صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ
رمضان المبارک میں صدقہ فطرادا کرنے کے ابواب کا مجموعہ
1680. ‏(‏125‏)‏ بَابُ إِخْرَاجِ جَمِيعِ الْأَطْعِمَةِ فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ، وَالدَّلِيلُ عَلَى ضِدِّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْهُلَيْلِجَ وَالْفُلُوسَ جَائِزٌ إِخْرَاجُهَا فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ
صدقہ فطر میں ہر قسم کا اناج دینا درست ہے ان لوگوں کے قول کے خلاف دلیل کا بیان جو کہتے ہیں کہ صدقہ فطر میں نقدی رقم دینا جائز ہے
حدیث نمبر: 2417
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الوهاب ، حدثنا ايوب ، عن محمد ، عن ابن عباس ، انه كان يقول: " صدقة رمضان صاع من طعام، من جاء ببر قبل منه، ومن جاء بشعير قبل منه ومن جاء بتمر قبل منه، ومن جاء بسلت قبل منه، ومن جاء بزبيب قبل منه ، واحسبه قال: ومن جاء بسويق او دقيق قبل منه"، قال ابو بكر: خبر ابن عباس من هذا البابحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " صَدَقَةُ رَمَضَانَ صَاعٌ مِنْ طَعَامٍ، مَنْ جَاءَ بِبُرٍّ قُبِلَ مِنْهُ، وَمَنْ جَاءَ بِشَعِيرٍ قُبِلَ مِنْهُ وَمَنْ جَاءَ بِتَمْرٍ قُبِلَ مِنْهُ، وَمَنْ جَاءَ بِسُلْتٍ قُبِلَ مِنْهُ، وَمَنْ جَاءَ بِزَبِيبٍ قُبِلَ مِنْهُ ، وَأَحْسِبُهُ قَالَ: وَمَنْ جَاءَ بِسَوِيقٍ أَوْ دَقِيقٍ قُبِلَ مِنْهُ"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَبَرُ ابْنِ عَبَّاسٍ مِنْ هَذَا الْبَابِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کیا کرتے تھے کہ صدقہ رمضان ایک صاع اناج ہے، جو شخص گندم ادا کریگا۔ اس سے قبول کی جائیگی۔ جس نے جَو ادا کیئے، اس سے لے لیئے جائیںگے، جس نے کھجوریں دیں اس سے قبول کی جائیںگی۔ اور جس نے حجازی جو ادا کیئے اس سے قبول کرلیئے جائیںگے، اور جس نے کشمش سے ادائیگی کی اس سے وصول کرلی جائیگی۔ میرے خیال میں انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ اور جس شخص نے آٹا یا ستّوادا کیئے تو اس سے لے لیئے جائیںگے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی گزشتہ روایت نمبر 2415۔ بھی اس مسئلے کے متعلق ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن صحيح
حدیث نمبر: 2418
Save to word اعراب
حدثنا جعفر بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن داود بن قيس الفراء ، عن عياض بن عبد الله بن ابي سرح ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: " كنا نخرج صدقة الفطر إذ كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، صاعا من طعام، او صاعا من تمر، او صاعا من شعير، او صاعا من زبيب، او صاعا من اقط ، ولم نزل كذلك حتى قدم علينا معاوية من الشام إلى المدينة قدمة، وكان فيما كلم به الناس ما ارى مدين من سمراء الشام إلا تعدل صاعا من هذه، فاخذ الناس بذلك"، قال ابو سعيد: لا ازال اخرجه كما كنت اخرجه على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ابدا، او ما عشتحَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ الْفَرَّاءِ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: " كُنَّا نُخْرِجُ صَدَقَةَ الْفِطْرِ إِذْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَاعًا مِنْ طَعَامٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ ، وَلَمْ نَزَلْ كَذَلِكَ حَتَّى قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاوِيَةُ مِنَ الشَّامِ إِلَى الْمَدِينَةِ قَدْمَةً، وَكَانَ فِيمَا كَلَّمَ بِهِ النَّاسَ مَا أَرَى مُدَّيْنِ مِنْ سَمْرَاءِ الشَّامِ إِلا تَعْدِلُ صَاعًا مِنْ هَذِهِ، فَأَخَذَ النَّاسُ بِذَلِكَ"، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: لا أَزَالُ أُخْرِجُهُ كَمَا كُنْتُ أُخْرِجُهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَدًا، أَوْ مَا عِشْتُ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں صدقہ فطر اناج کا ایک صاع۔ یا کھجوروں کا ایک صاع یا جَو کا ایک صاع یا کشمش کا ایک صاع یا پنیر کا ایک صاع ادا کیا کرتے تھے۔ ہم اسی معمول کے مطابق صدقہ فطر ادا کرتے رہے حتّیٰ کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ شام سے مدینہ منوّرہ تشریف لائے اور لوگوں سے خطاب کیا تو فرمایا کہ میرے خیال میں شام کی گندم کے دو مد ان چیزوں کے ایک صاع کے برابر ہیں۔ تو لوگوں نے اسی پر عمل شروع کردیا۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں تو ہمیشہ اسی طرح صدقہ فطرا ادا کرتا رہوںگا جس طرح میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں ادا کیا کرتا تھا۔ یا فرمایا کہ جب تک میں زندہ ہوں (اسی طرح عمل پیرا رہوںگا)۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2419
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا ابن علية ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني عبد الله بن عبد الله بن عثمان بن حكيم بن حزام ، عن عياض بن عبد الله بن ابي سرح ، قال: قال ابو سعيد وذكروا عنده صدقة رمضان، فقال: " لا اخرج إلا ما كنت اخرج في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، صاع تمر، او صاع حنطة، او صاع شعير، او صاع اقط ، فقال له رجل من القوم: لو مدين من قمح، فقال: لا، تلك قيمة معاوية لا اقبلها، ولا اعمل بها"، قال ابو بكر: ذكر الحنطة في خبر ابي سعيد غير محفوظ، ولا ادري ممن الوهم، قوله: وقال له رجل من القوم: او مدين من قمح إلى آخر الخبر دال على ان ذكر الحنطة في اول القصة خطا او وهم إذ لو كان ابو سعيد قد اعلمهم انهم كانوا يخرجون على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم صاع حنطة لما كان لقول الرجل او مدين من قمح معنىحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَذَكَرُوا عِنْدَهُ صَدَقَةَ رَمَضَانَ، فَقَالَ: " لا أُخْرِجُ إِلا مَا كُنْتُ أُخْرِجُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَاعَ تَمْرٍ، أَوْ صَاعَ حِنْطَةٍ، أَوْ صَاعَ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعَ أَقِطٍ ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: لَوْ مُدَّيْنِ مِنْ قَمْحٍ، فَقَالَ: لا، تِلْكَ قِيمَةُ مُعَاوِيَةَ لا أَقْبَلُهَا، وَلا أَعْمَلُ بِهَا"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: ذِكْرُ الْحِنْطَةِ فِي خَبَرِ أَبِي سَعِيدٍ غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَلا أَدْرِي مِمَّنِ الْوَهْمِ، قَوْلُهُ: وَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَوْ مُدَّيْنِ مِنْ قَمْحٍ إِلَى آخِرِ الْخَبَرِ دَالٌّ عَلَى أَنَّ ذِكْرَ الْحِنْطَةِ فِي أَوَّلِ الْقِصَّةِ خَطَأٌ أَوْ وَهْمٌ إِذْ لَوْ كَانَ أَبُو سَعِيدٍ قَدْ أَعْلَمَهُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا يُخْرِجُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعَ حِنْطَةٍ لِمَا كَانَ لِقَوْلِ الرَّجُلِ أَوْ مُدَّيْنِ مِنْ قَمْحٍ مَعْنًى
جناب عیاض بن عبداللہ بن ابی سرح بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں صدقہ فطر کا تذکرہ کیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ میں تو وہ چیز ہی صدقہ فطر دوںگا جو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دیا کرتا تھا یعنی ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع گندم یا ایک صاع جَویا ایک صاع پنیر۔ تو لوگوں میں سے ایک شخص نے اُن سے کہا کہ اگر گندم کے دومد (آدھا صاع) ادا کیئے جائیں تو؟ اُنہوں نے فرمایا کہ نہیں، یہ تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی(مقرر کی ہوئی) قیمت ہے میں اسے نہ قبول کرتا ہوں اور نہ ہی اس پر عمل کروںگا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کی اس روایت میں گندم کا ذکرمحفوظ نہیں ہے۔ اور مجھے معلوم نہیں کہ یہ راوی کا وہم ہے۔ (جس نے اس روایت میں اس کا اضافہ کر دیا ہے) اس روایت میں موجود یہ الفاظ کہ تو ایک شخص نے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے کہا، اگر گندم کے دومد ادا کردیئے جائیں تو کیا حُکم ہے؟ حدیث کے آخر تک کے یہ الفاظ اس بات کی دلیل ہیں کہ اس قصّے کی ابتداء میں گندم کا ذکر خطا اور راوی کا وہم ہے کیونکہ اگر سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے نہیں بتایا ہوتا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک صاع گندم صدقہ فطر ادا کیا کرتے تھے، تو اس شخص کا یہ کہنا کہ یا گندم کا نصف صاع دے دیا جائے بے معنی ہوجاتا ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.