حدثنا محمد بن يوسف، قال: حدثنا عبد الحميد بن بهرام، عن شهر قال: سمعت اسماء، ان النبي صلى الله عليه وسلم مر في المسجد، وعصبة من النساء قعود، قال بيده إليهن بالسلام، فقال: ”إياكن وكفران المنعمين، إياكن وكفران المنعمين“، قالت إحداهن: نعوذ بالله، يا نبي الله، من كفران نعم الله، قال: ”بلى إن إحداكن تطول ايمتها، ثم تغضب الغضبة فتقول: والله ما رايت منه ساعة خيرا قط، فذلك كفران نعم الله، وذلك كفران نعم المنعمين.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ، عَنْ شَهْرٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَسْمَاءَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ فِي الْمَسْجِدِ، وَعُصْبَةٌ مِنَ النِّسَاءِ قُعُودٌ، قَالَ بِيَدِهِ إِلَيْهِنَّ بِالسَّلاَمِ، فَقَالَ: ”إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَانَ الْمُنْعِمِينَ، إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَانَ الْمُنْعِمِينَ“، قَالَتْ إِحْدَاهُنَّ: نَعُوذُ بِاللَّهِ، يَا نَبِيَّ اللهِ، مِنْ كُفْرَانِ نِعَمِ اللهِ، قَالَ: ”بَلَى إِنَّ إِحْدَاكُنَّ تَطُولُ أَيْمَتُهَا، ثُمَّ تَغْضَبُ الْغَضْبَةَ فَتَقُولُ: وَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ مِنْهُ سَاعَةً خَيْرًا قَطُّ، فَذَلِكَ كُفْرَانُ نِعَمِ اللهِ، وَذَلِكَ كُفْرَانُ نِعَمِ الْمُنْعِمِينَ.“
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے گزرے تو وہاں عورتوں کا جتھا بیٹا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہاتھ کے اشارے سے سلام کیا اور فرمایا: ”احسان کرنے والوں کی ناشکری سے بچو، احسان کرنے والوں کی ناشکری مت کرو۔“ ان میں سے ایک نے کہا: اے اللہ کے نبی! ہم اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے اللہ کی پناہ چاہتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یقیناً ایسا کرتی ہو، تم میں سے کسی کے کنوارے پن کا زمانہ طویل ہو جاتا ہے (اور پھر شادی ہوتی ہے) اور شوہر پر غصہ آتا ہے تو کہتی ہے: الله کی قسم! میں نے اس سے کبھی لمحہ بھر بھی خیر نہیں پائی۔ یہ اللہ کی نعمتوں کی ناقدری ہے، اور یہ احسان کرنے والوں کی احسان فراموشی ہے۔“
حدثنا مخلد، قال: حدثنا مبشر بن إسماعيل، عن ابن ابي غنية، عن محمد بن مهاجر، عن ابيه، عن اسماء ابنة يزيد الانصارية، مر بي النبي صلى الله عليه وسلم وانا في جوار اتراب لي، فسلم علينا وقال: ”إياكن وكفر المنعمين“، وكنت من اجرئهن على مسالته، فقلت: يا رسول الله، وما كفر المنعمين؟ قال: ”لعل إحداكن تطول ايمتها من ابويها، ثم يرزقها الله زوجا، ويرزقها منه ولدا، فتغضب الغضبة فتكفر فتقول: ما رايت منك خيرا قط.“حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنِ ابْنِ أَبِي غَنِيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ ابْنَةِ يَزِيدَ الأَنْصَارِيَّةِ، مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا فِي جِوَارِ أَتْرَابٍ لِي، فَسَلَّمَ عَلَيْنَا وَقَالَ: ”إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَ الْمُنْعِمِينَ“، وَكُنْتُ مِنْ أَجْرَئِهِنَّ عَلَى مَسْأَلَتِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، وَمَا كُفْرُ الْمُنْعِمِينَ؟ قَالَ: ”لَعَلَّ إِحْدَاكُنَّ تَطُولُ أَيْمَتُهَا مِنْ أَبَوَيْهَا، ثُمَّ يَرْزُقُهَا اللَّهُ زَوْجًا، وَيَرْزُقُهَا مِنْهُ وَلَدًا، فَتَغْضَبُ الْغَضْبَةَ فَتَكْفُرُ فَتَقُولُ: مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ.“
سیدہ اسماء بنت یزید انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے جبکہ میں اپنی ہم عمر سہیلیوں کے ساتھ بیٹھی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سلام کہا اور فرمایا: ”انعام و اکرام والوں کی ناشکری سے بچو۔“ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرنے میں ان سب سے زیادہ جری تھی۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! منعمین کی ناشکری کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کا ماں باپ کے درمیان بے شوہر رہنے کا زمانہ طویل ہوجاتا ہے، پھر الله تعالیٰ اس کو شوہر دیتا ہے اور اس سے اولاد دیتا ہے، پھر غصہ میں آجاتی ہے تو ناشکری کرتے ہوئے کہتی ہے: میں نے تجھ میں کبھی خیر نہیں دیکھی۔“