الادب المفرد
كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ
كتاب الاستئذان
511. بَابُ: كَيْفَ يَسْتَأْذِنُ عَلَى الْفُرْسِ؟
اہلِ فارس (ذمیوں) سے اجازت لینے کا طریقہ
حدیث نمبر: 1100
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْعَلاَءِ الْخُزَاعِيُّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الْمَلِكِ، مَوْلَى أُمِّ مِسْكِينٍ بِنْتِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: أَرْسَلَتْنِي مَوْلاَتِي إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، فَجَاءَ مَعِي، فَلَمَّا قَامَ بِالْبَابِ فقَالَ: أَنْدَرَايِيمْ؟ قَالَتْ: أَنْدَرُونْ، فَقَالَتْ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ إِنَّهُ يَأْتِينِي الزَّوْرُ بَعْدَ الْعَتَمَةِ فَأَتَحَدَّثُ؟ قَالَ: تَحَدَّثِي مَا لَمْ تُوتِرِي، فَإِذَا أَوْتَرْتِ فَلاَ حَدِيثَ بَعْدَ الْوِتْرِ.
ام مسکین رحمہا اللہ کے آزاد کردہ غلام ابوعبدالملک رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ مجھے میری مالکہ نے بھیجا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو بلا کر لاؤں، چنانچہ وہ میرے ساتھ آئے اور دروازے پر کھڑے ہو کر پوچھا: کیا میں اندر آجاؤں؟ انہوں نے کہا: آپ اندر آ سکتے ہیں۔ پھر اس نے مسئلہ پوچھا: اے ابوہریرہ! میرے پاس عشاء کے بعد مہمان آجاتے ہیں تو کیا میں ان سے باتیں کر سکتی ہوں؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس وقت تک باتیں کرتی رہو جب تک وتر نہ پڑھ لو، جب وتر پڑھ لو تو پھر وتروں کے بعد گفتگو نہ کرو۔
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا: أخرجه الخطيب البغدادي فى الجامع من طريق المصنف به: 166/1»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوفًا
الادب المفرد کی حدیث نمبر 1100 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1100
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند ضعیف ہے اس کے ابو عبدالملک راوی مجہول ہے اس لیے اس سے مسائل کا استنباط درست نہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1100