حدثنا زكريا بن يحيى قال: حدثني القاسم بن الحكم العرني، قال: اخبرنا سعيد بن عبيد الطائي، عن علي بن ربيعة، عن علي بن ابي طالب رضي الله عنه قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم على قوم فيهم رجل متخلق بخلوق، فنظر إليهم وسلم عليهم، واعرض عن الرجل، فقال الرجل: اعرضت عني؟ قال: ”بين عينيه جمرة.“حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ الْحَكَمِ الْعُرَنِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِيُّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَوْمٍ فِيهِمْ رَجُلٌ مُتَخَلِّقٌ بِخَلُوقٍ، فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ، وَأَعْرَضَ عَنِ الرَّجُلِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: أَعْرَضْتَ عَنِّي؟ قَالَ: ”بَيْنَ عَيْنَيْهِ جَمْرَةٌ.“
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جن میں ایک شخص خلوق (زعفرانی رنگ کی خوشبو) لگائے ہوئے تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا اور سلام کہا اور اس شخص سے منہ پھیر لیا۔ اس آدمی نے عرض کیا: آپ نے مجھ سے منہ پھیر لیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی آنکھوں کے درمیان آگ کا انگارہ ہے۔“
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1020
فوائد ومسائل: (۱)خلوق سے مراد وہ زعفرانی خوشبو ہے جس کا رنگ نمایاں ہوتا ہے۔ یہ عورتوں کے لیے جائز اور مردوں کے لیے ناجائز ہے۔ تاہم اگر اس کا رنگ نہ ہو اور خوشبو زعفران کی ہو تو کوئی حرج نہیں۔ (۲) کسی شخص سے اللہ کی رضا کی خاطر ناراض ہونا اور اس سے کلام نہ کرنا جائز ہے۔ لیکن اس سے قطع تعلقی اگر دین سے مزید دوری کا باعث بنے تو پھر اس سے قطع تعلقی کی بجائے تعلقات استوار رکھتے ہوئے اس کی راہ نمائی کرنی چاہیے۔ (۳) ایمان کی نشانی یہ ہے کہ انسان کو معصیت اور اہل معصیت سے نفرت ہو۔ لیکن یاد رہے کہ اس نفرت میں ذاتی معاملات کا عمل دخل نہ ہو کہ ظاہر یہ کیا جائے کہ مجھے اللہ کے لیے نفرت ہے جبکہ در پردہ ذاتی عداوت ہو۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1020