حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا وهب بن جرير، قال: ثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن عاصم العنزي، عن ابن جبير بن مطعم، عن ابيه، رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل الصلاة قال: «الله اكبر كبيرا والحمد لله كثيرا ثلاثا وسبحان الله بكرة واصيلا اللهم إني اعوذ بك من الشيطان الرجيم من نفخه ونفثه وهمزه» ، قال عمرو: نفخه الكبر، وهمزه الموتة، ونفثه الشعر، وقال مسعر عن عمرو بن مرة عن رجل من عنزة واختلف عن حصين عن عمرو بن مرة فمنهم من قال: عن عمار بن عاصم ومنهم من قال عمارة وقال ابن إدريس عن حصين عن عمرو عن عباد بن عاصمحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ: ثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَاصِمٍ الْعَنَزِيِّ، عَنِ ابْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الصَّلَاةَ قَالَ: «اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا ثَلَاثًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ نَفْخِهِ وَنَفْثِهِ وَهَمْزِهِ» ، قَالَ عَمْرٌو: نَفْخُهُ الْكِبْرُ، وَهَمْزُهُ الْمُوتَةُ، وَنَفْثُهُ الشِّعْرُ، وَقَالَ مِسْعَرٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ رَجُلِ مِنْ عَنَزَةَ وَاخْتُلِفَ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ فَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ: عَنْ عَمَّارِ بْنِ عَاصِمٍ وَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ عُمَارَةَ وَقَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَاصِمٍ
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں داخل ہوتے تو تین مرتبہ پڑھتے: «اللهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا» اللہ سب سے بڑا ہے۔ اس کے لیے بہت زیادہ تعریفیں ہیں۔ اور «وَسُبْحَانَ اللهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّيْطَان الرَّحِيمِ مِنْ نَفْخِهِ وَنَفْيْهِ وَهَمْزِهِ»
میں صبح و شام اللہ کی پاکیزگی بیان کرتا ہوں، میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں، شیطان مردود سے اس کی پھونک سے اس کی تھوک سے اور اس کے چوکے سے . عمرو کہتے ہیں: ”نفخ“ سے مراد تکبر ”ھمز“ سے مراد موت اور ”نفث“ سے مراد شعر ہیں۔ حصین سے بیان کرنے والوں نے ”عاصم عنزی“ کے نام میں اختلاف کیا ہے۔ بعض نے عمرو بن مرہ کہا، بعض نے عمار بن عاصم، بعض نے عمارہ اور ابن ادریس نے کہا: عمر وعن عباد بن عاصم کہا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن: مسند على بن الجعد: 105، مسند الإمام أحمد: 80/4 - 81، سنن أبى داؤد: 764، سنن ابن ماجه: 708، اس حديث كو امام ابن حبان رحمہ اللہ 1779-1780 نے ”صحيح“ كها هے، امام حاكم رحمہ اللہ 235/1 نے ”صحيح الاسناد“ كها هے، حافظ ذهبي رحمہ الله نے ان كي موافقت كي هے، حافظ ابن ملقن رحمہ اللہ: [البدر المنير: 534/3] نے صحيح اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ [نتائج الافكار: 1/ 412] نے ”حسن“ كها هے. عاصم عنزي راوي ”حسن الحديث“ هے.»