والدليل على ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما نفى قبول الصلاة لغير المتوضئ المحدث الذي قد احدث حدثا يوجب الوضوء، لا كل قائم إلى الصلاة، وإن كان غير محدث حدثا يوجب الوضوءوَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا نَفَى قَبُولَ الصَّلَاةِ لِغَيْرِ الْمُتَوَضِّئِ الْمُحْدِثِ الَّذِي قَدْ أحَدَثَ حَدَثًا يُوجِبُ الْوُضُوءَ، لَا كُلِّ قَائِمٍ إِلَى الصَّلَاةِ، وَإِنْ كَانَ غَيْرَ مُحْدِثٍ حَدَثًا يُوجِبُ الْوُضُوءَ
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بے وضو شخص کی نماز کی قبولیت کی نفی کی ہے جس نے وضو واجب کرنے والا حدث کیا ہو (جیسے پیشاب یا پاخانہ وغیرہ) نہ کہ ہر اس شخص کی نماز کی قبولیت کی نفی جو نماز کی ادائیگی کے لیے کھڑا ہوتا ہے اور اُس نے وضو واجب کرنے والا کوئی حدث نہیں کیا۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ”جب تم میں سےکسی شخص کا وضو ٹوٹ جائے تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی، یہاں تک کہ وہ وضو کر لے۔“