حدثنا هشام بن عمار، قال: حدثنا صدقة بن خالد، قال: حدثنا ابو حفص عثمان بن ابي العاتكة قال: حدثني سليمان بن حبيب المحاربي، انه سمع ابا امامة قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”ثلاثة كلهم ضامن على الله، إن عاش كفي، وإن مات دخل الجنة: من دخل بيته بسلام فهو ضامن على الله عز وجل، ومن خرج إلى المسجد فهو ضامن على الله، ومن خرج في سبيل الله فهو ضامن على الله.“حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ حَبِيبٍ الْمُحَارِبِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”ثَلاَثَةٌ كُلُّهُمْ ضَامِنٌ عَلَى اللهِ، إِنْ عَاشَ كُفِيَ، وَإِنْ مَاتَ دَخَلَ الْجَنَّةَ: مَنْ دَخَلَ بَيْتَهُ بِسَلاَمٍ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَى اللهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنْ خَرَجَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَى اللهِ، وَمَنْ خَرَجَ فِي سَبِيلِ اللهِ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَى اللهِ.“
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین شخص ایسے ہیں جن کی ضمانت اور ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے لی ہے کہ اگر وہ زندہ رہے تو اللہ کی طرف سے ان کی حاجات کی کفایت ہوگی (اور ہر شر سے بھی اللہ کافی ہوگا)، اور اگر فوت ہو گئے تو جنت میں داخل ہوں گے: جو گھر میں سلام کہہ کر داخل ہوا تو الله عز و جل نے اس کا ذمہ لے لیا، اور جو مسجد کی طرف گیا تو اس کی ضمانت بھی اللہ پر ہے، نیز جو شخص اللہ کے راستے میں نکلے اس کا ضامن بھی اللہ تعالیٰ ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الجهاد، باب فضل الغزو فى البحر: 8494 و صححه الحاكم: 73/2، 74 و وافقه الذهبي»
حدثنا محمد بن مقاتل، قال: اخبرنا عبد الله، قال: اخبرنا ابن جريج قال: اخبرني ابو الزبير، انه سمع جابرا يقول: إذا دخلت على اهلك فسلم عليهم تحية من عند الله مباركة طيبة. قال: ما رايته إلا يوجبه قوله: ﴿وإذا حييتم بتحية فحيوا باحسن منها او ردوها﴾ [النساء: 86].حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ: إِذَا دَخَلْتَ عَلَى أَهْلِكَ فَسَلِّمْ عَلَيْهِمْ تَحِيَّةً مِنْ عِنْدِ اللهِ مُبَارَكَةً طَيْبَةً. قَالَ: مَا رَأَيْتُهُ إِلا يُوجِبُهُ قَوْلُهُ: ﴿وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا﴾ [النساء: 86].
سيدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب تم اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ تو انہیں سلام کہو۔ یہ اللہ کی طرف سے مبارک اور پاکیزہ تحفہ ہے۔ پھر فرمایا: میری رائے میں ارشادِ باری تعالیٰ: ﴿وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا﴾ ”جب تمہیں سلام کہا جائے تو اس سے احسن انداز میں یا اسی طرح ہی جواب دو۔“ کے مطابق سلام کا جواب دینا واجب ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى حاتم فى التفسير: 14895 و الطبري فى تفسيره: 225/19»