المنتقى ابن الجارود
كتاب الصلاة
0
7. صفة صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم
رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نماز
حدیث نمبر: 198
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ السَّدُوسِيُّ هوَ لَقَبُهُ عَارِمٌ، وَكَانَ بَعِيدًا مِنَ الْعَرَّامَةِ ثِقَةً صَدُوقًا مُسْلِمًا قَالَ: ثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ أَبُو زَيْدٍ الْأَحْوَلُ قَالَ: ثَنَا هِلَالٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ:" قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا مُتَتَابِعًا فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ وَالصُّبْحِ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ إِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ يَدْعُو عَلَى حَيٍّ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَيُؤَمِّنُ مَنْ خَلْفَهُ قَالَ: أَرْسَلَ يَدْعُوهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ فَقَتَلُوهُمْ قَالَ عِكْرِمَةُ: هَذَا مِفْتَاحُ الْقُنُوتِ
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہینہ بھر پانچوں نمازوں کے بعد مسلسل قنوت (نازلہ) کیا، جب آخری رکعت کے رکوع سے اٹھ کر «سمع الله لمن حمده» کہتے تو قبیلہ بنو سلیم (رعل، ذکوان) کے خلاف بد دعا کرتے اور مقتدی آمین کہتے، راوی کہتے ہیں: آپ نے انہیں اسلام کی دعوت دینے کے لیے (مبلغ) بھیجے تھے، جنہیں انہوں نے قتل کر دیا۔ عکرمہ کہتے ہیں قنوت (نازلہ) کی ابتدا یہیں سے ہوئی۔
تخریج الحدیث: «حسن وللحديث شواهد: مسند الإمام أحمد: 302، 301/1، سنن أبى داود: 1443، اس حديث كے بارے ميں امام ابن جرير طبري رحمہ الله فرماتے هيں: وَهَذَا خَبَرٌ صَحِيحٌ عِنْدَنَا سَنَدُهُ [تهذيب الآثار: 318/1 - مسند ابن عباس]، نيز اسے امام ابن خزيمه رحمہ الله 618 اور علامه ابن القيم رحمہ اللہ [زاد المعاد: 271/1] نے ”صحيح“ كها هے. امام حاكم رحمہ الله 225/1 نے امام بخاري رحمہ اللہ كي شرط پر ”صحيح“ كها هے، حافظ ذهبي رحمہ اللہ نے ان كي موافقت كي هے، حافظ نووي رحمہ اللہ لكهتے هيں: رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ بِإِسْنَادٍ حَسَنٍ أَوْ صَحِيح [خلاصة الاحكام: 461/1، المجموع شرح المهذب: 502/3] حافظ منذري رحمہ اللہ [البدر المنير لابن الملقن: 3/ 628]، حافظ حازمي رحمہ اللہ [الاعتبار، ص: 85] اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ [نتائج الافكار: 2/ 130] نے ”حسن“ كها هے.»