُمَّ يَتَخَيَّرُ مَا شَاءَ"
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے، تو (تشہد میں) کہتے: جبرئیل پر سلام ہو، میکائیل پر سلام ہو، اسرافیل پر سلام ہو اور فلاں فلاں پر سلام ہو، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے: اللہ تعالیٰ تو خود ہی سلام ہے، چنانچہ جب آپ نماز میں (تشہد) بیٹھیں، تو یوں کہیں: «التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِينَ» جب آپ یہ کلمات کہہ لیں تو زمین و آسمان اور ان دونوں کے درمیان موجود ہر نیک آدمی کو اس کا سلام پہنچ جائے گا۔ پھر کہیں: «أَشْهَدُ أَن لَّا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» پھر جو (دعا) چاہیں، مانگیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 831، صحيح مسلم: 402»
حدیث نمبر: 206
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن هاشم، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن شعبة، قال: ثني الحكم عن ابن ابي ليلى، قال: لقيني كعب بن عجرة رضي الله عنه فقال: الا اهدي لك هدية او الا احدثك؟ خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلنا: يا رسول الله قد عرفنا او قد علمنا السلام عليك فكيف الصلاة؟ قال:" قولوا اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيدحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: ثَنِي الْحَكَمُ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: لَقِيَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ: أَلَا أُهْدِي لَكَ هَدِيَّةً أَوْ أَلَا أُحَدِّثُكَ؟ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ عَرَفْنَا أَوْ قَدْ عَلِمْنَا السَّلَامَ عَلَيْكَ فَكَيْفَ الصَّلَاةُ؟ قَالَ:" قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
حدیث نمبر: 207
Save to word اعراب
حدثنا علي بن خشرم، قال: ثنا عيسى يعني ابن يونس، عن الاوزاعي، عن حسان بن عطية، عن محمد بن ابي عائشة، قال: سمعت ابا هريرة، رضي الله عنه يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا تشهد احدكم فليتعوذ من اربع من عذاب جهنم وعذاب القبر وفتنة المحيا والممات ومن شر المسيح الدجال ثم ليدع لنفسه بما بدا له» حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: ثَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا تَشَهَّدَ أَحَدُكُمْ فَلْيَتَعَوَّذْ مِنْ أَرْبَعٍ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَعَذَابِ الْقَبْرِ وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ وَمِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ ثُمَّ لَيَدَعُ لِنَفْسِهِ بِمَا بَدَا لَهُ»
حدیث نمبر: 208
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن منصور، قال: ثنا عبد الرحمن يعني ابن مهدي، عن زائدة بن قدامة، عن عاصم بن كليب، قال: اخبرني ابي ان وائل بن حجر، رضي الله عنه قال: قلت: لانظرن إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم كيف يصلي قال: فنظرت إليه قام فكبر ورفع يديه حتى حاذتا باذنيه ثم وضع كفه اليمنى على ظهر كفه اليسرى والرسغ والساعد ثم ركع فرفع يديه مثلها ثم سجد فجعل كفيه بحذاء اذنيه ثم جلس فافترش رجله اليسرى ووضع كفه اليسرى على فخذه وركبته اليسرى ووضع حد مرفقه اليمنى على فخذه اليمنى ثم قبض ثنتين من اصابعه وحلق حلقة ثم رفع إصبعه فرايته يحركها يدعو ثم جئت بعد ذلك في زمن فيه برد فرايت الناس وعليهم جل الثياب تحرك ايديهم من تحت الثيابحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: ثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ بْنِ قُدَامَةَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قُلْتُ: لَأَنْظُرَنَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يُصَلِّي قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ قَامَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى حَاذَتَا بِأُذُنَيْهِ ثُمَّ وَضَعَ كَفَّهُ الْيُمْنَى عَلَى ظَهْرِ كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ ثُمَّ رَكَعَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ مِثْلَهَا ثُمَّ سَجَدَ فَجَعَلَ كَفَّيْهِ بِحَذَاءِ أُذُنَيْهِ ثُمَّ جَلَسَ فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ وَرُكْبَتِهِ الْيُسْرَى وَوَضَعَ حَدَّ مِرْفَقِهِ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى ثُمَّ قَبَضَ ثِنْتَيْنِ مِنْ أَصَابِعِهِ وَحَلَّقَ حَلْقَةً ثُمَّ رَفَعَ إِصْبَعَهُ فَرَأَيْتُهُ يُحَرِّكُهَا يَدْعُو ثُمَّ جِئْتُ بَعْدَ ذَلِكَ فِي زَمَنٍ فِيهِ بَرْدٌ فَرَأَيْتُ النَّاسَ وَعَلَيْهِمْ جَلُّ الثِّيَابِ تُحَرِّكُ أَيْدِيَهُمْ مِنْ تَحْتِ الثِّيَابِ
حدیث نمبر: 209
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن منصور، قال: انا عبد الرحمن يعني ابن مهدي، عن سفيان، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله، رضي الله عنه قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يسلم عن يمينه: السلام عليكم ورحمة الله وعن يساره السلام عليكم ورحمة الله حتى يرى بياض خده من هاهنا وبياض خده من هاهناحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَعَنْ يَسَارِهِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ مِنْ هَاهُنَا وَبَيَاضُ خَدِّهِ مِنْ هَاهُنَا

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.