كِتَابُ: الْوُضُوءِ وضو کے متعلق ابواب 9. (9) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَّفْظَةِ الْمُجْمَلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا، گذشتہ مجمل روایت کی مفسر روایت کا بیان
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بے وضو شخص کی نماز کی قبولیت کی نفی کی ہے جس نے وضو واجب کرنے والا حدث کیا ہو (جیسے پیشاب یا پاخانہ وغیرہ) نہ کہ ہر اس شخص کی نماز کی قبولیت کی نفی جو نماز کی ادائیگی کے لیے کھڑا ہوتا ہے اور اُس نے وضو واجب کرنے والا کوئی حدث نہیں کیا۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ”جب تم میں سےکسی شخص کا وضو ٹوٹ جائے تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی، یہاں تک کہ وہ وضو کر لے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح بخارى، كتاب الوضوء، باب لا تقبل صلاة بغير طهور، رقم الحديث: 135، صحيح مسلم، الطهارة، باب وجوب الطهارة للصلاة 225، سنن ترمذي: 7، سنن ابي داود: 60، مسند احمد 308/2، 318، 7732»
|