ويذكر عن ابي الدرداء إنا لنكشر في وجوه اقوام وإن قلوبنا لتلعنهموَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ إِنَّا لَنَكْشِرُ فِي وُجُوهِ أَقْوَامٍ وَإِنَّ قُلُوبَنَا لَتَلْعَنُهُمْ
اور ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی جاتی ہے کہ کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے سامنے ہم ہنستے اور خوشی کا اظہار کرتے ہیں مگر ہمارے دل ان پر لعنت کرتے ہیں۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن ابن المنكدر، حدثه عن عروة بن الزبير، ان عائشة، اخبرته انه استاذن على النبي صلى الله عليه وسلم رجل، فقال:" ائذنوا له، فبئس ابن العشيرة او بئس اخو العشيرة"، فلما دخل الان له الكلام، فقلت له: يا رسول الله قلت ما قلت ثم النت له في القول، فقال:" اي عائشة إن شر الناس منزلة عند الله من تركه او ودعه الناس اتقاء فحشه".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ:" ائْذَنُوا لَهُ، فَبِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ أَوْ بِئْسَ أَخُو الْعَشِيرَةِ"، فَلَمَّا دَخَلَ أَلَانَ لَهُ الْكَلَامَ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ مَا قُلْتَ ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ فِي الْقَوْلِ، فَقَالَ:" أَيْ عَائِشَةُ إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْزِلَةً عِنْدَ اللَّهِ مَنْ تَرَكَهُ أَوْ وَدَعَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، ان سے ابن المنکدر نے، ان سے عروہ بن زبیر نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے اندر آنے کی اجازت چاہی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے اندر بلا لو، یہ اپنی قوم کا بہت ہی برا آدمی ہے۔ جب وہ شخص اندر آ گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ نرمی کے ساتھ گفتگو فرمائی۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے ابھی اس کے متعلق کیا فرمایا تھا اور پھر اتنی نرمی کے ساتھ گفتگو فرمائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، عائشہ اللہ کے نزدیک مرتبہ کے اعتبار سے وہ شخص سب سے برا ہے جسے لوگ اس کی بدخلقی کی وجہ سے چھوڑ دیں۔
Narrated Aisha: A man asked permission to see the Prophet. He said, "Let Him come in; What an evil man of the tribe he is! (Or, What an evil brother of the tribe he is). But when he entered, the Prophet spoke to him gently in a polite manner. I said to him, "O Allah's Apostle! You have said what you have said, then you spoke to him in a very gentle and polite manner? The Prophet said, "The worse people, in the sight of Allah are those whom the people leave (undisturbed) to save themselves from their dirty language."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 152
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن علیہ نے خبر دی، کہا ہم کو ایوب نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن ابی ملیکہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہدیہ میں دیبا کی چند قبائیں آئیں، ان میں سونے کے بٹن لگے ہوئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ قبائیں اپنے صحابہ میں تقسیم کر دیں اور مخرمہ کے لیے باقی رکھی، جب مخرمہ آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ میں نے تمہارے لیے چھپا رکھی تھی۔ ایوب نے کہا یعنی اپنے کپڑے میں چھپا رکھی تھی آپ مخرمہ کو خوش کرنے کے لیے اس کے تکمے یا گھنڈی کو دکھلا رہے تھے کیونکہ وہ ذرا سخت مزاج آدمی تھے۔ اس حدیث کو حماد بن زید نے بھی ایوب کے واسطہ سے روایت کیا مرسلات میں اور حاتم بن وردان نے کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا، ان سے ابی ملیکہ نے اور ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چند قبائیں تحفہ میں آئیں پھر ایسی ہی حدیث بیان کی۔
Narrated `Abdullah bin Abu Mulaika: The Prophet was given a gift of a few silken cloaks with gold buttons. He distributed them amongst some of his companions and put aside one of them for Makhrama. When Makhrama came, the Prophet said, "I kept this for you." (Aiyub, the sub-narrator held his garment to show how the Prophet showed the cloak to Makhrama who had something unfavorable about his temper.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 153