جناب عیاض بن عبداللہ بن ابی سرح بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں صدقہ فطر کا تذکرہ کیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ میں تو وہ چیز ہی صدقہ فطر دوںگا جو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دیا کرتا تھا یعنی ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع گندم یا ایک صاع جَویا ایک صاع پنیر۔ تو لوگوں میں سے ایک شخص نے اُن سے کہا کہ اگر گندم کے دومد (آدھا صاع) ادا کیئے جائیں تو؟ اُنہوں نے فرمایا کہ نہیں، یہ تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی(مقرر کی ہوئی) قیمت ہے میں اسے نہ قبول کرتا ہوں اور نہ ہی اس پر عمل کروںگا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کی اس روایت میں گندم کا ذکرمحفوظ نہیں ہے۔ اور مجھے معلوم نہیں کہ یہ راوی کا وہم ہے۔ (جس نے اس روایت میں اس کا اضافہ کر دیا ہے) اس روایت میں موجود یہ الفاظ کہ تو ایک شخص نے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے کہا، اگر گندم کے دومد ادا کردیئے جائیں تو کیا حُکم ہے؟ حدیث کے آخر تک کے یہ الفاظ اس بات کی دلیل ہیں کہ اس قصّے کی ابتداء میں گندم کا ذکر خطا اور راوی کا وہم ہے کیونکہ اگر سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے نہیں بتایا ہوتا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک صاع گندم صدقہ فطر ادا کیا کرتے تھے، تو اس شخص کا یہ کہنا کہ یا گندم کا نصف صاع دے دیا جائے بے معنی ہوجاتا ہے۔