صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
رمضان المبارک میں صدقہ فطرادا کرنے کے ابواب کا مجموعہ
1680. ‏(‏125‏)‏ بَابُ إِخْرَاجِ جَمِيعِ الْأَطْعِمَةِ فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ، وَالدَّلِيلُ عَلَى ضِدِّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْهُلَيْلِجَ وَالْفُلُوسَ جَائِزٌ إِخْرَاجُهَا فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ
1680. صدقہ فطر میں ہر قسم کا اناج دینا درست ہے ان لوگوں کے قول کے خلاف دلیل کا بیان جو کہتے ہیں کہ صدقہ فطر میں نقدی رقم دینا جائز ہے
حدیث نمبر: 2419
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا ابن علية ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني عبد الله بن عبد الله بن عثمان بن حكيم بن حزام ، عن عياض بن عبد الله بن ابي سرح ، قال: قال ابو سعيد وذكروا عنده صدقة رمضان، فقال: " لا اخرج إلا ما كنت اخرج في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، صاع تمر، او صاع حنطة، او صاع شعير، او صاع اقط ، فقال له رجل من القوم: لو مدين من قمح، فقال: لا، تلك قيمة معاوية لا اقبلها، ولا اعمل بها"، قال ابو بكر: ذكر الحنطة في خبر ابي سعيد غير محفوظ، ولا ادري ممن الوهم، قوله: وقال له رجل من القوم: او مدين من قمح إلى آخر الخبر دال على ان ذكر الحنطة في اول القصة خطا او وهم إذ لو كان ابو سعيد قد اعلمهم انهم كانوا يخرجون على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم صاع حنطة لما كان لقول الرجل او مدين من قمح معنىحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَذَكَرُوا عِنْدَهُ صَدَقَةَ رَمَضَانَ، فَقَالَ: " لا أُخْرِجُ إِلا مَا كُنْتُ أُخْرِجُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَاعَ تَمْرٍ، أَوْ صَاعَ حِنْطَةٍ، أَوْ صَاعَ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعَ أَقِطٍ ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: لَوْ مُدَّيْنِ مِنْ قَمْحٍ، فَقَالَ: لا، تِلْكَ قِيمَةُ مُعَاوِيَةَ لا أَقْبَلُهَا، وَلا أَعْمَلُ بِهَا"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: ذِكْرُ الْحِنْطَةِ فِي خَبَرِ أَبِي سَعِيدٍ غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَلا أَدْرِي مِمَّنِ الْوَهْمِ، قَوْلُهُ: وَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَوْ مُدَّيْنِ مِنْ قَمْحٍ إِلَى آخِرِ الْخَبَرِ دَالٌّ عَلَى أَنَّ ذِكْرَ الْحِنْطَةِ فِي أَوَّلِ الْقِصَّةِ خَطَأٌ أَوْ وَهْمٌ إِذْ لَوْ كَانَ أَبُو سَعِيدٍ قَدْ أَعْلَمَهُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا يُخْرِجُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعَ حِنْطَةٍ لِمَا كَانَ لِقَوْلِ الرَّجُلِ أَوْ مُدَّيْنِ مِنْ قَمْحٍ مَعْنًى
جناب عیاض بن عبداللہ بن ابی سرح بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں صدقہ فطر کا تذکرہ کیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ میں تو وہ چیز ہی صدقہ فطر دوںگا جو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دیا کرتا تھا یعنی ایک صاع کھجوریں یا ایک صاع گندم یا ایک صاع جَویا ایک صاع پنیر۔ تو لوگوں میں سے ایک شخص نے اُن سے کہا کہ اگر گندم کے دومد (آدھا صاع) ادا کیئے جائیں تو؟ اُنہوں نے فرمایا کہ نہیں، یہ تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی(مقرر کی ہوئی) قیمت ہے میں اسے نہ قبول کرتا ہوں اور نہ ہی اس پر عمل کروںگا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کی اس روایت میں گندم کا ذکرمحفوظ نہیں ہے۔ اور مجھے معلوم نہیں کہ یہ راوی کا وہم ہے۔ (جس نے اس روایت میں اس کا اضافہ کر دیا ہے) اس روایت میں موجود یہ الفاظ کہ تو ایک شخص نے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے کہا، اگر گندم کے دومد ادا کردیئے جائیں تو کیا حُکم ہے؟ حدیث کے آخر تک کے یہ الفاظ اس بات کی دلیل ہیں کہ اس قصّے کی ابتداء میں گندم کا ذکر خطا اور راوی کا وہم ہے کیونکہ اگر سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے نہیں بتایا ہوتا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک صاع گندم صدقہ فطر ادا کیا کرتے تھے، تو اس شخص کا یہ کہنا کہ یا گندم کا نصف صاع دے دیا جائے بے معنی ہوجاتا ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.