حدثنا الحميدي، قال: حدثنا سفيان، عن مسعر، عن موسى بن ابي كثير، عن مجاهد، عن عائشة رضي الله عنها قالت: كنت آكل مع النبي صلى الله عليه وسلم حيسا، فمر عمر، فدعاه فاكل، فاصابت يده إصبعي، فقال: حس، لو اطاع فيكن ما راتكن عين. فنزل الحجاب.حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كُنْتُ آكُلُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيْسًا، فَمَرَّ عُمَرُ، فَدَعَاهُ فَأَكَلَ، فَأَصَابَتْ يَدُهُ إِصْبَعِي، فَقَالَ: حَسِّ، لَوْ أُطَاعُ فَيَكُنَّ مَا رَأَتْكُنَّ عَيْنٌ. فَنَزَلَ الْحِجَابُ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھجور کا حلوہ کھا رہی تھی کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا وہاں سے گزر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا تو وہ بھی کھانے لگے۔ اس دوران ان کا ہاتھ میری انگلی سے مس ہوا تو انہوں نے فرمایا: اوہ، اگر تمہارے بارے میں میری رائے مانی جاتی تو تمہیں کوئی آنکھ بھی نہ دیکھتی۔ اس پر پردے کا حکم نازل ہوا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: السنن الكبرى للنسائي: 435/6، ح: 1419 و الطبراني فى الأوسط: 2947 - انظر الصحيحة: 3148»
حدثنا إسماعيل بن ابي اويس قال: حدثني خارجة بن الحارث بن رافع بن مكيث الجهني، عن سالم بن سرج مولى ام صبية بنت قيس وهي خولة، وهي جدة خارجة بن الحارث، انه سمعها تقول: اختلفت يدي ويد رسول الله صلى الله عليه وسلم في إناء واحد.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ: حَدَّثَنِي خَارِجَةُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ رَافِعِ بْنِ مَكِيثٍ الْجُهَنِيُّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ سَرْجٍ مَوْلَى أُمِّ صَبِيَّةَ بِنْتِ قَيْسٍ وَهِيَ خَوْلَةُ، وَهِيَ جَدَّةُ خَارِجَةَ بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّهُ سَمِعَهَا تَقُولُ: اخْتَلَفَتْ يَدِي وَيَدُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِنَاءٍ وَاحِدٍ.
سیدہ ام صبیہ بنت قیس رضی اللہ عنہا جن کا نام خولہ تھا، فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک برتن میں اکٹھا کھایا یا پانی استعمال کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الطهارة، باب الوضوء بفضل المرأة: 78 و ابن ماجه: 382 و أحمد: 366/6»