صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
68. بَابُ التَّبَسُّمِ وَالضَّحِكِ:
باب: مسکرانا اور ہنسنا۔
(68) Chapter. (What is said about) smiling and laughing.
حدیث نمبر: Q6084
Save to word اعراب English
وقالت فاطمة عليها السلام اسر إلي النبي صلى الله عليه وسلم فضحكت وقال ابن عباس إن الله هو اضحك وابكىوَقَالَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام أَسَرَّ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِكْتُ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّ اللَّهَ هُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَى
اور فاطمہ علیہا السلام نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چپکے سے مجھ سے ایک بات کہی تو میں ہنس دی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اللہ ہی ہنساتا ہے اور رلاتا ہے۔
حدیث نمبر: 6084
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حبان بن موسى، اخبرنا عبد الله، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، ان رفاعة القرظي طلق امراته فبت طلاقها فتزوجها بعده عبد الرحمن بن الزبير، فجاءت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إنها كانت عند رفاعة فطلقها آخر ثلاث تطليقات فتزوجها بعده عبد الرحمن بن الزبير، وإنه والله ما معه يا رسول الله إلا مثل هذه الهدبة، لهدبة اخذتها من جلبابها، قال: وابو بكر جالس عند النبي صلى الله عليه وسلم، وابن سعيد بن العاص جالس بباب الحجرة ليؤذن له، فطفق خالد ينادي ابا بكر، يا ابا بكر الا تزجر هذه عما تجهر به عند رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ وما يزيد رسول الله صلى الله عليه وسلم على التبسم، ثم قال:" لعلك تريدين ان ترجعي إلى رفاعة، لا حتى تذوقي عسيلته ويذوق عسيلتك".(مرفوع) حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيَّ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَبَتَّ طَلَاقَهَا فَتَزَوَّجَهَا بَعْدَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الزَّبِيرِ، فَجَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَهَا آخِرَ ثَلَاثِ تَطْلِيقَاتٍ فَتَزَوَّجَهَا بَعْدَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الزَّبِيرِ، وَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا مَعَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا مِثْلُ هَذِهِ الْهُدْبَةِ، لِهُدْبَةٍ أَخَذَتْهَا مِنْ جِلبابهَا، قَالَ: وَأَبُو بَكْرٍ جَالِسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَابْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ جَالِسٌ بباب الْحُجْرَةِ لِيُؤْذَنَ لَهُ، فَطَفِقَ خَالِدٌ يُنَادِي أَبَا بَكْرٍ، يَا أَبَا بَكْرٍ أَلَا تَزْجُرُ هَذِهِ عَمَّا تَجْهَرُ بِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ وَمَا يَزِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى التَّبَسُّمِ، ثُمَّ قَالَ:" لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ، لَا حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ".
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رفاعہ قرظی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور طلاق رجعی نہیں دی۔ اس کے بعد ان سے عبدالرحمٰن بن زبیر رضی اللہ عنہما نے نکاح کر لیا، لیکن وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں رفاعہ رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھی لیکن انہوں نے مجھے تین طلاقیں دے دیں۔ پھر مجھ سے عبدالرحمٰن بن زبیر رضی اللہ عنہما نے نکاح کر لیا، لیکن اللہ کی قسم ان کے پاس تو پلو کی طرح کے سوا اور کچھ نہیں۔ (مراد یہ کہ وہ نامرد ہیں) اور انہوں نے اپنے چادر کا پلو پکڑ کر بتایا (راوی نے بیان کیا کہ) ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور سعید بن العاص کے لڑکے خالد حجرہ کے دروازے پر تھے اور اندر داخل ہونے کی اجازت کے منتظر تھے۔ خالد بن سعید اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آواز دے کر کہنے لگے کہ آپ اس عورت کو ڈانتے نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کس طرح کی بات کہتی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تبسم کے سوا اور کچھ نہیں فرمایا۔ پھر فرمایا، غالباً تم رفاعہ کے پاس دوبارہ جانا چاہتی ہو لیکن یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک تم ان کا (عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کا) مزا نہ چکھ لو اور وہ تمہارا مزہ نہ چکھ لیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Rifa`a Al-Qurazi divorced his wife irrevocably (i.e. that divorce was the final). Later on `Abdur- Rahman bin Az-Zubair married her after him. She came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! I was Rifa`a's wife and he divorced me thrice, and then I was married to `Abdur-Rahman bin AzZubair, who, by Allah has nothing with him except something like this fringe, O Allah's Apostle," showing a fringe she had taken from her covering sheet. Abu Bakr was sitting with the Prophet while Khalid Ibn Sa`id bin Al-As was sitting at the gate of the room waiting for admission. Khalid started calling Abu Bakr, "O Abu Bakr! Why don't you reprove this lady from what she is openly saying before Allah's Apostle?" Allah's Apostle did nothing except smiling, and then said (to the lady), "Perhaps you want to go back to Rifa`a? No, (it is not possible), unless and until you enjoy the sexual relation with him (`Abdur Rahman), and he enjoys the sexual relation with you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 107


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6085
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثنا إبراهيم، عن صالح بن كيسان، عن ابن شهاب، عن عبد الحميد بن عبد الرحمن بن زيد بن الخطاب، عن محمد بن سعد، عن ابيه، قال: استاذن عمر بن الخطاب رضي الله عنه على رسول الله صلى الله عليه وسلم، وعنده نسوة من قريش يسالنه ويستكثرنه عالية اصواتهن على صوته، فلما استاذن عمر تبادرن الحجاب، فاذن له النبي صلى الله عليه وسلم فدخل، والنبي صلى الله عليه وسلم يضحك، فقال: اضحك الله سنك يا رسول الله بابي انت وامي، فقال:" عجبت من هؤلاء اللاتي كن عندي لما سمعن صوتك تبادرن الحجاب" فقال: انت احق ان يهبن يا رسول الله، ثم اقبل عليهن، فقال: يا عدوات انفسهن اتهبنني ولم تهبن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلن إنك افظ واغلظ من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إيه يا ابن الخطاب والذي نفسي بيده ما لقيك الشيطان سالكا فجا إلا سلك فجا غير فجك".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعِنْدَهُ نِسْوَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ يَسْأَلْنَهُ وَيَسْتَكْثِرْنَهُ عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ عَلَى صَوْتِهِ، فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ تَبَادَرْنَ الْحِجَابَ، فَأَذِنَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَكُ، فَقَالَ: أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، فَقَالَ:" عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلَاءِ اللَّاتِي كُنَّ عِنْدِي لَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَكَ تَبَادَرْنَ الْحِجَابَ" فَقَالَ: أَنْتَ أَحَقُّ أَنْ يَهَبْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِنَّ، فَقَالَ: يَا عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ أَتَهَبْنَنِي وَلَمْ تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَ إِنَّكَ أَفَظُّ وَأَغْلَظُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِيهٍ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَكَ الشَّيْطَانُ سَالِكًا فَجًّا إِلَّا سَلَكَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّكَ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبدالحمید بن عبدالرحمٰن بن زید بن خطاب نے، ان سے محمد بن سعد نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت چاہی۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کی کئی بیویاں جو قریش سے تعلق رکھتی تھیں آپ سے خرچ دینے کے لیے تقاضا کر رہی تھیں اور اونچی آواز میں باتیں کر رہی تھیں۔ جب عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی تو وہ جلدی سے بھاگ کر پردے کے پیچھے چلی گئیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دی اور وہ داخل ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ہنس رہے تھے، عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ آپ کو خوش رکھے، یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان پر مجھے حیرت ہوئی، جو ابھی میرے پاس تقاضا کر رہی تھیں، جب انہوں نے تمہاری آواز سنی تو فوراً بھاگ کر پردے کے پیچھے چلی گئیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ اس کے زیادہ مستحق ہیں کہ آپ سے ڈرا جائے، پھر عورتوں کو مخاطب کر کے انہوں نے کہا، اپنی جانوں کی دشمن! مجھ سے تو تم ڈرتی ہو او اللہ کے رسول سے نہیں ڈرتیں۔ انہوں نے عرض کیا: آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ سخت ہیں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اے ابن خطاب! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر شیطان بھی تمہیں راستے پر آتا ہوا دیکھے گا تو تمہارا راستہ چھوڑ کر دوسرے راستے پر چلا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`d: `Umar bin Al-Khattab asked permission of Allah's Apostle to see him while some Quraishi women were sitting with him and they were asking him to give them more financial support while raising their voices over the voice of the Prophet. When `Umar asked permission to enter, all of them hurried to screen themselves the Prophet admitted `Umar and he entered, while the Prophet was smiling. `Umar said, "May Allah always keep you smiling, O Allah's Apostle! Let my father and mother be sacrificed for you !" The Prophet said, "I am astonished at these women who were with me. As soon as they heard your voice, they hastened to screen themselves." `Umar said, "You have more right, that they should be afraid of you, O Allah's Apostle!" And then he (`Umar) turned towards them and said, "O enemies of your souls! You are afraid of me and not of Allah's Apostle?" The women replied, "Yes, for you are sterner and harsher than Allah's Apostle." Allah's Apostle said, "O Ibn Al-Khattab! By Him in Whose Hands my life is, whenever Satan sees you taking a way, he follows a way other than yours!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 108


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6086
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن ابي العباس، عن ابن عمر، قال: لما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم بالطائف قال:" إنا قافلون غدا إن شاء الله"، فقال ناس من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا نبرح او نفتحها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" فاغدوا على القتال" قال: فغدوا فقاتلوهم قتالا شديدا وكثر فيهم الجراحات، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنا قافلون غدا إن شاء الله" قال: فسكتوا فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال الحميدي، حدثنا سفيان بالخبر كله.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: لَمَّا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالطَّائِفِ قَالَ:" إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ"، فَقَالَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا نَبْرَحُ أَوْ نَفْتَحَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَاغْدُوا عَلَى الْقِتَالِ" قَالَ: فَغَدَوْا فَقَاتَلُوهُمْ قِتَالًا شَدِيدًا وَكَثُرَ فِيهِمُ الْجِرَاحَاتُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ" قَالَ: فَسَكَتُوا فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِالْخَبَرِ كُلِّهِ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے ابو العباس سائب نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طائف میں تھے (فتح مکہ کے بعد) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اللہ نے چاہا تو ہم یہاں سے کل واپس ہوں گے۔ آپ کے بعض صحابہ نے کہا کہ ہم اس وقت تک نہیں جائیں گے جب تک اسے فتح نہ کر لیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہی بات ہے تو کل صبح لڑائی کرو۔ بیان کیا کہ دوسرے دن صبح کو صحابہ نے گھمسان کی لڑائی لڑی اور بکثرت صحابہ زخمی ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان شاءاللہ ہم کل واپس ہوں گے۔ بیان کیا کہ اب سب لوگ خاموش رہے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے۔ حمیدی نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان نے پوری سند «خبر‏.» کے لفظ کے ساتھ بیان کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: When Allah Apostle was in Ta'if (trying to conquer it), he said to his companions, "Tomorrow we will return (to Medina), if Allah wills." Some of the companions of Allah's Apostle said, "We will not leave till we conquer it." The Prophet said, "Therefore, be ready to fight tomorrow." On the following day, they (Muslims) fought fiercely (with the people of Ta'if) and suffered many wounds. Then Allah's Apostle said, "Tomorrow we will return (to Medina), if Allah wills." His companions kept quiet this time. Allah's Apostle then smiled.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 109


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6087
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا إبراهيم، اخبرنا ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال: اتى رجل النبي صلى الله عليه وسلم فقال: هلكت وقعت على اهلي في رمضان، قال:" اعتق رقبة" قال: ليس لي، قال:" فصم شهرين متتابعين"، قال: لا استطيع، قال:" فاطعم ستين مسكينا"، قال: لا اجد، فاتي بعرق فيه تمر، قال إبراهيم: العرق المكتل، فقال:" اين السائل؟ تصدق بها" قال: على افقر مني، والله ما بين لابتيها اهل بيت افقر منا، فضحك النبي صلى الله عليه وسلم حتى بدت نواجذه قال:" فانتم إذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: هَلَكْتُ وَقَعْتُ عَلَى أَهْلِي فِي رَمَضَانَ، قَالَ:" أَعْتِقْ رَقَبَةً" قَالَ: لَيْسَ لِي، قَالَ:" فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ"، قَالَ: لَا أَسْتَطِيعُ، قَالَ:" فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا"، قَالَ: لَا أَجِدُ، فَأُتِيَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: الْعَرَقُ الْمِكْتَلُ، فَقَالَ:" أَيْنَ السَّائِلُ؟ تَصَدَّقْ بِهَا" قَالَ: عَلَى أَفْقَرَ مِنِّي، وَاللَّهِ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَفْقَرُ مِنَّا، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ قَالَ:" فَأَنْتُمْ إِذًا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن شہاب نے خبر دی، انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: میں تو تباہ ہو گیا اپنی بیوی کے ساتھ رمضان میں (روزہ کی حالت میں) ہمبستری کر لی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ایک غلام آزاد کر۔ انہوں نے عرض کیا: میرے پاس کوئی غلام نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر دو مہینے کے روزے رکھ۔ انہوں نے عرض کیا: اس کی مجھ میں طاقت نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا۔ انہوں نے عرض کیا کہ اتنا بھی میرے پاس نہیں ہے۔ بیان کیا کہ پھر کھجور کا ایک ٹوکرا لایا گیا۔ ابراہیم نے بیان کیا کہ «عرق» ایک طرح کا (نو کلوگرام کا) ایک پیمانہ تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پوچھنے والا کہاں ہے؟ لو اسے صدقہ کر دینا۔ انہوں نے عرض کیا مجھ سے جو زیادہ محتاج ہو اسے دوں؟ اللہ کی قسم! مدینہ کے دونوں میدانوں کے درمیان کوئی گھرانہ بھی ہم سے زیادہ محتاج نہیں ہے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس دیئے اور آپ کے سامنے کے دندان مبارک کھل گئے، اس کے بعد فرمایا کہ اچھا پھر تو تم میاں بیوی ہی اسے کھا لو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: A man came to the Prophet and said, "I have been ruined for I have had sexual relation with my wife in Ramadan (while I was fasting)" The Prophet said (to him), "Manumit a slave." The man said, " I cannot afford that." The Prophet said, "(Then) fast for two successive months continuously". The man said, "I cannot do that." The Prophet said, "(Then) feed sixty poor persons." The man said, "I have nothing (to feed them with)." Then a big basket full of dates was brought to the Prophet. The Prophet said, "Where is the questioner? Go and give this in charity." The man said, "(Shall I give this in charity) to a poorer person than l? By Allah, there is no family in between these two mountains (of Medina) who are poorer than we." The Prophet then smiled till his premolar teeth became visible, and said, "Then (feed) your (family with it).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 110


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6088
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله الاويسي، حدثنا مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك، قال:" كنت امشي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه برد نجراني غليظ الحاشية، فادركه اعرابي فجبذ بردائه جبذة شديدة، قال انس: فنظرت إلى صفحة عاتق النبي صلى الله عليه وسلم وقد اثرت بها حاشية الرداء من شدة جبذته، ثم قال: يا محمد مر لي من مال الله الذي عندك، فالتفت إليه فضحك، ثم امر له بعطاء".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ بُرْدٌ نَجْرَانِيٌّ غَلِيظُ الْحَاشِيَةِ، فَأَدْرَكَهُ أَعْرَابِيٌّ فَجَبَذَ بِرِدَائِهِ جَبْذَةً شَدِيدَةً، قَالَ أَنَسٌ: فَنَظَرْتُ إِلَى صَفْحَةِ عَاتِقِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَثَّرَتْ بِهَا حَاشِيَةُ الرِّدَاءِ مِنْ شِدَّةِ جَبْذَتِهِ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ مُرْ لِي مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي عِنْدَكَ، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ فَضَحِكَ، ثُمَّ أَمَرَ لَهُ بِعَطَاءٍ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ ابن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا۔ آپ کے جسم پر ایک نجرانی چادر تھی، جس کا حاشیہ موٹا تھا۔ اتنے میں ایک دیہاتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے آپ کی چادر بڑے زور سے کھینچی۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شانے کو دیکھا کہ زور سے کھینچنے کی وجہ سے، اس پر نشان پڑ گئے۔ پھر اس نے کہا: اے محمد! اللہ کا جو مال آپ کے پاس ہے اس میں سے مجھے دیئے جانے کا حکم فرمایئے۔ اس وقت میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مڑ کر دیکھا تو آپ مسکرا دیئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیئے جانے کا حکم فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: While I was going along with Allah's Apostle who was wearing a Najrani Burd (sheet) with a thick border, a bedouin overtook the Prophet and pulled his Rida' (sheet) forcibly. I looked at the side of the shoulder of the Prophet and noticed that the edge of the Rida' had left a mark on it because of the violence of his pull. The bedouin said, "O Muhammad! Order for me some of Allah's property which you have." The Prophet turned towards him, (smiled) and ordered that he be given something.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 111


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6089
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن نمير، حدثنا ابن إدريس، عن إسماعيل، عن قيس، عن جرير، قال: ما حجبني النبي صلى الله عليه وسلم منذ اسلمت، ولا رآني إلا تبسم في وجهي.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ: مَا حَجَبَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْتُ، وَلَا رَآنِي إِلَّا تَبَسَّمَ فِي وَجْهِي.
ہم سے ابن نمیر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ادریس نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے، ان سے قیس نے اور ان سے جریر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب سے میں نے اسلام قبول کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے پاس آنے سے) کبھی نہیں روکا اور جب بھی آپ نے مجھے دیکھا تو مسکرائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jarir: The Prophet did not screen himself from me (had never prevented me from entering upon him) since I embraced Islam, and whenever he saw me, he would receive me with a smile.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 112


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6090
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) ولقد شكوت إليه اني لا اثبت على الخيل فضرب بيده في صدري وقال:" اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا".(مرفوع) وَلَقَدْ شَكَوْتُ إِلَيْهِ أَنِّي لَا أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ فَضَرَبَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ:" اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا".
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ میں گھوڑے پر جم کر نہیں بیٹھ پاتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر مارا اور دعا کی «اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا» اے اللہ! اسے ثبات فرما، اسے ہدایت کرنے والا اور خود ہدایت پایا ہوا بنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Once I told him that I could not sit firm on horses. He stroked me on the chest with his hand, and said, "O Allah! Make him firm and make him a guiding and a rightly guided man.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 112


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6091
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، عن هشام، قال: اخبرني ابي، عن زينب بنت ام سلمة، عن ام سلمة، ان ام سليم، قالت: يا رسول الله، إن الله لا يستحي من الحق، هل على المراة غسل إذا احتلمت؟ قال:" نعم، إذا رات الماء" فضحكت ام سلمة، فقالت: اتحتلم المراة؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" فبم شبه الولد".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحِي مِنَ الْحَقِّ، هَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ غُسْلٌ إِذَا احْتَلَمَتْ؟ قَالَ:" نَعَمْ، إِذَا رَأَتِ الْمَاءَ" فَضَحِكَتْ أُمُّ سَلَمَةَ، فَقَالَتْ: أَتَحْتَلِمُ الْمَرْأَةُ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَبِمَ شَبَهُ الْوَلَدِ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، انہیں ان کے والد نے خبر دی، انہیں زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے، انہیں ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ حق سے نہیں شرماتا، کیا عورت کو جب احتلام ہو تو اس پر غسل واجب ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں جب عورت پانی دیکھے (تو اس پر غسل واجب ہے) اس پر ام سلمہ رضی اللہ عنہا ہنسیں اور عرض کیا، کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر بچہ کی صورت ماں سے کیوں ملتی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zainab bint Um Salama: Um Sulaim said, "O Allah's Apostle! Verily Allah is not shy of (telling you) the truth. Is it essential for a woman to take a bath after she had a wet dream (nocturnal sexual discharge)?" He said, "Yes, if she notices discharge. On that Um Salama laughed and said, "Does a woman get a (nocturnal sexual) discharge?" He said, "How then does (her) son resemble her (his mother)?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 113


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6092
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان، قال: حدثني ابن وهب، اخبرنا عمرو، ان ابا النضر، حدثه عن سليمان بن يسار، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" ما رايت النبي صلى الله عليه وسلم مستجمعا قط ضاحكا حتى ارى منه لهواته، إنما كان يتبسم".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ، حَدَّثَهُ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَجْمِعًا قَطُّ ضَاحِكًا حَتَّى أَرَى مِنْهُ لَهَوَاتِهِ، إِنَّمَا كَانَ يَتَبَسَّمُ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عمرو نے خبر دی، ان سے ابوالنضر نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن یسار نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کھل کر کبھی ہنستے نہیں دیکھا کہ آپ کے حلق کا کوا نظر آنے لگتا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف مسکراتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: I never saw the Prophet laughing to an extent that one could see his palate, but he always used to smile only.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 114


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6093
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن محبوب، حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن انس. ح وقال لي خليفة، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه،" ان رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة وهو يخطب بالمدينة، فقال: قحط المطر فاستسق ربك، فنظر إلى السماء وما نرى من سحاب فاستسقى، فنشا السحاب بعضه إلى بعض ثم مطروا، حتى سالت مثاعب المدينة فما زالت إلى الجمعة المقبلة ما تقلع، ثم قام ذلك الرجل او غيره والنبي صلى الله عليه وسلم يخطب، فقال: غرقنا فادع ربك يحبسها عنا، فضحك ثم قال:" اللهم حوالينا ولا علينا" مرتين او ثلاثا، فجعل السحاب يتصدع عن المدينة يمينا وشمالا يمطر ما حوالينا ولا يمطر منها شيء، يريهم الله كرامة نبيه صلى الله عليه وسلم وإجابة دعوته".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ. ح وقَالَ لِي خَلِيفَةُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهُوَ يَخْطُبُ بِالْمَدِينَةِ، فَقَالَ: قَحَطَ الْمَطَرُ فَاسْتَسْقِ رَبَّكَ، فَنَظَرَ إِلَى السَّمَاءِ وَمَا نَرَى مِنْ سَحَابٍ فَاسْتَسْقَى، فَنَشَأَ السَّحَابُ بَعْضُهُ إِلَى بَعْضٍ ثُمَّ مُطِرُوا، حَتَّى سَالَتْ مَثَاعِبُ الْمَدِينَةِ فَمَا زَالَتْ إِلَى الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ مَا تُقْلِعُ، ثُمَّ قَامَ ذَلِكَ الرَّجُلُ أَوْ غَيْرُهُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَالَ: غَرِقْنَا فَادْعُ رَبَّكَ يَحْبِسْهَا عَنَّا، فَضَحِكَ ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا" مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، فَجَعَلَ السَّحَابُ يَتَصَدَّعُ عَنِ الْمَدِينَةِ يَمِينًا وَشِمَالًا يُمْطَرُ مَا حَوَالَيْنَا وَلَا يُمْطِرُ مِنْهَا شَيْءٌ، يُرِيهِمُ اللَّهُ كَرَامَةَ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِجَابَةَ دَعْوَتِهِ".
ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے (دوسری سند) اور مجھ سے خلیفہ نے بیان کیا، کہا ہم کو یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صاحب جمعہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مدینہ میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے، انہوں نے عرض کیا بارش کا قحط پڑ گیا ہے، آپ اپنے رب سے بارش کی دعا کیجئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف دیکھا کہیں ہمیں بادل نظر نہیں آ رہا تھا۔ پھر آپ نے بارش کی دعا کی، اتنے میں بادل اٹھا اور بعض ٹکڑے بعض کی طرف بڑھے اور بارش ہونے لگی، یہاں تک کہ مدینہ کے نالے بہنے لگے۔ اگلے جمعہ تک اسی طرح بارش ہوتی رہی سلسلہ ٹوٹتا ہی نہ تھا چنانچہ وہی صاحب یا کوئی دوسرے (اگلے جمعہ کو) کھڑے ہوئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے اور انہوں نے عرض کیا: ہم ڈوب گئے، اپنے رب سے دعا کریں کہ اب بارش بند کر دے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے اللہ! ہمارے چاروں طرف بارش ہو، ہم پر نہ ہو۔ دو یا تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا، چنانچہ مدینہ منورہ سے بادل چھٹنے لگے، بائیں اور دائیں، ہمارے چاروں طرف دوسرے مقامات پر بارش ہونے لگی اور ہمارے یہاں بارش یکدم بند ہو گئی۔ یہ اللہ نے لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ اور اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی کرامت اور دعا کی قبولیت بتلائی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: A man came to the Prophet on a Friday while he (the Prophet) was delivering a sermon at Medina, and said, "There is lack of rain, so please invoke your Lord to bless us with the rain." The Prophet looked at the sky when no cloud could be detected. Then he invoked Allah for rain. Clouds started gathering together and it rained till the Medina valleys started flowing with water. It continued raining till the next Friday. Then that man (or some other man) stood up while the Prophet was delivering the Friday sermon, and said, "We are drowned; Please invoke your Lord to withhold it (rain) from us" The Prophet smiled and said twice or thrice, "O Allah! Please let it rain round about us and not upon us." The clouds started dispersing over Medina to the right and to the left, and it rained round about Medina and not upon Medina. Allah showed them (the people) the miracle of His Prophet and His response to his invocation.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 115


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.