(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم بن عقبة، قال: اخبرني نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" بينما ثلاثة نفر يتماشون اخذهم المطر فمالوا إلى غار في الجبل فانحطت على فم غارهم صخرة من الجبل فاطبقت عليهم، فقال بعضهم لبعض: انظروا اعمالا عملتموها لله صالحة، فادعوا الله بها لعله يفرجها، فقال احدهم: اللهم إنه كان لي والدان شيخان كبيران ولي صبية صغار كنت ارعى عليهم، فإذا رحت عليهم فحلبت بدات بوالدي اسقهما قبل ولدي، وإنه ناء بي الشجر فما اتيت حتى امسيت فوجدتهما قد ناما، فحلبت كما كنت احلب فجئت بالحلاب فقمت عند رءوسهما، اكره ان اوقظهما من نومهما، واكره ان ابدا بالصبية قبلهما والصبية يتضاغون عند قدمي، فلم يزل ذلك دابي ودابهم حتى طلع الفجر، فإن كنت تعلم اني فعلت ذلك ابتغاء وجهك فافرج لنا فرجة نرى منها السماء، ففرج الله لهم فرجة حتى يرون منها السماء، وقال الثاني: اللهم إنه كانت لي ابنة عم احبها كاشد ما يحب الرجال النساء فطلبت إليها نفسها فابت حتى آتيها بمائة دينار فسعيت حتى جمعت مائة دينار فلقيتها بها، فلما قعدت بين رجليها قالت: يا عبد الله اتق الله، ولا تفتح الخاتم إلا بحقه فقمت عنها، اللهم فإن كنت تعلم اني قد فعلت ذلك ابتغاء وجهك فافرج لنا منها ففرج لهم فرجة، وقال الآخر: اللهم إني كنت استاجرت اجيرا بفرق ارز فلما قضى عمله قال اعطني حقي فعرضت عليه حقه فتركه ورغب عنه، فلم ازل ازرعه حتى جمعت منه بقرا وراعيها، فجاءني فقال: اتق الله ولا تظلمني واعطني حقي، فقلت: اذهب إلى ذلك البقر وراعيها، فقال: اتق الله ولا تهزا بي، فقلت: إني لا اهزا بك فخذ ذلك البقر وراعيها فاخذه فانطلق بها، فإن كنت تعلم اني فعلت ذلك ابتغاء وجهك فافرج ما بقي ففرج الله عنهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَيْنَمَا ثَلَاثَةُ نَفَرٍ يَتَمَاشَوْنَ أَخَذَهُمُ الْمَطَرُ فَمَالُوا إِلَى غَارٍ فِي الْجَبَلِ فَانْحَطَّتْ عَلَى فَمِ غَارِهِمْ صَخْرَةٌ مِنَ الْجَبَلِ فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: انْظُرُوا أَعْمَالًا عَمِلْتُمُوهَا لِلَّهِ صَالِحَةً، فَادْعُوا اللَّهَ بِهَا لَعَلَّهُ يَفْرُجُهَا، فَقَالَ أَحَدُهُمْ: اللَّهُمَّ إِنَّهُ كَانَ لِي وَالِدَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ وَلِي صِبْيَةٌ صِغَارٌ كُنْتُ أَرْعَى عَلَيْهِمْ، فَإِذَا رُحْتُ عَلَيْهِمْ فَحَلَبْتُ بَدَأْتُ بِوَالِدَيَّ أَسْقِهِمَا قَبْلَ وَلَدِي، وَإِنَّهُ نَاءَ بِيَ الشَّجَرُ فَمَا أَتَيْتُ حَتَّى أَمْسَيْتُ فَوَجَدْتُهُمَا قَدْ نَامَا، فَحَلَبْتُ كَمَا كُنْتُ أَحْلُبُ فَجِئْتُ بِالْحِلَابِ فَقُمْتُ عِنْدَ رُءُوسِهِمَا، أَكْرَهُ أَنْ أُوقِظَهُمَا مِنْ نَوْمِهِمَا، وَأَكْرَهُ أَنْ أَبْدَأَ بِالصِّبْيَةِ قَبْلَهُمَا وَالصِّبْيَةُ يَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ قَدَمَيَّ، فَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ دَأْبِي وَدَأْبَهُمْ حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ لَنَا فُرْجَةً نَرَى مِنْهَا السَّمَاءَ، فَفَرَجَ اللَّهُ لَهُمْ فُرْجَةً حَتَّى يَرَوْنَ مِنْهَا السَّمَاءَ، وَقَالَ الثَّانِي: اللَّهُمَّ إِنَّهُ كَانَتْ لِي ابْنَةُ عَمٍّ أُحِبُّهَا كَأَشَدِّ مَا يُحِبُّ الرِّجَالُ النِّسَاءَ فَطَلَبْتُ إِلَيْهَا نَفْسَهَا فَأَبَتْ حَتَّى آتِيَهَا بِمِائَةِ دِينَارٍ فَسَعَيْتُ حَتَّى جَمَعْتُ مِائَةَ دِينَارٍ فَلَقِيتُهَا بِهَا، فَلَمَّا قَعَدْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا قَالَتْ: يَا عَبْدَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ، وَلَا تَفْتَحِ الْخَاتَمَ إلا بحقه فَقُمْتُ عَنْهَا، اللَّهُمَّ فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي قَدْ فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ لَنَا مِنْهَا فَفَرَجَ لَهُمْ فُرْجَةً، وَقَالَ الْآخَرُ: اللَّهُمَّ إِنِّي كُنْتُ اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرَقِ أَرُزٍّ فَلَمَّا قَضَى عَمَلَهُ قَالَ أَعْطِنِي حَقِّي فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَقَّهُ فَتَرَكَهُ وَرَغِبَ عَنْهُ، فَلَمْ أَزَلْ أَزْرَعُهُ حَتَّى جَمَعْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرَاعِيَهَا، فَجَاءَنِي فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَظْلِمْنِي وَأَعْطِنِي حَقِّي، فَقُلْتُ: اذْهَبْ إِلَى ذَلِكَ الْبَقَرِ وَرَاعِيهَا، فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَهْزَأْ بِي، فَقُلْتُ: إِنِّي لَا أَهْزَأُ بِكَ فَخُذْ ذَلِكَ الْبَقَرَ وَرَاعِيَهَا فَأَخَذَهُ فَانْطَلَقَ بِهَا، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ مَا بَقِيَ فَفَرَجَ اللَّهُ عَنْهُمْ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی، انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین آدمی چل رہے تھے کہ بارش نے انہیں آ لیا اور انہوں نے مڑ کر پہاڑی کی غار میں پناہ لی۔ اس کے بعد ان کے غار کے منہ پر پہاڑ کی ایک چٹان گری اور اس کا منہ بند ہو گیا۔ اب بعض نے بعض سے کہا کہ تم نے جو نیک کام کئے ہیں ان میں سے ایسے کام کو دھیان میں لاؤ جو تم نے خالص اللہ کے لیے کیا ہو تاکہ اللہ سے اس کے ذریعہ دعا کرو ممکن ہے وہ غار کو کھول دے۔ اس پر ان میں سے ایک نے کہا: اے اللہ! میرے والدین تھے اور بہت بوڑھے تھے اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے بھی تھے۔ میں ان کے لیے بکریاں چراتا تھا اور واپس آ کر دودھ نکالتا تو سب سے پہلے اپنے والدین کو پلاتا تھا اپنے بچوں سے بھی پہلے۔ ایک دن چارے کی تلاش نے مجھے بہت دور لے جا ڈالا چنانچہ میں رات گئے واپس آیا۔ میں نے دیکھا کہ میرے والدین سو چکے ہیں۔ میں نے معمول کے مطابق دودھ نکالا پھر میں دوھا ہوا دودھ لے کر آیا اور ان کے سرہانے کھڑا ہو گیا میں گوارا نہیں کر سکتا تھا کہ انہیں سونے میں جگاؤں اور یہ بھی مجھ سے نہیں ہو سکتا تھا کہ والدین سے پہلے بچوں کو پلاؤں۔ بچے بھوک سے میرے قدموں پر لوٹ رہے تھے اور اسی کشمکش میں صبح ہو گئی۔ پس اے اللہ! اگر تیرے علم میں بھی یہ کام میں نے صرف تیری رضا حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو ہمارے لیے کشادگی پیدا کر دے کہ ہم آسمان دیکھ سکیں۔ اللہ تعالیٰ نے (دعا قبول کی اور) ان کے لیے اتنی کشادگی پیدا کر دی کہ وہ آسمان دیکھ سکتے تھے۔ دوسرے شخص نے کہا: اے اللہ! میری ایک چچا زاد بہن تھی اور میں اس سے محبت کرتا تھا، وہ انتہائی محبت جو ایک مرد ایک عورت سے کر سکتا ہے۔ میں نے اس سے اسے مانگا تو اس نے انکار کیا اور صرف اس شرط پر راضی ہوئی کہ میں اسے سو دینار دوں۔ میں نے دوڑ دھوپ کی اور سو دینار جمع کر لایا پھر اس کے پاس انہیں لے کر گیا پھر جب میں اس کے دونوں پاؤں کے درمیان میں بیٹھ گیا تو اس نے کہا کہ اے اللہ کے بندے! اللہ سے ڈر اور مہر کو مت توڑ۔ میں یہ سن کر کھڑا ہو گیا (اور زنا سے باز رہا) پس اگر تیرے علم میں بھی میں نے یہ کام تیری رضا و خوشنودی حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو ہمارے لیے کچھ اور کشادگی (چٹان کو ہٹا کر) پیدا کر دے۔ چنانچہ ان کے لیے تھوڑی سی اور کشادگی ہو گئی۔ تیسرے شخص نے کہا: اے اللہ! میں نے ایک مزدور ایک فرق چاول کی مزدوری پر رکھا تھا اس نے اپنا کام پورا کر کے کہا کہ میری مزدوری دو۔ میں نے اس کی مزدوری دے دی لیکن وہ چھوڑ کر چلا گیا اور اس کے ساتھ بےتوجہی کی۔ میں اس کے اس بچے ہوئے دھان کو بوتا رہا اور اس طرح میں نے اس سے ایک گائے اور اس کا چرواہا کر لیا (پھر جب وہ آیا تو) میں نے اس سے کہا کہ یہ گائے اور چرواہا لے جاؤ۔ اس نے کہا اللہ سے ڈرو اور میرے ساتھ مذاق نہ کرو۔ میں نے کہا کہ میں تمہارے ساتھ مذاق نہیں کرتا۔ اس گائے اور چرواہے کو لے جاؤ۔ چنانچہ وہ انہیں لے کر چلا گیا۔ پس اگر تیرے علم میں بھی میں نے یہ کام تیری رضا و خوشنودی حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو (چٹان کی وجہ سے غار سے نکلنے میں جو رکاوٹ باقی رہ گئی ہے اسے بھی کھول دے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے پوری طرح کشادگی کر دی جس سے وہ باہر آ گئے۔
Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle said, "While three persons were traveling, they were overtaken by rain and they took shelter in a cave in a mountain. A big rock fell from the mountain over the mouth of the cave and blocked it. They said to each other. 'Think of such good (righteous) deeds which, you did for Allah's sake only, and invoke Allah by giving reference to those deeds so that Allah may relieve you from your difficulty. one of them said, 'O Allah! I had my parents who were very old and I had small children for whose sake I used to work as a shepherd. When I returned to them at night and milked (the sheep), I used to start giving the milk to my parents first before giving to my children. And one day I went far away in search of a grazing place (for my sheep), and didn't return home till late at night and found that my parents had slept. I milked (my livestock) as usual and brought the milk vessel and stood at their heads, and I disliked to wake them up from their sleep, and I also disliked to give the milk to my children before my parents though my children were crying (from hunger) at my feet. So this state of mine and theirs continued till the day dawned. (O Allah!) If you considered that I had done that only for seeking Your pleasure, then please let there be an opening through which we can see the sky.' So Allah made for them an opening through which they could see the sky. Then the second person said, 'O Allah! I had a she-cousin whom I loved as much as a passionate man love a woman. I tried to seduce her but she refused till I paid her one-hundred Dinars So I worked hard till I collected one hundred Dinars and went to her with that But when I sat in between her legs (to have sexual intercourse with her), she said, 'O Allah's slave! Be afraid of Allah ! Do not deflower me except legally (by marriage contract). So I left her O Allah! If you considered that I had done that only for seeking Your pleasure then please let the rock move a little to have a (wider) opening.' So Allah shifted that rock to make the opening wider for them. And the last (third) person said 'O Allah ! I employed a laborer for wages equal to a Faraq (a certain measure: of rice, and when he had finished his job he demanded his wages, but when I presented his due to him, he gave it up and refused to take it. Then I kept on sowing that rice for him (several times) till managed to buy with the price of the yield, some cows and their shepherd Later on the laborer came to me an said. '(O Allah's slave!) Be afraid o Allah, and do not be unjust to me an give me my due.' I said (to him). 'Go and take those cows and their shepherd. So he took them and went away. (So, O Allah!) If You considered that I had done that for seeking Your pleasure, then please remove the remaining part of the rock.' And so Allah released them (from their difficulty).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 5