حدثنا محمد بن يوسف، قال: ثنا عبد الرزاق، قال: ثنا سفيان، عن عبد الرحمن بن الحارث، قال: ثني حكيم بن حكيم عن نافع بن جبير، عن ابن عباس، رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امني جبريل عليه السلام عند البيت فصلى بي الظهر حين زالت الشمس فكانت بقدر الشراك ثم صلى بي العصر حين صار ظل كل شيء مثله ثم صلى بي المغرب حين افطر الصائم ثم صلى بي العشاء حين غاب الشفق ثم صلى بي الفجر حين حرم الطعام والشراب على الصائم ثم صلى بي الغد الظهر حين كان ظل كل شيء مثله ثم صلى بي العصر حين كان ظل كل شيء مثليه ثم صلى بي المغرب حين افطر الصائم لوقت واحد ثم صلى بي العشاء إلى ثلث الليل الاول ثم صلى بي الفجر فاسفر بها ثم التفت إلي فقال: يا محمد هذا وقت الانبياء من قبلك والوقت فيما بين هذين الوقتينحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: ثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: ثَنِي حَكِيمُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ عِنْدَ الْبَيْتِ فَصَلَّى بِي الظُّهْرَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ فَكَانَتْ بِقَدْرِ الشِّرَاكِ ثُمَّ صَلَّى بِي الْعَصْرَ حِينَ صَارَ ظِلُّ كُلِّ شَيْءٍ مِثْلَهُ ثُمَّ صَلَّى بِي الْمَغْرِبَ حِينَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ ثُمَّ صَلَّى بِي الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ صَلَّى بِي الْفَجْرَ حِينَ حَرُمَ الطَّعَامُ وَالشَّرَابُ عَلَى الصَّائِمِ ثُمَّ صَلَّى بِي الْغَدَ الظُّهْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّ كُلِّ شَيْءٍ مِثْلَهُ ثُمَّ صَلَّى بِي الْعَصْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّ كُلِّ شَيْءٍ مِثْلَيْهِ ثُمَّ صَلَّى بِي الْمَغْرِبَ حِينَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ لِوَقْتٍ وَاحِدٍ ثُمَّ صَلَّى بِي الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ الْأَوَّلِ ثُمَّ صَلَّى بِي الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ بِهَا ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ هَذَا وَقْتُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِكَ وَالْوَقْتُ فِيمَا بَيْنَ هَذَيْنِ الْوَقْتَيْنِ
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبریل علیہ السلام نے بیت اللہ کے پاس مجھے نماز پڑھائی، ظہر کی نماز سورج ڈھلنے پر پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ جوتے کے تسمے کے برابر ہو گیا، عصر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہو گیا، مغرب کی نماز اس وقت پڑھائی جب روزہ دار روزہ افطار کرتا ہے، عشا کی نماز شفق (شام کے بعد افق پر پائی جانے والی سرخی) غائب ہونے کے بعد پڑھائی، فجر کی نماز اس وقت پڑھائی جب روزہ دار کے لیے کھانا پینا ممنوع ہو جاتا ہے، پھر دوسرے دن ظہر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہو گیا، عصر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ دو گنا (دومثل) ہو گیا، مغرب کی نماز اس وقت پڑھائی جب روزہ دار روزہ افطار کرتا ہے (یعنی پہلے ہی وقت)، عشا کی نماز ایک تہائی رات گزر جانے پر پڑھائی، فجر کی نماز روشنی پھیلنے پر پڑھائی، پھر میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ سے پہلے انبیا (کی نماز) کا بھی یہی وقت تھا اور ان دونوں وقتوں کے درمیان ہی آپ کی نماز کا وقت ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن وللحديث شواهد صحيحة: مسند الإمام أحمد: 333/1، سنن أبى داود: 393، سنن الترمذي: 149، اس حديث كو امام ترمذي رحمہ الله نے ”حسن صحيح“، امام ابن خزيمه رحمہ الله 325 اور امام حاكم رحمہ اللہ 192/1 نے ”صحيح“ كها هے، حافظ بغوي رحمہ اللہ: شرح السنته: 348 نے ”حسن“ كها هے، حافظ ابن عبد البر رحمہ الله فرماتے هيں: تَكَلَّمَ بَعْضُ النَّاسِ فِي إِسْنَادِ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ هَذَا بِكَلَامٍ لَّا وَجْهَ لَهُ وَهُوَ وَاللهِ كُلُّهُمْ مَعْرُوفُوا النَّسَبِ مَشْهُورُونَ بِالْعِلْم: التمهيد: 28/8، سفيان ثوري رحمہ الله نے سماع كي تصريح كر ركهي هے اور ان كي متابعت بهي آتي هے.»
حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا ابو نعيم، ومحمد بن يوسف، قالا: ثنا سفيان، عن عبد الرحمن بن الحارث، عن حكيم بن حكيم بن عباد بن حنيف، عن نافع بن جبير، عن ابن عباس، رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «امني جبريل عليه السلام عند البيت مرتين» قال ابن يحيى: وساقا جميعا الحديث فذكر الصلاة لوقتين في التعجيل والإسفار".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَا: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ عِنْدَ الْبَيْتِ مَرَّتَيْنِ» قَالَ ابْنُ يَحْيَى: وَسَاقَا جَمِيعًا الْحَدِيثَ فَذَكَرَ الصَّلَاةَ لِوَقْتَيْنِ فِي التَّعْجِيلِ وَالْإِسْفَارِ".
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبریل علیہ السلام نے بیت اللہ کے پاس مجھے دومرتبہ نماز پڑھائی ......الخ۔ ابن یحیٰی کہتے ہیں: آگے وہی روایت ہے، چنانچہ آپ نے تعجیل اور اسفار میں نماز کے دونوں وقتوں کا ذکر کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن: انظر الحديث السابق»
حدثنا محمد بن بزيع النيسابوري، قال: انا إسحاق يعني ابن يوسف الازرق، قال: ثنا سفيان الثوري، عن علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن ابيه، رضي الله عنه قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل فساله عن وقت الصلاة فقال:" صل معنا هذين فامر بلالا حين زالت الشمس فاذن ثم امره فاقام الظهر ثم امره فاقام العصر والشمس مرتفعة بيضاء نقية ثم امره فاقام المغرب حين غابت الشمس ثم امره فاقام العشاء حين غاب الشفق ثم امره فاقام الفجر حين طلع الفجر فلما كان يوم الثاني امره ان يبرد بالظهر فانعم ان يبرد بها ثم امره فاقام يعني العصر والشمس مرتفعة فوق ذلك الذي كان ثم امره فاقام المغرب قبل ان يغيب الشفق ثم امره فاقام العشاء حين ذهب ثلث الليل ثم امره فاقام الفجر فاسفر بها ثم قال: «اين السائل عن وقت الصلاة؟» فقام إليه الرجل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «وقت صلاتكم ما بين ما رايتم» .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَزِيعٍ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: أَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ يُوسُفَ الْأَزْرَقَ، قَالَ: ثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَسَأَلَهُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ:" صَلِّ مَعَنَا هَذَيْنِ فَأَمَرَ بِلَالًا حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ فَأَذَّنَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الظُّهْرَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ بَيْضَاءُ نَقِيَّةٌ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْفَجْرَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الثَّانِي أَمَرَهُ أَنْ يُبْرِدَ بِالظُّهْرِ فَأَنْعَمَ أَنْ يُبْرِدَ بِهَا ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ يَعْنِي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ فَوْقَ ذَلِكَ الَّذِي كَانَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَاءَ حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ بِهَا ثُمَّ قَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ؟» فَقَامَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَقْتُ صَلَاتِكُمْ مَا بَيْنَ مَا رَأَيْتُمْ» .
سیدنا بریده رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نمازوں کے اوقات پوچھنے آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: دو دن ہمارے ساتھ نماز پڑھیں۔ چنانچہ جب سورج ڈھل گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انہوں نے اذان کہی، پھر حکم دیا، تو انہوں نے ظہر کی اقامت کہی، پھر آپ کے حکم پر انہوں نے عصر کی اقامت کہی جب کہ سورج ابھی اونچا، سفید اور صاف تھا، پھر جب سورج ڈوب گیا تو آپ کے کہنے پر انہوں نے مغرب کی اقامت کہی، پھر جب شفق غائب ہو گئی تو آپ کے کہنے پر انہوں نے عشا کی اقامت کہی، پھر جب فجر طلوع ہو گئی تو آپ کے حکم پر انہوں نے فجر کی اقامت کہی، پھر جب دوسرا دن ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال کو نماز ظہر مؤخر کرنے کا حکم دیا، چنانچہ انہوں نے خوب دیر کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر انہوں نے عصر کی اقامت کہی جب کہ سورج ابھی اونچا تھا، لیکن پہلے دن سے کافی مؤخر کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر انہوں نے مغرب کی اقامت شفق غروب ہونے سے پہلے کہی، پھر آپ کیا یہ ہم کے حکم پر انہوں نے عشا کی اقامت تہائی رات گزرنے کے بعد کہی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر انہوں نے فجر کی اقامت روشنی پھیلنے پر کہی، پھر فرمایا: نمازوں کے اوقات پوچھنے والا شخص کہاں ہے؟ وہ آدمی آپ کے پاس اٹھ کر آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپ کی نمازوں کا وقت ان کے درمیان ہے، جو آپ نے دیکھا۔
حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من ادرك ركعة من العصر قبل ان تغرب الشمس فقد ادركها ومن ادرك من الصبح ركعة قبل ان تطلع الشمس فقد ادركها» .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَهَا وَمَنْ أَدْرَكَ مِنَ الصُّبْحِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَهَا» .
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے غروب آفتاب سے پہلے نماز عصر کی ایک رکعت بھی پا لی، تو گویا اس نے نماز عصر مکمل پا لی اور جس نے طلوع آفتاب سے پہلے نماز فجر کی ایک رکعت بھی پا لی، تو گویا اس نے نماز فجر مکمل پا لی۔
حدثنا محمد بن الحسين بن طرخان، قال: ثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا سليمان يعني ابن المغيرة، عن ثابت، عن عبد الله بن رباح، عن ابي قتادة، رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: «ليس في النوم تفريط ولكن التفريط على من لم يصل الصلاة حتى يجيء وقت الصلاة الاخرى» .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ طَرْخَانَ، قَالَ: ثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «لَيْسَ فِي النَّوْمِ تَفْرِيطٌ وَلَكِنِ التَّفْرِيطُ عَلَى مَنْ لَمْ يُصَلِّ الصَّلَاةَ حَتَّى يَجِيءَ وَقْتُ الصَّلَاةِ الْأُخْرَى» .
سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیند کی وجہ سے نماز نہ پڑھنا کوتاہی نہیں ہے، کوتاہی تو اس شخص نے کی، جس نے اگلی نماز کا وقت آجانے تک (پہلی) نماز ادانہ کی۔
حدثنا علي بن خشرم، قال: ثنا عيسى بن يونس، عن التيمي، عن ابي عثمان، عن ابن مسعود، رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يغرنكم اذان بلال» او قال نداء بلال شك التيمي «فإن الفجر ليس هكذا ورفع يده ولكن الفجر الذي هكذا ومد اصبعيه عرضا» .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: ثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَغُرَّنَّكُمُ أَذَانُ بِلَالٍ» أَوْ قَالَ نِدَاءُ بِلَالٍ شَكَّ التَّيْمِيُّ «فَإِنَّ الْفَجْرَ لَيْسَ هَكَذَا وَرَفَعَ يَدَهُ وَلَكِنِ الْفَجْرُ الَّذِي هَكَذَا وَمَدَّ أُصْبُعَيْهِ عَرْضًا» .
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال کی اذان یا ندا (تیمی کو شک ہوا ہے) سے دھو کہ نہ کھانا، کیوں کہ فجر (صادق) ایسے نہیں ہوتی. اور آپ نے اپنا ہاتھ اوپر اٹھایا، بلکہ فجر تو اس طرح ہوتی ہے۔ اور آپ نے اپنی انگلیاں چوڑائی میں پھیلائیں۔
تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 621، صحيح مسلم: 1093»
حدثنا إسحاق بن منصور، قال: ثنا زكريا بن عدي، قال: انا ابن المبارك، عن يونس، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، رضي الله عنها، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من ادرك سجدة من صلاة العصر قبل ان تغرب الشمس ومن الفجر قبل ان تطلع الشمس فقد ادركها» .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: ثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، قَالَ: أَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَدْرَكَ سَجْدَةً مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَمِنَ الْفَجْرِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَهَا» .
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے غروب آفتاب سے پہلے نماز عصر کی اور طلوع آفتاب سے پہلے نماز فجر کی ایک رکعت کو بھی پا لیا، تو گویا اس نے مکمل نماز پا لی۔
حدثنا ابن المقرئ، قال: ثنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، رضي الله عنه ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا اشتد الحر فابردوا بالصلاة فإن شدة الحر من فيح جهنم» .حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُقْرِئِ، قَالَ: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ» .
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب سخت گرمی ہو، تو نماز ظہر تاخیر سے پڑھیں، کیوں کہ سخت گرمی جہنم کی بھاپ سے پیدا ہوتی ہے۔
حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا عاصم بن علي، قال: ثنا شعبة، قال: ثنا قتادة، عن ابي حسان، عن عبيدة، عن علي، رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «شغلونا عن الصلاة الوسطى صلاة العصر ملا الله قبورهم او قال بيوتهم وبطونهم نارا» .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: ثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: ثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ، عَنْ عُبَيْدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «شَغَلُونَا عَنِ الصَّلَاةِ الْوسْطَى صَلَاةِ الْعَصْرِ مَلَأَ اللَّهُ قُبُورَهُمْ أَوْ قَالَ بُيُوتَهُمْ وَبُطُونَهُمْ نَارًا» .
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ان (کافروں) کی قبروں، گھروں اور پیٹوں کو آگ سے بھر دے، انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی۔
تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 2931، صحيح مسلم: 627»