صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
80. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَسِّرُوا وَلاَ تُعَسِّرُوا» :
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ آسانی کرو، سختی نہ کرو۔
(80) Chapter. The statement of the Prophet , “Make things easy for the people and do not make things difficult for them."
حدیث نمبر: Q6124
Save to word اعراب English
وكان يحب التخفيف واليسر على الناسوَكَانَ يُحِبُّ التَّخْفِيفَ وَالْيُسْرَ عَلَى النَّاسِ
‏‏‏‏ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں پر تخفیف اور آسانی کو پسند فرمایا کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 6124
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إسحاق، حدثنا النضر، اخبرنا شعبة، عن سعيد بن ابي بردة، عن ابيه، عن جده، قال: لما بعثه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ومعاذ بن جبل قال لهما:" يسرا ولا تعسرا، وبشرا ولا تنفرا، وتطاوعا" قال ابو موسى: يا رسول الله، إنا بارض يصنع فيها شراب من العسل يقال له: البتع، وشراب من الشعير يقال له: المزر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل مسكر حرام".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: لَمَّا بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قَالَ لَهُمَا:" يَسِّرَا وَلَا تُعَسِّرَا، وَبَشِّرَا وَلَا تُنَفِّرَا، وَتَطَاوَعَا" قَالَ أَبُو مُوسَى: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا بِأَرْضٍ يُصْنَعُ فِيهَا شَرَابٌ مِنَ الْعَسَلِ يُقَالُ لَهُ: الْبِتْعُ، وَشَرَابٌ مِنَ الشَّعِيرِ يُقَالُ لَهُ: الْمِزْرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم سے نضر نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں سعید بن ابی بردہ نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے ان کے دادا نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) اور معاذ بن جبل کو (یمن) بھیجا تو ان سے فرمایا کہ (لوگوں کے لیے) آسانیاں پیدا کرنا، تنگی میں نہ ڈالنا، انہیں خوشخبری سنانا، دین سے نفرت نہ دلانا اور تم دونوں آپس میں اتفاق سے کام کرنا، ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم ایسی سر زمین میں جا رہے ہیں جہاں شہد سے شراب بنائی جاتی ہے اور اسے «بتع» کہا جاتا ہے اور جَو سے شراب بنائی جاتی ہے اور اسے «مزر‏.‏» کہا جاتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Musa: that when Allah's Apostle sent him and Mu`adh bin Jabal to Yemen, he said to them, "Facilitate things for the people (treat the people in the most agreeable way), and do not make things difficult for them, and give them glad tidings, and let them not have aversion (i.e. to make the people hate good deeds) and you should both work in cooperation and mutual understanding, obey each other." Abu Musa said, "O Allah's Apostle! We are in a land in which a drink named Al Bit' is prepared from honey, and another drink named Al-Mizr is prepared from barley." On that, Allah's Apostle said, "All intoxicants (i.e. all alcoholic drinks) are prohibited."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 145


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6125
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن ابي التياح، قال: سمعت انس بن مالك رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" يسروا ولا تعسروا وسكنوا ولا تنفروا".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَسِّرُوا وَلَا تُعَسِّرُوا وَسَكِّنُوا وَلَا تُنَفِّرُوا".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوالتیاح نے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آسانی پیدا کرو، تنگی نہ پیدا کرو، لوگوں کو تسلی اور تشفی دو نفرت نہ دلاؤ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: The Prophet said, "Make things easy for the people, and do not make it difficult for them, and make them calm (with glad tidings) and do not repulse (them ).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 146


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6126
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، انها قالت:" ما خير رسول الله صلى الله عليه وسلم بين امرين قط إلا اخذ ايسرهما ما لم يكن إثما، فإن كان إثما كان ابعد الناس منه، وما انتقم رسول الله صلى الله عليه وسلم لنفسه في شيء قط إلا ان تنتهك حرمة الله فينتقم بها لله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ:" مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ قَطُّ إِلَّا أَخَذَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا، فَإِنْ كَانَ إِثْمًا كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ، وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا أَنْ تُنْتَهَكَ حُرْمَةُ اللَّهِ فَيَنْتَقِمَ بِهَا لِلَّهِ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے مالک نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو چیزوں میں سے ایک کو اختیار کرنے کا اختیار دیا گیا تو آپ نے ہمیشہ ان میں آسان چیزوں کو اختیار فرمایا، بشرطیکہ اس میں گناہ کا کوئی پہلو نہ ہوتا۔ اگر اس میں گناہ کا کوئی پہلو ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس سے سب سے زیادہ دور رہتے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذات کے لیے کسی سے بدلہ نہیں لیا، البتہ اگر کوئی شخص اللہ کی حرمت و حد کو توڑتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے تو محض اللہ کی رضا مندی کے لیے بدلہ لیتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Whenever Allah's Apostle was given the choice of one of two matters he would choose the easier of the two as long as it was not sinful to do so, but if it was sinful, he would not approach it. Allah's Apostle never took revenge over anybody for his own sake but (he did) only when Allah's legal bindings were outraged, in which case he would take revenge for Allah's sake." (See Hadith No. 760. Vol. 4)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 147


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6127
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن الازرق بن قيس، قال:" كنا على شاطئ نهر بالاهواز قد نضب عنه الماء، فجاء ابو برزة الاسلمي على فرس فصلى وخلى فرسه، فانطلقت الفرس فترك صلاته وتبعها حتى ادركها فاخذها، ثم جاء فقضى صلاته، وفينا رجل له راي، فاقبل يقول: انظروا إلى هذا الشيخ ترك صلاته من اجل فرس، فاقبل فقال: ما عنفني احد منذ فارقت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال: إن منزلي متراخ فلو صليت وتركته لم آت اهلي إلى الليل، وذكر انه قد صحب النبي صلى الله عليه وسلم فراى من تيسيره".(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ:" كُنَّا عَلَى شَاطِئِ نَهَرٍ بِالْأَهْوَازِ قَدْ نَضَبَ عَنْهُ الْمَاءُ، فَجَاءَ أَبُو بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيُّ عَلَى فَرَسٍ فَصَلَّى وَخَلَّى فَرَسَهُ، فَانْطَلَقَتِ الْفَرَسُ فَتَرَكَ صَلَاتَهُ وَتَبِعَهَا حَتَّى أَدْرَكَهَا فَأَخَذَهَا، ثُمَّ جَاءَ فَقَضَى صَلَاتَهُ، وَفِينَا رَجُلٌ لَهُ رَأْيٌ، فَأَقْبَلَ يَقُولُ: انْظُرُوا إِلَى هَذَا الشَّيْخِ تَرَكَ صَلَاتَهُ مِنْ أَجْلِ فَرَسٍ، فَأَقْبَلَ فَقَالَ: مَا عَنَّفَنِي أَحَدٌ مُنْذُ فَارَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: إِنَّ مَنْزِلِي مُتَرَاخٍ فَلَوْ صَلَّيْتُ وَتَرَكْتُهُ لَمْ آتِ أَهْلِي إِلَى اللَّيْلِ، وَذَكَرَ أَنَّهُ قَدْ صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى مِنْ تَيْسِيرِهِ".
ہم سے ابوالنعمان بن محمد بن فضل سدوسی نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ازرق بن قیس نے کہ اہواز نامی ایرانی شہر میں ہم ایک نہر کے کنارے تھے جو خشک پڑی تھی، پھر ابوبرزہ اسلمی صحابی گھوڑے پر تشریف لائے اور نماز پڑھی اور گھوڑا چھوڑ دیا۔ گھوڑا بھاگنے لگا تو آپ نے نماز توڑ دی اور اس کا پیچھا کیا، آخر اس کے قریب پہنچے اور اسے پکڑ لیا۔ پھر واپس آ کر نماز قضاء کی، وہاں ایک شخص خارجی تھا، وہ کہنے لگا کہ اس بوڑھے کو دیکھو اس نے گھوڑے کے لیے نماز توڑ ڈالی۔ ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ نماز سے فارغ ہو کر آئے اور کہا جب سے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا ہوا ہوں، کسی نے مجھ کو ملامت نہیں کی اور انہوں نے کہا کہ میرا گھر یہاں سے دور ہے، اگر میں نماز پڑھتا رہتا اور گھوڑے کو بھاگنے دیتا تو اپنے گھر رات تک بھی نہ پہنچ پاتا اور انہوں نے بیان کیا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے ہیں اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آسان صورتوں کو اختیار کرتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Azraq bin Qais: We were in the city of Al-Ahwaz on the bank of a river which had dried up. Then Abu Barza Al- Aslami came riding a horse and he started praying and let his horse loose. The horse ran away, so Abu Barza interrupted his prayer and went after the horse till he caught it and brought it, and then he offered his prayer. There was a man amongst us who was (from the Khawari) having a different opinion. He came saying. "Look at this old man! He left his prayer because of a horse." On that Abu Barza came to us and said, "Since the time I left Allah's Apostle, nobody has admonished me; My house is very far from this place, and if I had carried on praying and left my horse, I could not have reached my house till night." Then Abu Barza mentioned that he had been in the company of the Prophet, and that he had seen his leniency.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 148


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6128
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري. ح وقال الليث، حدثني يونس، عن ابن شهاب، اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان ابا هريرة، اخبره ان اعرابيا بال في المسجد، فثار إليه الناس ليقعوا به، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" دعوه واهريقوا على بوله ذنوبا من ماء او سجلا من ماء، فإنما بعثتم ميسرين ولم تبعثوا معسرين".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ. ح وَقَالَ اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَالَ فِي الْمَسْجِدِ، فَثَارَ إِلَيْهِ النَّاسُ ليَقَعُوا بِهِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعُوهُ وَأَهْرِيقُوا عَلَى بَوْلِهِ ذَنُوبًا مِنْ مَاءٍ أَوْ سَجْلًا مِنْ مَاءٍ، فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے (دوسری سند) اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ایک دیہاتی نے مسجد میں پیشاب کر دیا، لوگ اس کی طرف مارنے کو بڑھے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو اور جہاں اس نے پیشاب کیا ہے اس جگہ پر پانی کا ایک ڈول بھرا ہوا بہا دو، کیونکہ تم آسانی کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہو تنگی کرنے والے بنا کر نہیں بھیجے گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: A bedouin urinated in the mosque, and the people rushed to beat him. Allah's Apostle ordered them to leave him and pour a bucket or a tumbler (full) of water over the place where he has passed urine. The Prophet then said, " You have been sent to make things easy (for the people) and you have not been sent to make things difficult for them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 149


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.