فِي الْحَجِّ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی منقول حج سےمتعلق روایات حدیث نمبر 546
546- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوۂ احد سے واپس تشریف لارہے تھے، تو ایک صاحب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم )! میں نے ایک بادل دیکھا ہے، جس میں سے گھی اور شہد کی بارش ہورہی تھی، میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ اسے ہتھیلیوں میں حاصل کررہے تھے۔ ان میں سے کچھ لوگ زیادہ حاصل کررہے تھے، کوئی کم حاصل کر رہا تھا۔ پھر میں نے آسمان کی طرف جاتی ہوئی ایک رسی دیکھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پکڑا اور اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اوپر لے گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ایک صاحب نے اسے پکڑا تو وہ بھی اوپر چلے گئے، پھر ان کے بعد ایک اور صاحب نے پکڑا تو وہ بھی اوپر چلے گئے۔ پھر اس کے بعد ایک اور صاحب نے پکڑا مگر وہ رسی ٹوٹ گئی پھر اسے ملا دیا گیا تو وہ بھی اوپر چلے گئے۔
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ بولے: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم )! مجھے اجازت دیجئے کہ میں اس کی تعبیر بیان کروں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کی تعبیر بیان کرو! انہوں نے عرض کیا: بادل سے مراد اسلام ہے، اور اس سے جو گھی اور شہد برس رہا ہے اور لگ اسے ہتھیلیوں میں حاصل کررہے ہیں، اس سے مراد قرآن، اس کی تلاوت اور اس کی نرمی ہے، تو کوئی اسے زیادہ حاصل کررہا ہے اور کوئی کم حاصل کررہا ہے۔ جہاں تک آسمان پر جانے والی رسی کا تعلق ہے، تو اس سے مراد وہ حق ہے، جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم گامزن ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار کیا، تو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلندی عطا کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ایک اور شخص اسے پکڑ لے گا، تو وہ اس کے ذریعے بلندی حاصل کرلے گا، پھر اس کے بعد ایک اور شخص اسے پکڑے گا، تو وہ بھی بلندی حاصل کرلے گا، پھر اس کے بعد ایک اور شخص اسے پکڑے گا، تو یہ منقطع ہوجائے گی، لیکن پھر اس رسی کو اس کے لئے ملادیا جائے گا، تو وہ بھی بلندی اختیار کرے گا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم )! کیا میں نے ٹھیک تعبیر بیان کی ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے کچھ ٹھیک بیان کی ہے اور کچھ اس میں غلطی ہے۔“ انہوں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قسم دیتا ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوبکر! تم ”قسم نہ دو۔“ تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 7000، 7046، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2269، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 111، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7593، 7594، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3267، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2202، 2389، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3918، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19945، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1919، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2565، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 31121»
|