حدثنا عبد الرحمن بن المبارك، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا علي بن العلاء الخزاعي، عن ابي عبد الملك، مولى ام مسكين بنت عاصم بن عمر بن الخطاب، قال: ارسلتني مولاتي إلى ابي هريرة، فجاء معي، فلما قام بالباب فقال: اندراييم؟ قالت: اندرون، فقالت: يا ابا هريرة إنه ياتيني الزور بعد العتمة فاتحدث؟ قال: تحدثي ما لم توتري، فإذا اوترت فلا حديث بعد الوتر.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْعَلاَءِ الْخُزَاعِيُّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الْمَلِكِ، مَوْلَى أُمِّ مِسْكِينٍ بِنْتِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: أَرْسَلَتْنِي مَوْلاَتِي إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، فَجَاءَ مَعِي، فَلَمَّا قَامَ بِالْبَابِ فقَالَ: أَنْدَرَايِيمْ؟ قَالَتْ: أَنْدَرُونْ، فَقَالَتْ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ إِنَّهُ يَأْتِينِي الزَّوْرُ بَعْدَ الْعَتَمَةِ فَأَتَحَدَّثُ؟ قَالَ: تَحَدَّثِي مَا لَمْ تُوتِرِي، فَإِذَا أَوْتَرْتِ فَلاَ حَدِيثَ بَعْدَ الْوِتْرِ.
ام مسکین رحمہا اللہ کے آزاد کردہ غلام ابوعبدالملک رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ مجھے میری مالکہ نے بھیجا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو بلا کر لاؤں، چنانچہ وہ میرے ساتھ آئے اور دروازے پر کھڑے ہو کر پوچھا: کیا میں اندر آجاؤں؟ انہوں نے کہا: آپ اندر آ سکتے ہیں۔ پھر اس نے مسئلہ پوچھا: اے ابوہریرہ! میرے پاس عشاء کے بعد مہمان آجاتے ہیں تو کیا میں ان سے باتیں کر سکتی ہوں؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس وقت تک باتیں کرتی رہو جب تک وتر نہ پڑھ لو، جب وتر پڑھ لو تو پھر وتروں کے بعد گفتگو نہ کرو۔
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا: أخرجه الخطيب البغدادي فى الجامع من طريق المصنف به: 166/1»