حدثنا حجاج، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن حميد، عن انس بن مالك قال: لما جاء اهل اليمن قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”قد اقبل اهل اليمن وهم ارق قلوبا منكم“، فهم اول من جاء بالمصافحة.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: لَمَّا جَاءَ أَهْلُ الْيَمَنِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”قَدْ أَقْبَلَ أَهْلُ الْيَمَنِ وَهُمْ أَرَقُّ قُلُوبًا مِنْكُمْ“، فَهُمْ أَوَّلُ مَنْ جَاءَ بِالْمُصَافَحَةِ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب اہلِ یمن آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اہلِ یمن آگئے ہیں، اور وہ تم میں سے زیادہ نرم دل ہیں۔“ اور وہ پہلے لوگ ہیں جو مصافحہ لائے۔
حدثنا محمد بن الصباح، قال: حدثنا إسماعيل بن زكريا، عن ابي جعفر الفراء، عن عبد الله بن يزيد، عن البراء بن عازب قال: من تمام التحية ان تصافح اخاك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْفَرَّاءِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: مِنْ تَمَامِ التَّحِيَّةِ أَنْ تُصَافِحَ أَخَاكَ.
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: سلام کا پورا ہونا یہ ہے کہ تو اپنے بھائی سے مصافحہ کرے۔
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا: تفرد به المصنف»