صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْوُضُوءِ
وضو کے متعلق ابواب
11. (11) بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْوُضُوءَ لَا يَجِبُ إِلَّا مِنْ حَدَثٍ.
اس بات کی دلیل کا بیان کہ وضو صرف «حدث» سے واجب ہوتا ہے
حدیث نمبر: 15
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن منصور ابو جعفر ، ومحمد بن شوكر بن رافع البغداديان، قالا: حدثنا يعقوب وهو ابن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثنا محمد بن يحيى بن حبان الانصاري ثم المازني مازن بني النجار، عن عبيد الله بن عمر . ح وحدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا احمد بن خالد الوهبي ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن محمد بن يحيى بن حبان ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عمر ، قال: قلت له: ارايت وضوء عبد الله بن عمر لكل صلاة طاهرا كان، او غير طاهر، عمن هو؟ قال: حدثته اسماء بنت زيد بن الخطاب ، ان عبد الله بن حنظلة بن ابي عامر الغسيل ، حدثها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان " امر بالوضوء عند كل صلاة طاهرا كان او غير طاهر، فلما شق ذلك على رسول الله صلى الله عليه وسلم، امر بالسواك عند كل صلاة، ووضع عنه الوضوء إلا من حدث" ، وكان عبد الله يرى ان به قوة على ذلك ففعله حتى مات، هذا حديث يعقوب بن إبراهيم، غير ان محمد بن منصور، قال: وكان يفعله حتى ماتحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ أَبُو جَعْفَرٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ شَوْكَرِ بْنِ رَافِعٍ الْبَغْدَادِيَّانِ، قَالا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ الأَنْصَارِيُّ ثُمَّ الْمَازِنِيُّ مَازِنُ بَنِي النَّجَّارِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: أَرَأَيْتَ وُضُوءَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ لِكُلِّ صَلاةٍ طَاهِرًا كَانَ، أَوْ غَيْرَ طَاهِرٍ، عَمَّنْ هُوَ؟ قَالَ: حَدَّثَتْهُ أَسْمَاءُ بِنْتُ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي عَامِرٍ الْغَسِيلَ ، حَدَّثَهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " أَمَرَ بِالْوُضُوءِ عِنْدَ كُلِّ صَلاةٍ طَاهِرًا كَانَ أَوْ غَيْرَ طَاهِرٍ، فَلَمَّا شَقَّ ذَلِكَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمَرَ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلاةٍ، وَوُضِعَ عَنْهُ الْوُضُوءُ إِلا مِنْ حَدَثٍ" ، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَرَى أَنَّ بِهِ قُوَّةً عَلَى ذَلِكَ فَفَعَلَهُ حَتَّى مَاتَ، هَذَا حَدِيثُ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، غَيْرُ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ مَنْصُورٍ، قَالَ: وَكَانَ يَفْعَلُهُ حَتَّى مَاتَ
حضرت محمد بن یحیٰی رحمہ اللہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے عبید اللہ بن عبداللہ بن عمر سے کہا کہ آپ کے خیال میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا پاکی یا ناپاکی (با وضو ہونے یا بے وضو ہونے) کی حالت میں ہر نماز کے لیے وضو کرنا کسی سے مروی ہے؟ عبیداللہ نے فرمایا کہ انہیں اسماء بنت زید بن خطاب نے بیان کیا کہ انہیں سیدنا عبد اللہ بن حنظلہ بن ابی عامر جنہیں فرشتوں نے غسل دیا تھا، (راوی حدیث ان کے بیٹے ہیں بذات خود نہیں) نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پاکی یا ناپاکی کی ہر حالت میں وضو کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ جب یہ کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مشکل ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دے دیا گیا اور (ہر نماز کے لیے) وضو کا حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ساقط کر دیا گیا، سوائے اس کے کہ آپ کا وضو ٹوٹ جائے (تو پھر وضو کرنا ہو گا)۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کا خیال تھا کہ وہ اس کی (ہر نماز کے لیے نئے وضو کی) طاقت رکھتے ہیں چنانچہ انہوں نے موت تک ایسے ہی کیا۔ یہ یعقوب بن ابراہیم کی روایت ہے۔ محمد بن منصور کی روایت میں یہ الفاظ ہیں: «‏‏‏‏وَكَانَ يَفعَلُهُ حَتَي مَاتَ» ‏‏‏‏ وہ فوت ہونے تک اسی طرح عمل کرتے رہے۔

تخریج الحدیث: «اسناده حسن، سنن ابی داود، کتاب الطهارة، باب السواك، رقم الحديث: 48، مسند احمد: 225/5، رقم الحديث: 20954، الحاكم على شرط مسلم: 156/1، الدارمي رقم: 657، البيهقي، سننه الكبرى: 157، من طريق محمد بن اسحاق»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.