حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا ابن ابي مريم، قال: انا الليث، قال: ثني خالد بن يزيد عن ابن ابي هلال، عن نعيم المجمر، قال: صليت وراء ابي هريرة رضي الله عنه فقرا {بسم الله الرحمن الرحيم} [الفاتحة: ١] ثم قرا بام القرآن حتى بلغ {ولا الضالين} [الفاتحة: ٧] فقال: آمين وقال الناس: آمين ويقول كلما سجد: الله اكبر فإذا قام من الجلوس قال: الله اكبر ويقول إذا سلم: والذي نفسي بيده إني لاشبهكم صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلمحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: ثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ عَنِ ابْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ نُعَيْمِ الْمُجْمِرِ، قَالَ: صَلَّيْتُ وَرَاءَ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَرَأَ {بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ} [الفاتحة: ١] ثُمَّ قَرَأَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ حَتَّى بَلَغَ {وَلَا الضَّالِّينَ} [الفاتحة: ٧] فَقَالَ: آمِينَ وَقَالَ النَّاسُ: آمِينَ وَيَقُولُ كُلَّمَا سَجَدَ: اللَّهُ أَكْبَرُ فَإِذَا قَامَ مِنَ الْجُلُوسِ قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ وَيَقُولُ إِذَا سَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
نعیم مجمر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، تو انہوں نے «بسم الله الرحمن الرحيم» پڑھ کر سورہ فاتحہ پڑھی، جب «ولا الضالين» پر پہنچے، تو ”آمین“ کہا، لوگوں نے بھی آمین کہا۔ جب سجدے میں جاتے یا بیٹھ کر اٹھتے، تو «الله اكبر» کہتے، سلام پھیرنے کے بعد فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میری نماز تم سب کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ زیادہ مشابہ ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: اس حديث كو امام ابن خزيمه رحمہ الله 499 اور امام ابن حبان رحمہ اللہ 1798 نے ”صحيح“ كها هے. امام دارقطني رحمہ اللہ فرماتے هيں: هَذَا صَحِيحٌ وَرُوَاتُهُ كُلُّهُمْ ثِقَاتٌ. [سنن الدارقطني: 305/1، ح: 1155]، امام حاكم رحمہ اللہ 233/1 نے اس حديث كو امام بخاري رحمہ اللہ اور امام مسلم رحمہ اللہ كي شرط پر ”صحيح“ كها هے، حافظ ذهبي رحمہ الله نے ان كي موافقت كي هے، امام بيهقي رحمہ اللہ فرماتے هيں: هَذَا إِسْنَادُ صَحِيحٌ. [معرفة السنن والآثار: 773، 776]، امام خطيب بغدادي رحمہ اللہ فرماتے هيں: صَحِيحٌ، لَّا يَتَوَجَّهُ عَلَيْهِ تَعْلِيلٌ فِي اِتِّصَالِ سَنَدِهِ وَثِقَةِ رِجَالِهِ. [خلاصة الأحكام فى مهمات السنن وقواعد الإسلام للنووي: 371/1]»