كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ كتاب الاستئذان 495. بَابُ: الاسْتِئْذَانُ مِنْ أَجْلِ النَّظَرِ اجازت لینا نظر ہی کی وجہ سے ہے
سيدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کے سوراخ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں جھانکا تو اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں لکڑی کی ایک کنگھی تھی جس کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر کھجا رہے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اسے دیکھا تو فرمایا: ”اگر مجھے علم ہوتا کہ تم مجھے باہر سے جھانک رہے ہو تو میں یہی کنگھی تیری آنکھ میں مار دیتا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الديات: 6901 و مسلم: 2156 و الترمذي: 2709 و النسائي: 4859»
قال الشيخ الألباني: صحيح
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا: ”اجازت کا مقصد ہی یہ ہے کہ نظر نہ پڑے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: انظر قبله»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے کے دروازے کے سوراخ میں سے جھانکا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا نیزہ (برچھا) اس کی طرف سیدھا کیا تو اس آدمی نے اپنا سر باہر نکال لیا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الديات: 6889 و مسلم: 2157 و أبوداؤد: 5171 و الترمذي: 2707 و النسائي: 4858»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|