حدثنا سعيد بن الربيع، قال: حدثنا علي بن المبارك، عن يحيى، قال: حدثنا زيد بن سلام، عن جده ابي سلام، عن ابي راشد الحبراني، عن عبد الرحمن بن شبل قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: ”ليسلم الراكب على الراجل، وليسلم الراجل على القاعد، وليسلم الاقل على الاكثر، فمن اجاب السلام فهو له، ومن لم يجب فلا شيء له.“حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ سَلاَّمٍ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي سَلاَّمٍ، عَنْ أَبِي رَاشِدٍ الْحُبْرَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ”لِيُسَلِّمِ الرَّاكِبُ عَلَى الرَّاجِلِ، وَلْيُسَلِّمِ الرَّاجِلُ عَلَى الْقَاعِدِ، وَلْيُسَلِّمِ الأَقَلُّ عَلَى الأَكْثَرِ، فَمَنْ أَجَابَ السَّلاَمَ فَهُوَ لَهُ، وَمَنْ لَمْ يُجِبْ فَلا شَيْءَ لَهُ.“
سیدنا عبدالرحمٰن بن شبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”سوار کو چاہیے کہ پیدل کو سلام کہے، اور چلنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کہے، تعداد میں تھوڑے زیادہ کو سلام کہیں، چنانچہ جس نے سلام کا جواب دیا تو اس کے لیے اس کا اجر ہے اور جس نے جواب نہ دیا اس کے لیے کچھ نہیں۔“
حدثنا إسحاق، قال: اخبرنا روح بن عبادة قال: اخبرني ابن جريج قال: اخبرني زياد، ان ثابتا اخبره، وهو مولى عبد الرحمن، يرويه عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”يسلم الراكب على الماشي، والماشي على القاعد، والقليل على الكثير.“حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، أَنَّ ثَابِتًا أَخْبَرَهُ، وَهُوَ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ، يَرْوِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي، وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوار کو چاہیے کہ پیدل کو سلام کہے، اور چلنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کہے، اور تھوڑے زیادہ کو سلام کہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح البخاري، الاستئذان، ح: 6232»