كِتَابُ: الْوُضُوءِ وضو کے متعلق ابواب 1. (1) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الثَّابِتِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنَّ إِتْمَامَ الْوُضُوءِ مِنَ الْإِسْلَامِ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت حدیث کا بیان کہ وضو کی تکمیل (وضو کو مکمل کرنا) اسلام کا جزو ہے
یحیٰی بن یعمر سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کی کہ اے ابو عبدالرحمٰن، کچھ لوگوں کا عقیدہ ہے کہ تقدیر (کوئی چیز) نہیں۔ انہوں نے پوچھا، کیا ہمارے ہاں (اس دور میں) ان لوگوں میں سے کوئی موجود ہے؟ میں نے کہا کہ جی ہاں (موجود ہیں)۔ انہوں نے فرمایا کہ جب تم ان سے ملو تو میری طرف سے انہیں یہ پیغام دینا کہ ابن عمر اللہ تعالیٰ کی طرف تم سے بیزاری اور قطع تعلقی کا اظہار کرتے ہیں اور تم ان سے بیزار ہو۔ پھر فرمایا کہ مجھے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس اثنا میں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ لوگوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے تو اچانک ایک آدمی آیا۔ اس پر سفر کے آثار تھے اور شہر کا رہنے والا نہیں تھا۔ وہ تیز تیز چلتا ہوا آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا۔ تو اس نے پوچھا کہ اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اسلام کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام یہ ہے کہ تو گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، تو نماز قائم کرے، زکوٰۃ ادا کرے، بیت اللہ کا حج کرے، عمرہ ادا کرے، غسل جنابت کرے، اور یہ کہ تو مکمل وضو کرے اور رمضان المبارک کے روزے رکھے۔“ اس نے کہا کہ جب میں یہ (فرائض) ادا کر لو ں تو میں مسلمان ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں (تم یہ فرائض ادا کر کے مسلمان بن جاؤ گے)“ اس نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا۔ انہوں نے ایمان، احسان اور قیامت کے بارے میں سوال کے متعلق مکمل حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب الايمان، رقم الحديث: 8۔ سنن ترمذي، حديث: 2030۔ والنسائي فى سننه الكبري 97/8، رقم: 5883، ابوداود: 4695، سنن ابن ماجه: 62۔ مسند احمد، ابن حبان: 1731۔ الدار قطني 207۔ البيهيقي فى سننه الكبرى: 8537»
|