حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا حجاج بن منهال، قال: ثنا همام، قال: ثنا إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، قال: ثني علي بن يحيى بن خلاد عن ابيه، عن عمه رفاعة بن رافع رضي الله عنه انه كان جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ جاء رجل فدخل المسجد فصلى فلما قضى صلاته جاء فسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى القوم فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: «وعليك ارجع فصله فإنك لم تصل» ، قال فرجع فصلى قال فجعلنا نرمق صلاته لا ندري ما يعيب منها فلما قضى صلاته جاء فسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى القوم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «وعليك ارجع فصله فإنك لم تصل» ، وذكر ذلك إما مرتين وإما ثلاثا فقال الرجل: ما ادري ما عبت علي من صلاتي فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنها لا تتم صلاة احدكم حتى يسبغ الوضوء كما امره الله تعالى فيغسل وجهه ويديه إلى المرفقين ويمسح براسه ورجليه إلى الكعبين ثم يكبر الله ويحمده ويمجده ويقرا من القرآن ما اذن الله له فيه وتيسر ثم يكبر فيركع فيضع كفيه على ركبتيه حتى تطمئن مفاصله وتسترخي ثم يقول: سمع الله لمن حمده يستوي قائما حتى ياخذ كل عظم ماخذه ويقيم صلبه ثم يكبر فيسجد فيمكن جبهته قال همام: وربما قال: فيمكن وجهه من الارض حتى تطمئن مفاصله وتسترخي ثم يكبر فيرفع راسه ويستوي قاعدا على مقعدته ويقيم صلبه فوصف الصلاة هكذا حتى فرغ ثم قال: «لا تتم صلاة احدكم حتى يفعل ذلك» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، قَالَ: ثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: ثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، قَالَ: ثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَحْيَى بْنِ خَلَّادٍ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمِّهِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى الْقَوْمِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَعَلَيْكَ ارْجِعْ فَصَلِّهِ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ» ، قَالَ فَرَجَعَ فَصَلَّى قَالَ فَجَعَلْنَا نَرْمُقُ صَلَاتَهُ لَا نَدْرِي مَا يَعِيبُ مِنْهَا فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى الْقَوْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَعَلَيْكَ ارْجِعْ فَصَلِّهِ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ» ، وَذَكَرَ ذَلِكَ إِمَّا مَرَّتَيْنِ وَإِمَّا ثَلَاثًا فَقَالَ الرَّجُلُ: مَا أَدْرِي مَا عِبْتَ عَلَيَّ مِنْ صَلَاتِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا لَا تَتِمُّ صَلَاةُ أَحَدِكُمْ حَتَّى يُسْبِغَ الْوُضُوءَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ تَعَالَى فَيَغْسِلُ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ وَيَمْسَحُ بِرَأْسِهِ وَرِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ثُمَّ يُكَبِّرُ اللَّهَ وَيَحْمَدُهُ وَيُمَجِّدَهُ وَيَقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا أَذِنَ اللَّهُ لَهُ فِيهِ وَتَيَسَّرَ ثُمَّ يُكَبِّرُ فَيَرْكَعُ فَيَضَعُ كَفَّيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِيَ ثُمَّ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ يَسْتَوِي قَائِمًا حَتَّى يَأْخُذَ كُلُّ عَظْمٍ مَأْخَذَهُ وَيُقِيمُ صُلْبَهُ ثُمَّ يُكَبِّرُ فَيَسْجُدُ فَيُمَكِّنُ جَبْهَتَهُ قَالَ هَمَّامٌ: وَرُبَّمَا قَالَ: فَيُمَكِّنُ وَجْهَهُ مِنَ الْأَرْضِ حَتَّى تَطْمَئِنَّ مَفَاصِلُهُ وَتَسْتَرْخِيَ ثُمَّ يُكَبِّرُ فَيَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَسْتَوِي قَاعِدًا عَلَى مَقْعَدَتِهِ وَيُقِيمُ صُلْبَهُ فَوَصْفُ الصَّلَاةِ هَكَذَا حَتَّى فَرَغَ ثُمَّ قَالَ: «لَا تَتِمُّ صَلَاةُ أَحَدِكُمْ حَتَّى يَفْعَلَ ذَلِكَ»
سیدنا رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ایک شخص مسجد میں داخل ہوا، اس نے نماز پڑھی، جب نماز پوری ہوئی، تو آپ کے پاس آیا اور آپ سمیت سب لوگوں کو سلام کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب دیا اور فرمایا: واپس جا کر نماز پڑھیں، کیوں کہ آپ نے نماز نہیں پڑھی۔ صحابی کہتے ہیں کہ اس نے واپس جا کر نماز پڑھی، تو ہم اس کی نماز کو دیکھنے لگے ہمیں نہیں پتہ تھا کہ اس کی نماز میں کیا نقص ہے؟ جب نماز پوری ہوئی، تو آپ کے پاس آیا اور آپ سمیت سب لوگوں کو سلام کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب دیا اور فرمایا: واپس جا کر دوبارہ نماز پڑھیں، کیوں کہ آپ نے نماز نہیں پڑھی۔ دو یا تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح فرمایا، تو اس آدمی نے کہا: مجھے معلوم نہیں کہ آپ میری نماز میں کیا نقص پاتے ہیں؟ فرمایا: اس وقت تک کسی شخص کی نماز مکمل نہیں ہوتی، جب تک اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق اچھی طرح وضو نہ کر لے، اسے چاہیے کہ اپنا چہرہ اور دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دھوئے سر کا مسح کرے اور ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں دھوئے، پھر تکبیر کہے، اللہ کی حمد و ثنا اور بزرگی بیان کرے، پھر جس قدر ہو سکے، اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق قرآن کی تلاوت کرے، پھر تکبیر کہہ کر رکوع کرے اور اپنی ہتھیلیاں گھٹنوں پر رکھے، یہاں تک کہ جوڑ اپنی جگہ پر پہنچ جائیں، پھر «سمع الله لمن حمده» کہہ کر سیدھا کھڑا ہو جائے، یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر آ جائے اور کمر سیدھی ہو جائے، پھر تکبیر کہہ کر سجدہ کرے، تو اپنی پیشانی اچھی طرح زمین پر لگائے (ہمام رحمہ اللہ کہتے ہیں. بعض اوقات پیشانی کی جگہ چہرے کا ذکر کیا ہے) یہاں تک کہ جوڑ اپنی جگہ پہنچ جائیں، پھر تکبیر کہہ کر سر اٹھائے اور اپنی سرین پر سیدھا بیٹھ جائے اور اپنی کمر کو سیدھا کر لے، آپ نے پوری نماز اسی طرح بیان کی، یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہو گئے، پھر فرمایا: اس وقت تک کسی کی نماز پوری نہیں ہوتی، جب تک اس طرح نماز نہ پڑھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وللحديث طرق كثيرة: مسند الإمام أحمد: 340/4، سنن أبى داود: 858، سنن النسائي: 1137، سنن ابن ماجه: 460، اس حديث امام ترمذي رحمہ اللہ 302 نے ”حسن“، امام ابن خزيمه رحمہ الله 545، اور امام ابن حبان رحمہ اللہ 1787 نے ”صحيح“ كها هے، اس حديث كو امام حاكم رحمہ اللہ 241/1 - 242، نے امام بخاري رحمہ اللہ اور امام مسلم رحمہ اللہ كي شرط پر ”صحيح“ كها هے، حافظ ذهبي رحمہ الله نے ان كي موافقت كي هے، علامه عيني حنفي رحمہ الله لكهتے هيں: إِسْنَادُهُ صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ الْبُخَارِيِّ. [نخب الافكار: 309/1]»