الادب المفرد
كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ
كتاب الاستئذان
509. بَابُ مَا لا يُسْتَأْذَنُ فِيهِ
جہاں داخل ہونے کی اجازت لینا ضروری نہیں
حدیث نمبر: 1097
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَعْيَنُ الْخُوَارِزْمِيُّ قَالَ: أَتَيْنَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، وَهُوَ قَاعِدٌ فِي دِهْلِيزِهِ وَلَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ صَاحِبِي وَقَالَ: أَدْخُلُ؟ فَقَالَ أَنَسٌ: ادْخُلْ، هَذَا مَكَانٌ لاَ يَسْتَأْذِنُ فِيهِ أَحَدٌ، فَقَرَّبَ إِلَيْنَا طَعَامًا، فَأَكَلْنَا، فَجَاءَ بِعُسِّ نَبِيذٍ حُلْوٍ فَشَرِبَ، وَسَقَانَا.
اعین خوارزمی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ہم سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو وہ گھر کی چوکھٹ پر بیٹھے ہوئے تھے اور ان کے ساتھ کوئی نہیں تھا۔ میرے ساتھی نے انہیں سلام کہا اور اندر آنے کی اجازت طلب کی تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: داخل ہو جاؤ، یہ ایسی جگہ ہے جہاں داخل ہونے کی کوئی اجازت نہیں لیتا۔ پھر انہوں نے ہمیں کھانا پیش کیا، پھر شیریں نبیذ کا ایک بڑا پیالہ لائے اور خود نوش کیا اور ہمیں بھی پلائی۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الطبراني فى الكبير: 246/1»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
الادب المفرد کی حدیث نمبر 1097 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1097
فوائد ومسائل:
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1097