جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ رمضان المبارک میں صدقہ فطرادا کرنے کے ابواب کا مجموعہ 1675. (120) بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّهُمْ أُمِرُوا بِنِصْفِ صَاعِ حِنْطَةٍ إِذَا كَانَ ذَلِكَ قِيمَةَ صَاعِ تَمْرٍ أَوْ شَعِيرٍ، اس بات کی دلیل کا بیان کہ لوگوں کو صدقہ فطر میں نصف صاع گندم ادا کرنے کا حُکم اس وقت دیا گیا تھا جبکہ یہ ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو کی قیمت تھی۔ اگر قیمت ہی کو بنیاد بنایا جائے تو پھر بعض اوقات بعض شہروں میں گندم کے کئی صاع صدقہ فطر میں دینے پڑھیں گے (کیونکہ گندم کی قیمت کھجور سے کم ہوگی)
وَالْوَاجِبُ عَلَى هَذَا الْأَصْلِ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِآصِعٍ مِنْ حِنْطَةٍ فِي بَعْضِ الْأَزْمَانِ وَبَعْضِ الْبُلْدَانِ.
تخریج الحدیث:
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک صاع کھجور، ایک صاع جَو ایک صاع پنیر ہی ادا کرتے رہے۔ آپ کے بعد بھی یہی معمول رہا حتّیٰ کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا دور حکو مت آیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ میری رائے میں شام کی گندم کا ایک صاع کھجور کے دو صاع کے برابر ہے تو لوگوں نے اسی رائے کے مطابق (نصف صاع گندم صدقہ فطر) ادا کرنا شروع کردیا۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|