جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ رمضان المبارک میں صدقہ فطرادا کرنے کے ابواب کا مجموعہ 1680. (125) بَابُ إِخْرَاجِ جَمِيعِ الْأَطْعِمَةِ فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ، وَالدَّلِيلُ عَلَى ضِدِّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْهُلَيْلِجَ وَالْفُلُوسَ جَائِزٌ إِخْرَاجُهَا فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ صدقہ فطر میں ہر قسم کا اناج دینا درست ہے ان لوگوں کے قول کے خلاف دلیل کا بیان جو کہتے ہیں کہ صدقہ فطر میں نقدی رقم دینا جائز ہے
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کیا کرتے تھے کہ صدقہ رمضان ایک صاع اناج ہے، جو شخص گندم ادا کریگا۔ اس سے قبول کی جائیگی۔ جس نے جَو ادا کیئے، اس سے لے لیئے جائیںگے، جس نے کھجوریں دیں اس سے قبول کی جائیںگی۔ اور جس نے حجازی جو ادا کیئے اس سے قبول کرلیئے جائیںگے، اور جس نے کشمش سے ادائیگی کی اس سے وصول کرلی جائیگی۔ میرے خیال میں انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ اور جس شخص نے آٹا یا ستّوادا کیئے تو اس سے لے لیئے جائیںگے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی گزشتہ روایت نمبر 2415۔ بھی اس مسئلے کے متعلق ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده حسن صحيح
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں صدقہ فطر اناج کا ایک صاع۔ یا کھجوروں کا ایک صاع یا جَو کا ایک صاع یا کشمش کا ایک صاع یا پنیر کا ایک صاع ادا کیا کرتے تھے۔ ہم اسی معمول کے مطابق صدقہ فطر ادا کرتے رہے حتّیٰ کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ شام سے مدینہ منوّرہ تشریف لائے اور لوگوں سے خطاب کیا تو فرمایا کہ میرے خیال میں شام کی گندم کے دو مد ان چیزوں کے ایک صاع کے برابر ہیں۔ تو لوگوں نے اسی پر عمل شروع کردیا۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں تو ہمیشہ اسی طرح صدقہ فطرا ادا کرتا رہوںگا جس طرح میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں ادا کیا کرتا تھا۔ یا فرمایا کہ جب تک میں زندہ ہوں (اسی طرح عمل پیرا رہوںگا)۔
تخریج الحدیث:
جناب عیاض بن عبداللہ بن ابی سرح بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں صدقہ فطر کا تذکرہ کیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ میں تو وہ چیز ہی صدقہ فطر دوںگا جو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دیا کرتا تھا یعنی ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع گندم یا ایک صاع جَویا ایک صاع پنیر۔ تو لوگوں میں سے ایک شخص نے اُن سے کہا کہ اگر گندم کے دومد (آدھا صاع) ادا کیئے جائیں تو؟ اُنہوں نے فرمایا کہ نہیں، یہ تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی(مقرر کی ہوئی) قیمت ہے میں اسے نہ قبول کرتا ہوں اور نہ ہی اس پر عمل کروںگا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کی اس روایت میں گندم کا ذکرمحفوظ نہیں ہے۔ اور مجھے معلوم نہیں کہ یہ راوی کا وہم ہے۔ (جس نے اس روایت میں اس کا اضافہ کر دیا ہے) اس روایت میں موجود یہ الفاظ کہ تو ایک شخص نے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے کہا، اگر گندم کے دومد ادا کردیئے جائیں تو کیا حُکم ہے؟ حدیث کے آخر تک کے یہ الفاظ اس بات کی دلیل ہیں کہ اس قصّے کی ابتداء میں گندم کا ذکر خطا اور راوی کا وہم ہے کیونکہ اگر سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے نہیں بتایا ہوتا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک صاع گندم صدقہ فطر ادا کیا کرتے تھے، تو اس شخص کا یہ کہنا کہ یا گندم کا نصف صاع دے دیا جائے بے معنی ہوجاتا ہے۔
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
|