حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله قال: إذا دعي الرجل فقد اذن له.حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ: إِذَا دُعِيَ الرَّجُلُ فَقَدْ أُذِنَ لَهُ.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب کسی آدمی کو بلایا جائے تو اسے گویا اجازت دے دی گئی۔
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا: أخرجه ابن أبى شيبة: 25828 و الطبراني فى الكبير: 107/9 - أنظر الإرواء: 1956»
حدثنا عياش بن الوليد، قال: حدثنا عبد الاعلى، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن ابي رافع، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا دعي احدكم فجاء مع الرسول، فهو إذنه.“حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ فَجَاءَ مَعَ الرَّسُولِ، فَهُوَ إِذْنُهُ.“
سيدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو بلایا جائے، اور وہ بلانے والے کے ساتھ ہی آجائے، تو یہ اس کے لیے اجازت ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5190 و رواه أحمد: 533/2 من حديث سعيد بن أبى عروية به»
حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن حبيب، وهشام، عن محمد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”رسول الرجل إلى الرجل إذنه.“حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَبِيبٍ، وَهِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”رَسُولُ الرَّجُلِ إِلَى الرَّجُلِ إِذْنُهُ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی آدمی کا دوسرے کو قاصد بھیج کر بلانا اجازت دینا ہی ہے۔“
حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا عبد الواحد، قال: حدثنا عاصم، قال: حدثنا محمد، عن ابي العلانية قال: اتيت ابا سعيد الخدري فسلمت فلم يؤذن لي، ثم سلمت فلم يؤذن لي، ثم سلمت الثالثة فرفعت صوتي وقلت: السلام عليكم يا اهل الدار، فلم يؤذن لي، فتنحيت ناحية فقعدت، فخرج إلي غلام فقال: ادخل، فدخلت، فقال لي ابو سعيد: اما إنك لو زدت لم يؤذن لك، فسالته عن الاوعية، فلم اساله عن شيء إلا قال: حرام، حتى سالته عن الجف، فقال: حرام. فقال محمد: يتخذ على راسه إدم، فيوكا.حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ أَبِي الْعَلاَنِيَةِ قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَسَلَّمْتُ فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، ثُمَّ سَلَّمْتُ فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، ثُمَّ سَلَّمْتُ الثَّالِثَةَ فَرَفَعْتُ صَوْتِي وَقُلْتُ: السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ الدَّارِ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، فَتَنَحَّيْتُ نَاحِيَةً فَقَعَدْتُ، فَخَرَجَ إِلَيَّ غُلاَمٌ فَقَالَ: ادْخُلْ، فَدَخَلْتُ، فَقَالَ لِي أَبُو سَعِيدٍ: أَمَا إِنَّكَ لَوْ زِدْتَ لَمْ يُؤْذَنْ لَكَ، فَسَأَلْتُهُ عَنِ الأَوْعِيَةِ، فَلَمْ أَسْأَلْهُ عَنْ شَيْءٍ إِلاَّ قَالَ: حَرَامٌ، حَتَّى سَأَلْتُهُ عَنِ الْجَفِّ، فَقَالَ: حَرَامٌ. فَقَالَ مُحَمَّدٌ: يُتَّخَذُ عَلَى رَأْسِهِ إِدَمٌ، فَيُوكَأُ.
حضرت ابوعلانیہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور سلام کہا تو مجھے اندر آنے کی اجازت نہ ملی۔ میں نے پھر سلام کہا تو بھی اجازت نہ ملی، پھر تیسری مرتبہ میں نے بآواز بلند سلام کہا: اے گھر والو! السلام علیکم۔ لیکن پھر بھی اجازت نہ ملی تو میں دروازے سے ایک طرف ہو کر بیٹھ گیا۔ پھر ایک لڑکا گھر سے میرے پاس آیا اور کہا: آجائیں، تو میں اندر داخل ہو گیا۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بلاشبہ اگر تم اس (تین مرتبہ) سے زیادہ سلام کہتے تو تمہیں اجازت نہ ملتی۔ پھر میں نے ان سے برتنوں کے بارے میں پوچھا۔ میں نے جس برتن کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: یہ حرام ہے۔ یہاں تک کہ میں نے ان سے جف (چمڑے کے برتن) کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: حرام ہے۔ امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے کہا: جف وہ برتن ہے جس کے منہ پر چمڑا لگا کر تسمہ باندھ دیا جاتا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه شرطه الأول عبدالرزاق: 19424 و الخطيب فى الجامع لأخلاق الراوي: 243 و أخرج شرطه الثاني أحمد: 11633 و عبدالرزاق: 16947 و أبويعلى: 1302 - الصحيحة: 2951»