حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا اعين الخوارزمي قال: اتينا انس بن مالك، وهو قاعد في دهليزه وليس معه احد، فسلم عليه صاحبي وقال: ادخل؟ فقال انس: ادخل، هذا مكان لا يستاذن فيه احد، فقرب إلينا طعاما، فاكلنا، فجاء بعس نبيذ حلو فشرب، وسقانا.حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَعْيَنُ الْخُوَارِزْمِيُّ قَالَ: أَتَيْنَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، وَهُوَ قَاعِدٌ فِي دِهْلِيزِهِ وَلَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ صَاحِبِي وَقَالَ: أَدْخُلُ؟ فَقَالَ أَنَسٌ: ادْخُلْ، هَذَا مَكَانٌ لاَ يَسْتَأْذِنُ فِيهِ أَحَدٌ، فَقَرَّبَ إِلَيْنَا طَعَامًا، فَأَكَلْنَا، فَجَاءَ بِعُسِّ نَبِيذٍ حُلْوٍ فَشَرِبَ، وَسَقَانَا.
اعین خوارزمی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ہم سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو وہ گھر کی چوکھٹ پر بیٹھے ہوئے تھے اور ان کے ساتھ کوئی نہیں تھا۔ میرے ساتھی نے انہیں سلام کہا اور اندر آنے کی اجازت طلب کی تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: داخل ہو جاؤ، یہ ایسی جگہ ہے جہاں داخل ہونے کی کوئی اجازت نہیں لیتا۔ پھر انہوں نے ہمیں کھانا پیش کیا، پھر شیریں نبیذ کا ایک بڑا پیالہ لائے اور خود نوش کیا اور ہمیں بھی پلائی۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الطبراني فى الكبير: 246/1»