المنتقى ابن الجارود
كتاب الصلاة
0
7. صفة صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم
رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نماز
حدیث نمبر: 192
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: أَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِيَّ، فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدُهُمْ أَبُو قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهِم قَالَ: إِنِّي لَأَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا: لِمَ فَوَاللَّهِ مَا كُنْتَ أَكْثَرَنَا لَهُ تَبِعًا وَلَا أَبْعَدَ أَوْ قَالَ: أَطْوَلَ لَهُ مِنَّا صُحْبَةً قَالَ: بَلَى قَالُوا: فَأَعْرِضْ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ كَبَّرَ حَتَّى يَقِرَّ كُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا ثُمَّ يَقْرَأُ ثُمَّ يُكَبِّرُ وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مِفْصَلِهِ ثُمَّ يَرْكَعُ وَيَضَعُ رَاحَتَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ يَعْتَدِلُ وَلَا يُصَوِّبُ وَلَا يُقْنِعُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَقُولُ: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ، يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ مَنْكِبَيْهِ مُعْتَدِلًا قَالَ أَبُو عَاصِمٍ: أَظُنُّهُ قَالَ: حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ ثُمَّ يَقُولُ: «اللَّهُ أَكْبَرُ» ، ثُمَّ يَهْوِي إِلَى الْأَرْضِ مُجَافِيًا يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ ثُمَّ يَسْجُدُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيُثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا وَكَانَ يَفْتَحُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ إِذَا سَجَدَ ثُمَّ يَعُودُ فَيَسْجُدُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَقُولُ: «اللَّهُ أَكْبَرُ» وَيُثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا مُعْتَدِلًا حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ ثُمَّ يَصْنَعُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى إِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا فَعَلَ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ ثُمَّ صَنَعَ فِي بَقِيَّةِ صَلَاتِهِ مِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى إِذَا كَانَتِ الْقَعْدَةُ الَّتِي فِيهَا التَّسْلِيمُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَجَلَسَ مُتَوَرِّكًا عَلَى شِقِّهِ الْأَيْسَرِ قَالُوا: صَدَقْتَ هَكَذَا كَانَ يَفْعَلُ
سیدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سمیت دس صحابہ کی موجودگی میں کہا: رسول للہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو میں آپ سب سے زیادہ جانتا ہوں، انہوں نے کہا: وہ کیسے؟ اللہ کی قسم! نہ تو آپ ہم سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع کرنے والے تھے اور نہ ہی ہم سے زیادہ صحبت رکھنے والے تھے، سیدنا ابو حمید رضی اللہ عنہ نے کہا: ٹھیک ہے! انہوں نے کہا: اچھا پھر پیش کریں۔ سیدنا ابو حمید رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے، تو کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھاتے اور تکبیر کہتے حتی کہ ہر ہڈی اعتدال کے ساتھ اپنی اپنی جگہ آ جاتی، پھر قرآت کرتے، پھر تکبیر کہتے اور کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھاتے، حتی کہ ہر ہڈی اپنے جوڑ پر واپس آ جاتی، پھر رکوع کرتے اور ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھ کر بالکل سیدھے ہو جاتے، نہ سر کو زیادہ جھکاتے، نہ اونچا کرتے، پھر سر اٹھاتے اور «سمع الله لمن حمده» کہتے، پھر ہاتھوں کو کندھوں کے برابر اٹھاتے اور سیدھے کھڑے ہو جاتے، ابو عاصم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میرے خیال میں یوں کہا تھا: حتی کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر واپس آ جاتی، پھر «الله اكبر» کہتے اور زمین کی طرف جھکتے، دونوں ہاتھوں کو پہلوؤں سے دور رکھ کر سجدہ کرتے، پھر سر اٹھاتے اور بایاں پاؤں موڑ کر اس کے اوپر بیٹھتے۔ جب سجدہ کرتے تو دونوں پاؤں کی انگلیاں کھلی رکھتے، پھر دوبارہ سجدہ کرتے، پھر «الله اكبر» کہتے اور اپنا سر اٹھاتے اور بایاں پاؤں موڑ کر اس پر اتنی دیر سیدھے بیٹھتے کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر لوٹ آتی، پھر دوسری رکعت میں ایسے ہی کرتے، پھر جب دو رکعتوں سے اٹھتے، تو دونوں ہاتھ اسی طرح کندھوں کے برابر اٹھاتے، جیسا کہ نماز شروع کرتے وقت اٹھاتے تھے، پھر باقی نماز اسی طرح ادا کرتے، حتی کہ جب آخری قعدہ، جس میں سلام پھیرا جاتا ہے، میں ہوتے، تو بائیں پاؤں کو (سرین کے نیچے سے دائیں طرف) نکال کر بائیں کو لہے پر بیٹھتے۔ ان سب نے کہا: آپ نے سچ کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی نماز پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: مسند الإمام أحمد: 424/5، سنن أبى داود: 730، سنن الترمذي: 304، سنن ابن ماجه: 862، 1062، اس حديث كو امام ترمذي رحمہ الله نے ”حسن صحيح“، امام ابن خزيمه رحمہ اللہ 587، امام ابن حبان رحمہ اللہ 1865، حافظ خطابي رحمہ اللہ [معالم السنن: 1/ 194]، حافظ نووي رحمہ اللہ [خلاصة الأحكام: 1/ 353]، اور حافظ ابن قيم رحمہ اللہ [تهذيب السنن: 416/2] نے ”صحيح“ كها هے، علامه عيني حنفي رحمہ الله [تخب الافكار: 150/4] نے اس كي سند كو ”صحيح“ كها هے، امام محمد بن يحيٰي ذهلي ابو عبد الله نيسا پوري رحمہ اللہ [م: 258 ھ] فرماتے هيں: مَنْ سَمِعَ هَذَا الْحَدِيثَ ثُمَّ لَمْ يَرْفَعُ يَدَيْهِ يَعْنِي إِذَا رَكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَصَلَاتُهُ نَاقِصَةٌ. اس حديث كو سن لينے كے بعد جو ركوع جاتے اور ركوع سے سر اٹهاتے وقت رفع الدين نه كرے، اس كي نماز نامكمل هے. [صحيح ابن خزيمة: 298/1، وسنده صحيح]»