كِتَابُ: الْوُضُوءِ وضو کے متعلق ابواب 12. (12) بَابُ صِفَةِ وُضُوءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى طُهْرٍ مِنْ غَيْرِ حَدَثٍ كَانَ مِمَّا يُوجِبُ الْوُضُوءَ. وضو واجب کرنے والے «حدث» کے بغیر طہارت کی حالت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کی کیفیت کا بیان
نزال بن سبرہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اُنہوں نے ظہر کی نماز ادا کی پھر لوگوں کی ضروریات و مسائل کے (حل) کے لیے صحن میں بیٹھ گئے۔ پھر جب عصر کا وقت ہوا تو اُنہوں نے پانی کا برتن منگوایا اور اُس سے اپنے دونوں ہاتھوں، چہرے، سر اور دونوں پاؤں کا مسح کیا (یعنی خوب دھونے کی بجائے ہلکا پھلکا وضو کیا) پھر کھڑے ہو کر باقی ماندہ پانی پی لیا۔ پھر فرمایا کہ کچھ لوگ کھڑے ہوکر پانی پینا ناپسند کرتے ہیں، بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہی کیا تھا کہ جیسے میں نے کیاہے۔ اور فرمایا تھا کہ ”یہ اس شخص کا وضو ہے جس کا وضو ٹوٹا نہ ہو۔“ نزال بن سمرہ رحمہ اللہ سے مروی دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی کرتے دیکھا جیسے میں نے کیا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اس شخص کا وضو ہے جس کا وضو ٹو ٹا نہ ہو۔“ جناب نزال سے مروی تیسری روایت میں صرف یہ ہے کہ ”یہ اس شخص کا وضو ہے جس کا وضو ٹوٹا نہ ہو۔“
تخریج الحدیث: «اسناده صحیح، سنن نسائی، کتاب الطهارة، باب صفة الوضوء من غير حدث، رقم الحديث: 130، والبغوى مسند ابن الجعد 82/1، والبنا في الفتح الربانى 11/2، من طريق شعبة عن عبدالملك به»
|