موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے بیان میں
2. بَابُ النِّدَاءِ فِي السَّفَرِ وَعَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ
سفر میں اور بےوضو اذان کہنے کا بیان
حدیث نمبر: 156
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ لَا يَزِيدُ عَلَى الْإِقَامَةِ فِي السَّفَرِ إِلَّا فِي الصُّبْحِ، فَإِنَّهُ كَانَ يُنَادِي فِيهَا وَيُقِيمُ، وَكَانَ يَقُولُ: " إِنَّمَا الْأَذَانُ لِلْإِمَامِ الَّذِي يَجْتَمِعُ النَّاسُ إِلَيْهِ"
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سفر میں صرف تکبیر کہتے تھے، مگر نمازِ فجر میں اذان بھی کہتے تھے، اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما یہ بھی کہا کرتے تھے کہ اذان اس امام کے لیے ہے جس کے پاس لوگ جمع ہوں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 743، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1975، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 1893، 1894، 1895، 1896، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 2272، شركة الحروف نمبر: 144، فواد عبدالباقي نمبر: 3 - كِتَابُ الصَّلَاةِ-ح: 11»