(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا سلم بن زرير، سمعت ابا رجاء، سمعت ابن عباس رضي الله عنهما، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لابن صائد:" قد خبات لك خبيئا، فما هو؟" قال: الدخ، قال:" اخسا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ، سَمِعْتُ أَبَا رَجَاءٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِابْنِ صَائِدٍ:" قَدْ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا، فَمَا هُوَ؟" قَالَ: الدُّخُّ، قَالَ:" اخْسَأْ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے مسلم بن زریر نے بیان کیا، کہا میں نے ابورجاء سے سنا اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن صیاد سے فرمایا ”میں نے اس وقت اپنے دل میں ایک بات چھپا رکھی ہے، وہ کیا ہے؟“ وہ بولا «الدخ.» نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چل دور ہو جا۔
Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle said to Ibn Saiyad "I have hidden something for you in my mind; What is it?" He said, "Ad-Dukh." The Prophet said, "Ikhsa."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 193
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سالم بن عبد الله، ان عبد الله بن عمر، اخبره ان عمر بن الخطاب انطلق مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في رهط من اصحابه قبل ابن صياد حتى وجده يلعب مع الغلمان في اطم بني مغالة وقد قارب ابن صياد يومئذ الحلم، فلم يشعر حتى ضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم ظهره بيده، ثم قال:" اتشهد اني رسول الله؟ فنظر إليه، فقال: اشهد انك رسول الاميين، ثم قال ابن صياد: اتشهد اني رسول الله، فرضه النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قال: آمنت بالله ورسله ثم قال لابن صياد: ماذا ترى؟ قال: ياتيني صادق وكاذب، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: خلط عليك الامر قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني خبات لك خبيئا قال: هو الدخ، قال:" اخسا، فلن تعدو قدرك" قال عمر: يا رسول الله اتاذن لي فيه اضرب عنقه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن يكن هو لا تسلط عليه وإن لم يكن هو فلا خير لك في قتله.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ انْطَلَقَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ أَصْحَابِهِ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ حَتَّى وَجَدَهُ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ فِي أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ وَقَدْ قَارَبَ ابْنُ صَيَّادٍ يَوْمَئِذٍ الْحُلُمَ، فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَ:" أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟ فَنَظَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الْأُمِّيِّينَ، ثُمَّ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ: أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، فَرَضَّهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ ثُمَّ قَالَ لِابْنِ صَيَّادٍ: مَاذَا تَرَى؟ قَالَ: يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خُلِّطَ عَلَيْكَ الْأَمْرُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا قَالَ: هُوَ الدُّخُّ، قَالَ:" اخْسَأْ، فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ" قَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْذَنُ لِي فِيهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ يَكُنْ هُوَ لَا تُسَلَّطُ عَلَيْهِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ هُوَ فَلَا خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی، کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابن صیاد کی طرف گئے۔ بہت سے دوسرے صحابہ بھی ساتھ تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ وہ چند بچوں کے ساتھ بنی مغالہ کے قلعہ کے پاس کھیل رہا ہے۔ ان دنوں ابن صیاد بلوغ کے قریب تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا اسے احساس نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ آپ نے اس کی پیٹھ پر اپنا ہاتھ مارا۔ پھر فرمایا کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ کر کہا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امیوں کے یعنی (عربوں کے) رسول ہیں۔ پھر ابن صیاد نے کہا کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اسے دفع کر دیا اور فرمایا، میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا۔ پھر ابن صیاد سے آپ نے پوچھا، تم کیا دیکھتے ہو؟ اس نے کہا کہ میرے پاس سچا اور جھوٹا دونوں آتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے لیے معاملہ کو مشتبہ کر دیا گیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہارے لیے ایک بات اپنے دل میں چھپا رکھی ہے؟ اس نے کہا کہ وہ «الدخ.» ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دور ہو، اپنی حیثیت سے آگے نہ بڑھ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ مجھے اجازت دیں گے کہ اسے قتل کر دوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر یہ وہی (دجال) ہے تو اس پر غالب نہیں ہوا جا سکتا اور اگر یہ دجال نہیں ہے تو اسے قتل کرنے میں کوئی خیر نہیں۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: `Umar bin Al-Khattab set out with Allah's Apostle, and a group of his companions to Ibn Saiyad. They found him playing with the boys in the fort or near the Hillocks of Bani Maghala. Ibn Saiyad was nearing his puberty at that time, and he did not notice the arrival of the Prophet till Allah's Apostle stroked him on the back with his hand and said, "Do you testify that I am Allah's Apostle?" Ibn Saiyad looked at him and said, "I testify that you are the Apostle of the unlettered ones (illiterates)". Then Ibn Saiyad said to the Prophets . "Do you testify that I am Allah's Apostle?" The Prophet denied that, saying, "I believe in Allah and all His Apostles," and then said to Ibn Saiyad, "What do you see?" Ibn Saiyad said, "True people and liars visit me." The Prophet said, "You have been confused as to this matter." Allah's Apostle added, "I have kept something for you (in my mind)." Ibn Saiyad said, "Ad-Dukh." The Prophet said, "Ikhsa (you should be ashamed) for you can not cross your limits." `Umar said, "O Allah's Apostle! Allow me to chop off h is neck." Allah's Apostle said (to `Umar). "Should this person be him (i.e. Ad-Dajjal) then you cannot over-power him; and should he be someone else, then it will be no use your killing him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 194
(مرفوع) قال سالم: فسمعت عبد الله بن عمر، يقول: انطلق بعد ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم وابي بن كعب الانصاري يؤمان النخل التي فيها ابن صياد، حتى إذا دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم طفق رسول الله صلى الله عليه وسلم يتقي بجذوع النخل وهو يختل ان يسمع من ابن صياد شيئا قبل ان يراه، وابن صياد مضطجع على فراشه في قطيفة له فيها رمرمة او زمزمة، فرات ام ابن صياد النبي صلى الله عليه وسلم وهو يتقي بجذوع النخل، فقالت لابن صياد: اي صاف وهو اسمه هذا محمد فتناهى ابن صياد، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو تركته بين.(مرفوع) قَالَ سَالِمٌ: فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ الْأَنْصَارِيُّ يَؤُمَّانِ النَّخْلَ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ، حَتَّى إِذَا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ وَهُوَ يَخْتِلُ أَنْ يَسْمَعَ مِنَ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ، وَابْنُ صَيَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْرَمَةٌ أَوْ زَمْزَمَةٌ، فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، فَقَالَتْ لِابْنِ صَيَّادٍ: أَيْ صَافِ وَهُوَ اسْمُهُ هَذَا مُحَمَّدٌ فَتَنَاهَى ابْنُ صَيَّادٍ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ.
سالم نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابی بن کعب انصاری رضی اللہ عنہ کو ساتھ لے کر اس کھجور کے باغ کی طرف روانہ ہوئے جہاں ابن صیاد رہتا تھا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باغ میں پہنچے تو آپ نے کھجور کی ٹہنیوں میں چھپنا شروع کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے کہ اس سے پہلے کہ وہ دیکھے چھپ کر کسی بہانے ابن صیاد کی کوئی بات سنیں۔ ابن صیاد ایک مخملی چادر کے بستر پر لیٹا ہوا تھا اور کچھ گنگنا رہا تھا۔ ابن صیاد کی ماں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجور کے تنوں سے چھپ کر آتے ہوئے دیکھ لیا اور اسے بتا دیا کہ اے صاف! (یہ اس کا نام تھا) محمد آ رہے ہیں۔ چنانچہ وہ متنبہ ہو گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اس کی ماں اسے متنبہ نہ کرتی تو بات صاف ہو جاتی۔
Abdullah bin `Umar added: Later on Allah's Apostle and Ubai bin Ka`b Al-Ansari (once again) went to the garden in which Ibn Saiyad was present. When Allah's Apostle entered the garden, he started hiding behind the trunks of the date-palms intending to hear something from Ibn Saiyad before the latter could see him. Ibn Saiyad was Lying on his bed, covered with a velvet sheet from where his mumur were heard. Ibn Saiyad's mother saw the Prophet and said, "O Saf (the nickname of Ibn Saiyad)! Here is Muhammad!" Ibn Saiyad stopped his murmuring. The Prophet said, "If his mother had kept quiet, then I would have learnt more about him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 194
(مرفوع) قال سالم: قال عبد الله: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم في الناس فاثنى على الله بما هو اهله، ثم ذكر الدجال: فقال:" إني انذركموه، وما من نبي إلا وقد انذره قومه لقد انذره نوح قومه، ولكني ساقول لكم فيه قولا لم يقله نبي لقومه، تعلمون انه اعور وان الله ليس باعور" قال ابو عبد الله: خسات الكلب، بعدته خاسئين مبعدين.(مرفوع) قَالَ سَالِمٌ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ: فَقَالَ:" إِنِّي أُنْذِرُكُمُوهُ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ، وَلَكِنِّي سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ، تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ" قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: خَسَأْتُ الْكَلْبَ، بَعَّدْتُهُ خَاسِئِينَ مُبْعَدِينَ.
سالم نے بیان کیا کہ عبداللہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے مجمع میں کھڑے ہوئے اور اللہ کی اس کی شان کے مطابق تعریف کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ذکر کیا اور فرمایا کہ میں تمہیں اس سے ڈراتا ہوں۔ کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے نہ ڈرایا ہو۔ نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو اس سے ڈرایا لیکن میں اس کی تمہیں ایک ایسی نشانی بتاؤں گا جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی تم جانتے ہو کہ وہ کانا ہو گا اور اللہ کانا نہیں ہے۔
Abdullah added: Allah's Apostle stood up before the people (delivering a sermon), and after praising and glorifying Allah as He deserved, he mentioned the Ad-Dajjal saying, "I warn you against him, and there has been no prophet but warned his followers against him. Noah warned his followers against him but I am telling you about him, something which no prophet has told his people of, and that is: Know that he is blind in one eye where as Allah is not so."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 194