صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْوُضُوءِ
وضو کے متعلق ابواب
10. (10) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ اللَّهَ- عَزَّ وَجَلَّ- إِنَّمَا أَوْجَبَ الْوُضُوءَ عَلَى بَعْضِ الْقَائِمِينَ إِلَى الصَّلَاةِ لَا عَلَى كُلِّ قَائِمٍ إِلَى الصَّلَاةِ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ اللہ تعالیٰ نے نماز کے لیے کھڑے ہونے والے کچھ لوگوں پر وضو فرض کیا ہے (یعنی جن کا وضو ٹوٹ چکا ہو) نہ کہ ہر نماز پڑھنے والے پر
حدیث نمبر: Q12
Save to word اعراب
في قوله: {يا ايها الذين آمنوا إذا قمتم إلى الصلاة فاغسلوا وجوهكم} [المائدة: ٦] الآية، إذ الله جل وعلا ولى نبيه صلى الله عليه وسلم بيان ما انزل عليه خاصا وعاما، فبين النبي صلى الله عليه وسلم بسنته ان الله إنما امر بالوضوء بعض القائمين إلى الصلاة، لا كلهم، كما بين عليه السلام ان الله عز وجل اراد بقوله: {خذ من اموالهم صدقة} [التوبة: ١٠٣] بعض الاموال لا كلها، وكما بين بقسمة سهم ذي القربى بين بني هاشم، وبني عبد المطلب، ان الله اراد بقوله: {ذي القربى} [النساء: ٣٦] بعض قرابة النبي صلى الله عليه وسلم دون جميعهم، وكما بين ان الله اراد بقوله: {والسارق والسارقة فاقطعوا ايديهما} [المائدة: ٣٨] بعض السراق دون جميعهم، إذ سارق درهم فما دونه يقع عليه اسم سارق، فبين النبي صلى الله عليه وسلم بقوله: «القطع في ربع دينار فصاعدا»  ، ان الله إنما اراد بعض السراق دون بعض بقوله: {والسارق والسارقة فاقطعوا ايديهما} [المائدة: ٣٨] الآية قال الله عز وجل لنبيه صلى الله عليه وسلم: {وانزلنا إليك الذكر لتبين للناس ما نزل إليهم} [النحل: ٤٤]فِي قَوْلِهِ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ} [المائدة: ٦] الْآيَةَ، إِذِ اللَّهُ جَلَّ وَعَلَا وَلَّى نَبِيَّهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيَانَ مَا أَنْزَلَ عَلَيْهِ خَاصًّا وَعَامًّا، فَبَيَّنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسُنَّتِهِ أَنَّ اللَّهَ إِنَّمَا أَمَرَ بِالْوُضُوءِ بَعْضَ الْقَائِمِينَ إِلَى الصَّلَاةِ، لَا كُلَّهُمْ، كَمَا بَيَّنَ عَلَيْهِ السَّلَامُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَرَادَ بِقَوْلِهِ: {خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً} [التوبة: ١٠٣] بَعْضَ الْأَمْوَالِ لَا كُلَّهَا، وَكَمَا بَيَّنَ بِقِسْمَةِ سَهْمِ ذِي الْقُرْبَى ِ بَيْنَ بَنِي هَاشِمٍ، وَبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنَّ اللَّهَ أَرَادَ بِقَوْلِهِ: {ذِي الْقُرْبَى} [النساء: ٣٦] بَعْضَ قَرَابَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دُونَ جَمِيعِهِمْ، وَكَمَا بَيَّنَ أَنَّ اللَّهَ أَرَادَ بِقَوْلِهِ: {وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا} [المائدة: ٣٨] بَعْضَ السُّرَّاقِ دُونَ جَمِيعِهِمْ، إِذْ سَارِقُ دِرْهَمٍ فَمَا دُونَهُ يَقَعُ عَلَيْهِ اسْمُ سَارِقٍ، فَبَيَّنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَوْلِهِ: «الْقَطْعُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا»  ، أَنَّ اللَّهَ إِنَّمَا أَرَادَ بَعْضَ السُّرَّاقِ دُونَ بَعْضٍ بِقَوْلِهِ: {وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا} [المائدة: ٣٨] الْآيَةَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: {وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ للِنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ} [النحل: ٤٤]
اپنے اس ارشاد گرامی میں «‏‏‏‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ» ‏‏‏‏ [ سورة المائدة ] ایمان والو، جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو اپنے چہرے اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھولو، اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں ٹخنوں سمیت دھولو۔۔۔ چونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اُن پر نازل کردہ ہر خاص و عام حکم کو بیان کرنے والا بنایا ہے لہٰذا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنّت سے بیان فرما دیا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر نماز پڑھنے والے کو وضو کا حکم نہیں دیا کچھ لوگوں کو حکم دیا ہے (جن کا وضو ٹوٹ چکا ہو) جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت «‏‏‏‏خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً» ‏‏‏‏ [ سورة التوبة ] (ان کے اموال سے صدقہ لیجیے) کی تفسیر کرتے ہوئے بیان فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے کچھ مال بطور صدقہ (زکٰوۃ) لینے کا حکم دیا ہے سارا نہیں۔ (یعنی زکٰوۃ کی مقررہ مقدار) اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت سے قرابت داروں کا حصّہ بنی ہاشم اور بنی عبد المطلب میں تقسیم کر کے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان «‏‏‏‏وَذِي الْقُرْبَىٰ» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة ] اور قرابت داروں کو دو کی وضاحت کردی کہ قرابت داروں سے مراد آپ کے بعض رشتہ دار ہیں، سارے نہیں، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ہو «‏‏‏‏وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا» ‏‏‏‏ [ سورة المائدة ] چور مرد اور چور عورت کے ہاتھ کاٹ دو کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سے اللہ تعالیٰ کا مقصود بعض چور ہیں نہ کہ سب چور۔ کیونکہ ایک درھم یا اس سے کم قیمت کی چوری کرنے والے پر بھی لفظ چور کا اطلاق ہوتا ہے۔ لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا: چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ قیمت کی چیز چوری کرنے پر چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔‏‏‏‏ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس فرمان سے اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد گرامی «‏‏‏‏وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا» ‏‏‏‏ [ سورة المائدة ] کی وضاحت فرمادی کہ اس سے مراد بعض چور ہیں (جو چوتھائی دینار تک کی چوری کریں) اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا «‏‏‏‏وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ» ‏‏‏‏ [ سورة النحل ] یہ ذکر (قرآن مجید) ہم نے آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف اتارا ہے تا کہ لوگوں کی جانب جو نازل کیا گیا ہے آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اسے کھول کھول کر بیان کردیں۔
حدیث نمبر: 12
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن سفيان . ح وحدثنا ابو موسى ، حدثنا عبد الرحمن يعني ابن مهدي ، حدثنا سفيان ، عن علقمة بن مرثد ، عن سليمان بن بريدة ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يتوضا عند كل صلاة، فلما كان يوم الفتح، توضا ومسح على خفيه، وصلى الصلوات بوضوء واحد" ، فقال له عمر: يا رسول الله، إنك فعلت شيئا لم تكن تفعله، قال:" إني عمدا فعلته يا عمر". هذا حديث عبد الرحمن بن مهديحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ . ح وَحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَتَوَضَّأُ عِنْدَ كُلِّ صَلاةٍ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْفَتْحِ، تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، وَصَلَّى الصَّلَوَاتِ بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ" ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ فَعَلْتَ شَيْئًا لَمْ تَكُنْ تَفْعَلُهُ، قَالَ:" إِنِّي عَمْدًا فَعَلْتُهُ يَا عُمَرُ". هَذَا حَدِيثُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے وقت وضو کیا کرتے تھے۔ پھر جب فتح مکّہ کا دن آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا اور ایک ہی وضو سے کئی نمازیں ادا کیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، (آج) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا عمل کیا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے نہیں کیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر، میں نے ایسا جان بوجھ کر کیا ہے۔ (یہ بتانے کے لیے کہ وضو باقی ہو تو ہر نماز کے لیے دوبارہ وضو کرنا ضروری نہیں ہے۔) یہ عبدالرحمان بن مہدی کی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب الطهارة، باب جواز الصلوات كلها بوضوء واحد، رقم الحديث: 277، سنن ترمذي: 61، نسائي: 132، سنن ابي داود: 172، سنن ابن ماجه: 503، مسند احمد: 350/5، 351، 358، 41888، سنن الدارمي: 659»
حدیث نمبر: 13
Save to word اعراب
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکّہ کے دن کے سوا ہر نماز کے لیے وضو کیا کرتے تھے۔ (‏‏‏‏اس روز) آپ صلی اللہ علیہ وسلم مشغول ہو گئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی وضو سے ظہر اور عصر (‏‏‏‏کی نمازوں) کو جمع کر کے ادا کیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم، کتاب الطهارة، باب جواز الصلوات كلها بوضوء واحد، رقم الحدیث: 277، سنن ترمذی: 61، سنن ابی داود: 172، سنن نسائی: 133، سنن ابن ماجة: 503، مسند احمد: 41888، سنن الدارمی: 659»
حدیث نمبر: 14
Save to word اعراب
حدثنا ابو عمار ، حدثنا وكيع بن الجراح ، عن سفيان ، عن محارب بن دثار ، عن سليمان بن بريدة ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " يتوضا لكل صلاة، فلما كان يوم فتح مكة، صلى الصلوات كلها بوضوء واحد" . قال ابو بكر: لم يسند هذا الخبر عن الثوري احد نعلمه غير المعتمر، ووكيع. رواه اصحاب الثوري، وغيرهما، عن سفيان، عن محارب، عن سليمان بن بريدة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فإن كان المعتمر ووكيع مع جلالتهما حفظا هذا الإسناد واتصاله، فهو خبر غريبحَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلاةٍ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ، صَلَّى الصَّلَوَاتِ كُلَّهَا بِوَضُوءٍ وَاحِدٍ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَمْ يُسْنِدْ هَذَا الْخَبَرَ عَنِ الثَّوْرِيِّ أَحَدٌ نَعْلَمُهُ غَيْرُ الْمُعْتَمِرِ، وَوَكِيعٍ. رَوَاهُ أَصْحَابُ الثَّوْرِيِّ، وَغَيْرُهُمَا، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَارِبٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنْ كَانَ الْمُعْتَمِرُ وَوَكِيعٌ مَعَ جَلالَتِهِمَا حَفِظَا هَذَا الإِسْنَادَ وَاتِّصَالَهُ، فَهُوَ خَبَرٌ غَرِيبٌ
حضرت سلیمان اپنے والد سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لیے وضو کیا کرتے تھے۔ پھر فتح مکہ والے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام نمازیں ایک ہی وضو سے ادا کیں۔ امام ابوبکر رحمہ الله فرماتے ہیں کہ معمر اور وکیع کے سوا کسی نے یہ روایت امام سفیان ثوری سے مسند بیان نہیں کی۔ امام سفیان ثوری کے شاگرد معمر اور وکیع کے علاوہ دوسرے راویوں نے یہ روایت امام سفیان سے، انہوں نے محارب سے انہوں نے سلیمان بن بریدہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی ہے۔ جلیل القدر معتمر اور وکیع نے اگرچہ سند اور اس کے اتصال کو حفظ کیا ہے مگر یہ روایت نہایت غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «اسناده صحیح، سنن ابن ماجة، كتاب الطهارة، باب الوض لكل صلاة و الصلوات كلها بوضوء واحد، رقم الحديث: 510، اصله في صحيح مسلم، رقم الحديث: 277» ‏‏‏‏

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.