صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فِي رَمَضَانَ
رمضان المبارک میں صدقہ فطرادا کرنے کے ابواب کا مجموعہ
1667. ‏(‏112‏)‏ بَابُ ذِكْرِ دَلِيلٍ ثَانٍ أَنَّ صَدَقَةِ الْفِطْرِ عَنِ الْمَمْلُوكِ وَاجِبٌ عَلَى مَالِكِهِ،
غلام کا صدقہ فطر مالک پر واجب ہے اس کی دوسری دلیل کا بیان
حدیث نمبر: Q2397
Save to word اعراب
وان معنى قوله صلى الله عليه وسلم في خبر ابن عمر‏:‏ على المملوك، معناه‏:‏ عن المملوك، لا انها واجبة على المملوك كما زعم من قال‏:‏ إن المماليك يملكون‏.‏ وَأَنَّ مَعْنَى قَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَبَرِ ابْنِ عُمَرَ‏:‏ عَلَى الْمَمْلُوكِ، مَعْنَاهُ‏:‏ عَنِ الْمَمْلُوكِ، لَا أَنَّهَا وَاجِبَةٌ عَلَى الْمَمْلُوكِ كَمَا زَعَمَ مَنْ قَالَ‏:‏ إِنَّ الْمَمَالِيكَ يَمْلِكُونَ‏.‏

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2397
Save to word اعراب
حدثنا عمران بن موسى القزاز ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم زكاة رمضان عن الحر والمملوك، والذكر والانثى صاعا من تمر، او صاعا من شعير" ، قال: فعدل الناس به نصف صاع بر، قال: وكان ابن عمر إذا اعطى اعطى التمر، إلا عاما واحدا اعوز من التمر، فاعطى شعيرا، قال: قلت: متى كان ابن عمر يعطي الصاع؟ قال: إذا قعد العامل، قلت: متى كان العامل يقعد؟ قال: قبل الفطر بيوم او يومينحَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ رَمَضَانَ عَنِ الْحُرِّ وَالْمَمْلُوكِ، وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ" ، قَالَ: فَعَدَلَ النَّاسُ بِهِ نِصْفَ صَاعِ بُرٍّ، قَالَ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا أَعْطَى أَعْطَى التَّمْرَ، إِلا عَامًا وَاحِدًا أَعْوَزَ مِنَ التَّمْرِ، فَأَعْطَى شَعِيرًا، قَالَ: قُلْتُ: مَتَى كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُعْطِي الصَّاعَ؟ قَالَ: إِذَا قَعَدَ الْعَامِلُ، قُلْتُ: مَتَى كَانَ الْعَامِلُ يَقْعُدُ؟ قَالَ: قَبْلَ الْفِطْرِ بِيَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر آزاد، غلام، مرد اور عورت کی طرف سے ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو صدقہ فطرفرض کیا۔ پھر لوگوں نے نصف صاع گندم کو ایک صاع (کھجور یا جَو) قراردے دیا۔ اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب صدقہ فطر ادا کرتے تو کھجور ہی سے ادا ئیگی کرتے سوائے ایک سال کے اس سال کھجور کمیاب ہوگئی تو انہوں نے جَو سے صدقہ ادا کیا۔ جناب ایوب کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما صدقہ فطر کا ایک صاع کب ادا کرتے تھے؟ امام نافع نے جوا ب دیا کہ جب صدقہ فطر وصول کرنے والا عامل وصولی کے لئے بیٹھ جاتا۔ میں نے پوچھا تو وصولی کا عامل کب بیٹھتا تھا؟ انہوں نے جواب دیا کہ عیدالفطر سے ایک یا دو دن پہلے بیٹھتا تھا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.