حدثنا ابو نعيم، عن سعيد بن عبيد، عن بشير بن يسار قال: ما كان احد يبدا - او يبدر - ابن عمر بالسلام.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ: مَا كَانَ أَحَدٌ يَبْدَأُ - أَوْ يَبْدُرُ - ابْنَ عُمَرَ بِالسَّلامِ.
بشیر بن یسار رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو کوئی شخص سلام میں پہل نہیں کر سکتا تھا۔
حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا مخلد بن يزيد، قال: اخبرنا ابن جريج قال: اخبرني ابو الزبير، انه سمع جابرا يقول: يسلم الراكب على الماشي، والماشي على القاعد، والماشيان ايهما يبدا بالسلام فهو افضل.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ: يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي، وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْمَاشِيَانِ أَيُّهُمَا يَبْدَأُ بِالسَّلامِ فَهُوَ أَفْضَلُ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: سوار پیدل چلنے والے کو، چلنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کہے۔ دو پیدل چلنے والوں میں سے جو سلام میں پہل کرے وہ افضل ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا و صح مرفوعًا: صحيح ابن حبان، ح: 498»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا و صح مرفوعًا
حدثنا إسماعيل قال: حدثني اخي، عن سليمان، عن عبد الرحمن بن عبد الله بن ابي عتيق، عن نافع، ان ابن عمر اخبره، ان الاغر - وهو رجل من مزينة، وكانت له صحبة مع النبي صلى الله عليه وسلم - كانت له اوسق من تمر على رجل من بني عمرو بن عوف، اختلف إليه مرارا، قال: فجئت إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فارسل معي ابا بكر الصديق، قال: فكل من لقينا سلموا علينا، فقال ابو بكر: الا ترى الناس يبداونك بالسلام فيكون لهم الاجر؟ ابداهم بالسلام يكن لك الاجر يحدث هذا ابن عمر عن نفسه.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ الأَغَرَّ - وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ مُزَيْنَةَ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - كَانَتْ لَهُ أَوْسُقٌ مِنْ تَمْرٍ عَلَى رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، اخْتَلَفَ إِلَيْهِ مِرَارًا، قَالَ: فَجِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ مَعِي أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ، قَالَ: فَكُلُّ مَنْ لَقِينَا سَلَّمُوا عَلَيْنَا، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَلاَ تَرَى النَّاسَ يَبْدَأُونَكَ بِالسَّلاَمِ فَيَكُونُ لَهُمُ الأَجْرُ؟ ابْدَأْهُمْ بِالسَّلاَمِ يَكُنْ لَكَ الأَجْرُ يُحَدِّثُ هَذَا ابْنُ عُمَرَ عَنْ نَفْسِهِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے بتایا کہ اغر نامی ایک صاحب (جو مزینہ قبیلے سے تعلق رکھتے تھے، اور انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابی ہونے کا شرف حاصل ہے) کے بنو عمرو بن عوف کے کسی شخص کے ذمے کھجوروں کے چند وسق تھے، جن کا مطالبہ کرنے کے لیے وہ بارہا جا چکے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا (اور شکایت کی) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو میرے ساتھ بھیجا۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم جسے بھی (راستے میں) ملتے وہ ہمیں سلام کہتا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا تو نے لوگوں کو نہیں دیکھا کہ وہ تجھ کو پہلے سلام کہتے ہیں تو ان کو پہل کرنے کی وجہ سے اجر ملتا ہے؟ تم سلام میں پہل کرو تو تمہیں اجر ملے گا۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما یہ اپنی طرف سے بیان کیا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «حسن: المعجم الكبير للطبراني: 281/1، ح: 879»
حدثنا عبد الله بن يوسف، والقعنبي، قالا: اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عطاء بن يزيد، عن ابي ايوب، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يحل لامرئ مسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاث، فيلتقيان فيعرض هذا ويعرض هذا، وخيرهما الذي يبدا بالسلام.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ يُوسُفَ، وَالْقَعْنَبِيُّ، قَالاَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ مُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثٍ، فَيَلْتَقِيَانِ فَيُعْرِضُ هَذَا وَيُعْرِضُ هَذَا، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلامِ.“
سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان آدمی کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے۔ وہ دونوں ملتے ہیں تو ایک منہ ادھر کر لیتا ہے اور دوسرا ادھر، اور ان دونوں میں سے بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح البخاري، الأدب، ح: 6077 و مسلم، ح: 2560»