فِي الْحَجِّ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی منقول حج سےمتعلق روایات حدیث نمبر 543
لترم بي المنايا حيث شاءت... إذا لم ترم بي في الحفرتين إذا ما قربوا حطبا ونارا... هناك الموت نقدا غير دين 543- عکرمہ بیان کرتے ہیں: جب سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کو اس بات کی اطلاع ملی کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کچھ مرتد لوگوں یعنی کچھ زندیقوں کو جلا دیا ہے، تو سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بولے: اگر میں انہیں قتل کرتا ہوں، تو اس کی بنیاد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: ”جو شخص اپنا دین تبدیل کرے، تو تم اسے قتل کردو۔“ لیکن میں انہیں جلواتا نہیں کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”کسی شخص کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ، وہ اللہ تعالیٰ کے عذاب دینے کے طریقے کے مطابق عذاب دے۔“
سفیان کہتے ہیں: عمار دہنی اس وقت اس محفل میں یعنی عمرو بن دینار کی محفل میں موجود تھے اور ایوب یہ حدیث بیان کررہے تھے، تو عمار بولے: سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو جلوایا نہیں تھا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کے لئے گڑھے کھدوائے تھے اور اس پر انہیں دھواں دلوایا تھا، یہاں تک کہ انہیں اس طرح قتل کروایا تھا، تو عمرو بن دینار بولے: کیا تم نے ان کے قاتل کی یہ شعر نہیں سنا: ”آرزوئیں مجھے جہاں چاہیں پھینک دیں، جب وہ مجھے ان دو گڑھوں یں نہیں پھینکھیں گی، جن کے قریب لکڑیاں اور آگ کو کردیا گیا تھا، وہاں موت نقد مل رہی تھی۔ کوئی ادھار نہیں تھا۔“ تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3017، 6922، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4475، 4476، 5606، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 6351، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4070، 4071، 4072، 4073، 4075، 4076، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3508، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4351، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1458، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2535، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16921، 16959، 16960، 16961، 16978، 18137»
|