حدثنا زكريا بن يحيى قال: حدثني القاسم بن الحكم العرني، قال: اخبرنا سعيد بن عبيد الطائي، عن علي بن ربيعة، عن علي بن ابي طالب رضي الله عنه قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم على قوم فيهم رجل متخلق بخلوق، فنظر إليهم وسلم عليهم، واعرض عن الرجل، فقال الرجل: اعرضت عني؟ قال: ”بين عينيه جمرة.“حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ الْحَكَمِ الْعُرَنِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِيُّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَوْمٍ فِيهِمْ رَجُلٌ مُتَخَلِّقٌ بِخَلُوقٍ، فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ، وَأَعْرَضَ عَنِ الرَّجُلِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: أَعْرَضْتَ عَنِّي؟ قَالَ: ”بَيْنَ عَيْنَيْهِ جَمْرَةٌ.“
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جن میں ایک شخص خلوق (زعفرانی رنگ کی خوشبو) لگائے ہوئے تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا اور سلام کہا اور اس شخص سے منہ پھیر لیا۔ اس آدمی نے عرض کیا: آپ نے مجھ سے منہ پھیر لیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی آنکھوں کے درمیان آگ کا انگارہ ہے۔“
حدثنا إسماعيل قال: حدثني سليمان، عن ابن عجلان، عن عمرو بن شعيب بن محمد بن عبد الله بن عمرو بن العاص بن وائل السهمي، عن ابيه، عن جده، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم وفي يده خاتم من ذهب، فاعرض النبي صلى الله عليه وسلم عنه، فلما راى الرجل كراهيته ذهب فالقى الخاتم، واخذ خاتما من حديد فلبسه، واتى النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”هذا شر، هذا حلية اهل النار“، فرجع فطرحه، ولبس خاتما من ورق، فسكت عنه النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ السَّهْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَجُلاً أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِهِ خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَأَعْرَضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ، فَلَمَّا رَأَى الرَّجُلُ كَرَاهِيَتَهُ ذَهَبَ فَأَلْقَى الْخَاتَمَ، وَأَخَذَ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ فَلَبِسَهُ، وَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”هَذَا شَرٌّ، هَذَا حِلْيَةُ أَهْلِ النَّارِ“، فَرَجَعَ فَطَرَحَهُ، وَلَبِسَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ، فَسَكَتَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا جبکہ اس کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منہ پھیر لیا۔ اس شخص نے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس طرح ناگواری دیکھی تو چلا گیا اور سونے کی انگوٹی اتار کر لوہے کی انگوٹھی بنوا کر پہن لی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اس سے بھی بدتر ہے۔ یہ جہنمیوں کا زیور ہے۔“ وہ گیا اور اس کو پھینک کر چاندی کی انگوٹھی پہن لی۔ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔
حدثنا عبد الله بن صالح قال: حدثني الليث، عن عمرو هو ابن الحارث، عن بكر بن سوادة، عن ابي النجيب، عن ابي سعيد قال: اقبل رجل من البحرين إلى النبي صلى الله عليه وسلم فسلم عليه، فلم يرد - وفي يده خاتم من ذهب، وعليه جبة حرير - فانطلق الرجل محزونا، فشكا إلى امراته، فقالت: لعل برسول الله صلى الله عليه وسلم وجبتك وخاتمك، فالقهما ثم عد، ففعل، فرد السلام، فقال: جئتك آنفا فاعرضت عني؟ قال: ”كان في يدك جمر من نار“، فقال: لقد جئت إذا بجمر كثير، قال: ”إن ما جئت به ليس باجزا عنا من حجارة الحرة، ولكنه متاع الحياة الدنيا“، قال: فبماذا اتختم به؟ قال: ”بحلقة من ورق، او صفر، او حديد.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ عَمْرٍو هُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ، عَنْ أَبِي النَّجِيبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: أَقْبَلَ رَجُلٌ مِنَ الْبَحْرَيْنِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ - وَفِي يَدِهِ خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ، وَعَلَيْهِ جُبَّةُ حَرِيرٍ - فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ مَحْزُونًا، فَشَكَا إِلَى امْرَأَتِهِ، فَقَالَتْ: لَعَلَّ بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجِبَّتَكَ وَخَاتَمَكَ، فَأَلْقِهِمَا ثُمَّ عُدْ، فَفَعَلَ، فَرَدَّ السَّلاَمَ، فَقَالَ: جِئْتُكَ آنِفًا فَأَعْرَضْتَ عَنِّي؟ قَالَ: ”كَانَ فِي يَدِكَ جَمْرٌ مِنْ نَارٍ“، فَقَالَ: لَقَدْ جِئْتُ إِذًا بِجَمْرٍ كَثِيرٍ، قَالَ: ”إِنَّ مَا جِئْتَ بِهِ لَيْسَ بِأَجْزَأَ عَنَّا مِنْ حِجَارَةِ الْحَرَّةِ، وَلَكِنَّهُ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا“، قَالَ: فَبِمَاذَا أَتَخَتَّمُ بِهِ؟ قَالَ: ”بِحَلْقَةٍ مِنْ وَرِقٍ، أَوْ صُفْرٍ، أَوْ حَدِيدٍ.“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بحرین سے ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب نہ دیا۔ کیونکہ اس کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی تھی، اور اس نے ریشمی جبہ بھی پہن رکھا تھا۔ وہ آدمی غمزدہ ہو کر چلا گیا اور اپنی بیوی کو جا کر بتایا تو اس نے کہا: شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تیرے جبے اور انگوٹھی کی وجہ سے ناراض ہوئے ہوں، لہٰذا انہیں اتار کر پھر جاؤ۔ اس نے ایسے ہی کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب دیا۔ اس نے عرض کیا: میں ابھی ابھی آیا تھا تو آپ نے مجھ سے منہ پھیر لیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے ہاتھ میں آگ کا انگارہ تھا۔“ اس نے کہا: تب تو میں بہت سارے انگارے لایا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو تم لائے ہو (یہاں) اس کی کسی کے نزدیک پتھریلی زمین کے پتھروں سے زیادہ اہمیت نہیں ہے۔ لیکن یہ دنیاوی زندگی کا سامان ہے۔“ اس نے عرض کیا: تب میں کس چیز کی انگوٹھی پہنوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاندی، پیتل یا لوہے کی انگوٹھی پہن لے۔“