صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
75. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الْغَضَبِ وَالشِّدَّةِ لأَمْرِ اللَّهِ:
باب: خلاف شرع کام پر غصہ اور سختی کرنا۔
(75) Chapter. What is allowed to say when one is angry or harsh for Allah’s sake.
حدیث نمبر: Q6109
Save to word اعراب English
وقال الله جاهد الكفار والمنافقين واغلظ عليهم سورة التوبة آية 73وَقَالَ اللَّهُ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنَافِقِينَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ سورة التوبة آية 73
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ برات میں) فرمایا «جاهد الكفار والمنافقين واغلظ عليهم‏» کفار اور منافقین سے جہاد کر اور ان پر سختی کر۔
حدیث نمبر: 6109
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يسرة بن صفوان، حدثنا إبراهيم، عن الزهري، عن القاسم، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: دخل علي النبي صلى الله عليه وسلم وفي البيت قرام فيه صور فتلون وجهه، ثم تناول الستر فهتكه، وقالت: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن من اشد الناس عذابا يوم القيامة الذين يصورون هذه الصور".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَسَرَةُ بْنُ صَفْوَانَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي الْبَيْتِ قِرَامٌ فِيهِ صُوَرٌ فَتَلَوَّنَ وَجْهُهُ، ثُمَّ تَنَاوَلَ السِّتْرَ فَهَتَكَهُ، وَقَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ أَشَدِّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يُصَوِّرُونَ هَذِهِ الصُّوَرَ".
ہم سے بسرہ بن صفوان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے قاسم نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لائے اور گھر میں ایک پردہ لٹکا ہوا تھا جس پر تصویریں تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا۔ پھر آپ نے پردہ پکڑا اور اسے پھاڑ دیا۔ ام المؤمنین نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن ان لوگوں پر سب سے زیادہ عذاب ہو گا، جو یہ صورتیں بناتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The Prophet entered upon me while there was a curtain having pictures (of animals) in the house. His face got red with anger, and then he got hold of the curtain and tore it into pieces. The Prophet said, "Such people as paint these pictures will receive the severest punishment on the Day of Resurrection ."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 130


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6110
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن إسماعيل بن ابي خالد، حدثنا قيس بن ابي حازم، عن ابي مسعود رضي الله عنه، قال: اتى رجل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إني لاتاخر عن صلاة الغداة من اجل فلان مما يطيل بنا، قال: فما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم قط اشد غضبا في موعظة منه يومئذ، قال: فقال:" يا ايها الناس إن منكم منفرين، فايكم ما صلى بالناس فليتجوز فإن فيهم المريض والكبير وذا الحاجة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ عَنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ مِنْ أَجْلِ فُلَانٍ مِمَّا يُطِيلُ بِنَا، قَالَ: فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ أَشَدَّ غَضَبًا فِي مَوْعِظَةٍ مِنْهُ يَوْمَئِذٍ، قَالَ: فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ مِنْكُمْ مُنَفِّرِينَ، فَأَيُّكُمْ مَا صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيَتَجَوَّزْ فَإِنَّ فِيهِمُ الْمَرِيضَ وَالْكَبِيرَ وَذَا الْحَاجَةِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے قیس بن ابی حازم نے اور ان سے ابومسعود نے بیان کیا کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا میں صبح کی نماز جماعت سے فلاں امام کی وجہ سے نہیں پڑھتا کیونکہ وہ بہت لمبی نماز پڑھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس دن ان امام صاحب کو نصیحت کرنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے جتنا غصہ میں دیکھا ایسا میں نے آپ کو کبھی نہیں دیکھا تھا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے لوگو! تم میں سے کچھ لوگ (نماز باجماعت پڑھنے سے) لوگوں کو دور کرنے والے ہیں، پس جو شخص بھی لوگوں کو نماز پڑھائے مختصر پڑھائے، کیونکہ نمازیوں میں کوئی بیمار ہوتا ہے کوئی بوڑھا کوئی کام کاج والا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Mas`ud: A man came to the Prophet and said "I keep away from the morning prayer only because such and such person prolongs the prayer when he leads us in it. The narrator added: I had never seen Allah's Apostle more furious in giving advice than he was on that day. He said, "O people! There are some among you who make others dislike good deeds) cause the others to have aversion (to congregational prayers). Beware! Whoever among you leads the people in prayer should not prolong it, because among them there are the sick, the old, and the needy." (See Hadith No. 670, Vol 1)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 131


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6111
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جويرية، عن نافع، عن عبد الله رضي الله عنه، قال: بينا النبي صلى الله عليه وسلم يصلي راى في قبلة المسجد نخامة فحكها بيده فتغيظ، ثم قال" إن احدكم إذا كان في الصلاة، فإن الله حيال وجهه، فلا يتنخمن حيال وجهه في الصلاة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي رَأَى فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ نُخَامَةً فَحَكَّهَا بِيَدِهِ فَتَغَيَّظَ، ثُمَّ قَالَ" إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا كَانَ فِي الصَّلَاةِ، فَإِنَّ اللَّهَ حِيَالَ وَجْهِهِ، فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ حِيَالَ وَجْهِهِ فِي الصَّلَاةِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی جانب منہ کا تھوک دیکھا۔ پھر آپ نے اسے اپنے ہاتھ سے صاف کیا اور غصہ ہوئے پھر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے سامنے ہوتا ہے۔ اس لیے کوئی شخص نماز میں اپنے سامنے نہ تھوکے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: While the Prophet was praying, he saw sputum (on the wall) of the mosque, in the direction of the Qibla, and so he scraped it off with his hand, and the sign of disgust (was apparent from his face) and then said, "Whenever anyone of you is in prayer, he should not spit in front of him (in prayer) because Allah is in front of him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 132


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6112
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد، حدثنا إسماعيل بن جعفر، اخبرنا ربيعة بن ابي عبد الرحمن، عن يزيد مولى المنبعث، عن زيد بن خالد الجهني، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اللقطة، فقال:" عرفها سنة ثم اعرف وكاءها وعفاصها، ثم استنفق بها، فإن جاء ربها فادها إليه" قال: يا رسول الله فضالة الغنم، قال:" خذها فإنما هي لك او لاخيك او للذئب" قال: يا رسول الله فضالة الإبل، قال: فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى احمرت وجنتاه او احمر وجهه، ثم قال:" ما لك ولها معها حذاؤها وسقاؤها حتى يلقاها ربها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنَا رَبِيعَةُ بْنُ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ اللُّقَطَةِ، فَقَالَ:" عَرِّفْهَا سَنَةً ثُمَّ اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَعِفَاصَهَا، ثُمَّ اسْتَنْفِقْ بِهَا، فَإِنْ جَاءَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ" قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ، قَالَ:" خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ" قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْإِبِلِ، قَالَ: فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ أَوِ احْمَرَّ وَجْهُهُ، ثُمَّ قَالَ:" مَا لَكَ وَلَهَا مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو اسماعیل بن جعفر نے خبر دی، کہا ہم کو ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے خبر دی، انہیں زید بن خالد جہنی نے کہ ایک صاحب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لقطہٰ (راستہ میں گری پڑی چیز جسے کسی نے اٹھا لیا ہو) کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سال بھر لوگوں سے پوچھتے رہو پھر اس کا سر بندھن اور ظرف پہچان کے رکھ اور خرچ کر ڈال۔ پھر اگر اس کے بعد اس کا مالک آ جائے تو وہ چیز اسے آپس کر دے۔ پوچھا: یا رسول اللہ! بھولی بھٹکی بکری کے متعلق کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے پکڑ لا کیونکہ وہ تمہارے بھائی کی ہے یا پھر بھیڑیئے کی ہو گی۔ پوچھا: یا رسول اللہ! اور کھویا ہوا اونٹ؟ بیان کیا کہ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہو گئے اور آپ کے دونوں رخسار سرخ ہو گئے، یا راوی نے یوں کہا کہ آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا، پھر آپ نے فرمایا کہ تمہیں اس اونٹ سے کیا غرض ہے اس کے ساتھ تو اس کے پاؤں ہیں اور اس کا پانی ہے وہ کبھی نہ کبھی اپنے مالک کو پا لے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zaid bin Khalid Al-Juhani: A man asked Allah's Apostle about "Al-Luqata" (a lost fallen purse or a thing picked up by somebody). The Prophet said, "You should announce it publicly for one year, and then remember and recognize the tying material of its container, and then you can spend it. If its owner came to you, then you should pay him its equivalent." The man said, "O Allah's Apostle! What about a lost sheep?" The Prophet said, "Take it because it is for you, for your brother, or for the wolf." The man again said, "O Allah's Apostle! What about a lost camel?" Allah's Apostle became very angry and furious and his cheeks became red (or his face became red), and he said, "You have nothing to do with it (the camel) for it has its food and its water container with it till it meets its owner."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 133


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6113
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال المكي، حدثنا عبد الله بن سعيد. ح وحدثني محمد بن زياد، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا عبد الله بن سعيد، قال: حدثني سالم ابو النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن بسر بن سعيد، عن زيد بن ثابت رضي الله عنه، قال: احتجر رسول الله صلى الله عليه وسلم حجيرة مخصفة او حصيرا، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي فيها فتتبع إليه رجال وجاءوا يصلون بصلاته، ثم جاءوا ليلة فحضروا وابطا رسول الله صلى الله عليه وسلم عنهم فلم يخرج إليهم، فرفعوا اصواتهم وحصبوا الباب فخرج إليهم مغضبا، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما زال بكم صنيعكم حتى ظننت انه سيكتب عليكم، فعليكم بالصلاة في بيوتكم، فإن خير صلاة المرء في بيته إلا الصلاة المكتوبة".(مرفوع) وَقَالَ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ. ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: احْتَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَيْرَةً مُخَصَّفَةً أَوْ حَصِيرًا، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِيهَا فَتَتَبَّعَ إِلَيْهِ رِجَالٌ وَجَاءُوا يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ، ثُمَّ جَاءُوا لَيْلَةً فَحَضَرُوا وَأَبْطَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُمْ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ، فَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ وَحَصَبُوا الْباب فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ مُغْضَبًا، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا زَالَ بِكُمْ صَنِيعُكُمْ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُكْتَبُ عَلَيْكُمْ، فَعَلَيْكُمْ بِالصَّلَاةِ فِي بُيُوتِكُمْ، فَإِنَّ خَيْرَ صَلَاةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ".
اور مکی بن ابراہیم نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن سعید نے بیان کیا (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے محمد بن زیاد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عمر بن عبیداللہ کے غلام سالم ابوالنضر نے بیان کیا، ان سے بسر بن سعید نے بیان کیا اور ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی شاخوں یا بوریئے سے ایک مکان چھوٹے سے حجرے کی طرح بنا لیا تھا۔ وہاں آ کر آپ تہجد کی نماز پڑھا کرتے تھے، چند لوگ بھی وہاں آ گئے اور انہوں نے آپ کی اقتداء میں نماز پڑھی پھر سب لوگ دوسری رات بھی آ گئے اور ٹھہرے رہے لیکن آپ گھر ہی میں رہے اور باہر ان کے پاس تشریف نہیں لائے۔ لوگ آواز بلند کرنے لگے اور دروازے پر کنکریاں ماریں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غصہ کی حالت میں باہر تشریف لائے اور فرمایا تم چاہتے ہو کہ ہمیشہ یہ نماز پڑھتے رہو تاکہ تم پر فرض ہو جائے (اس وقت مشکل ہو) دیکھو تم نفل نمازیں اپنے گھروں میں ہی پڑھا کرو۔ کیونکہ فرض نمازوں کے سوا آدمی کی بہترین نفل نماز وہ ہے جو گھر میں پڑھی جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zaid bin Thabit: Allah's Apostle made a small room (with a palm leaf mat). Allah's Apostle came out (of his house) and prayed in it. Some men came and joined him in his prayer. Then again the next night they came for the prayer, but Allah's Apostle delayed and did not come out to them. So they raised their voices and knocked the door with small stones (to draw his attention). He came out to them in a state of anger, saying, "You are still insisting (on your deed, i.e. Tarawih prayer in the mosque) that I thought that this prayer (Tarawih) might become obligatory on you. So you people, offer this prayer at your homes, for the best prayer of a person is the one which he offers at home, except the compulsory (congregational) prayer."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 134


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.