الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر

الادب المفرد
كتاب السلام
469. بَابُ مَنْ تَرَكَ السَّلامَ عَلَى الْمُتَخَلِّقِ وَأَصْحَابِ الْمَعَاصِي
469. خلوق استعمال کرنے والوں اور گناہگاروں کو سلام نہ کہنا
حدیث نمبر: 1022
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن صالح قال‏:‏ حدثني الليث، عن عمرو هو ابن الحارث، عن بكر بن سوادة، عن ابي النجيب، عن ابي سعيد قال‏:‏ اقبل رجل من البحرين إلى النبي صلى الله عليه وسلم فسلم عليه، فلم يرد - وفي يده خاتم من ذهب، وعليه جبة حرير - فانطلق الرجل محزونا، فشكا إلى امراته، فقالت‏:‏ لعل برسول الله صلى الله عليه وسلم وجبتك وخاتمك، فالقهما ثم عد، ففعل، فرد السلام، فقال‏:‏ جئتك آنفا فاعرضت عني‏؟‏ قال‏:‏ ”كان في يدك جمر من نار“، فقال‏:‏ لقد جئت إذا بجمر كثير، قال‏:‏ ”إن ما جئت به ليس باجزا عنا من حجارة الحرة، ولكنه متاع الحياة الدنيا“، قال‏:‏ فبماذا اتختم به‏؟‏ قال‏:‏ ”بحلقة من ورق، او صفر، او حديد‏.‏“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ عَمْرٍو هُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ، عَنْ أَبِي النَّجِيبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ‏:‏ أَقْبَلَ رَجُلٌ مِنَ الْبَحْرَيْنِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ - وَفِي يَدِهِ خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ، وَعَلَيْهِ جُبَّةُ حَرِيرٍ - فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ مَحْزُونًا، فَشَكَا إِلَى امْرَأَتِهِ، فَقَالَتْ‏:‏ لَعَلَّ بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجِبَّتَكَ وَخَاتَمَكَ، فَأَلْقِهِمَا ثُمَّ عُدْ، فَفَعَلَ، فَرَدَّ السَّلاَمَ، فَقَالَ‏:‏ جِئْتُكَ آنِفًا فَأَعْرَضْتَ عَنِّي‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”كَانَ فِي يَدِكَ جَمْرٌ مِنْ نَارٍ“، فَقَالَ‏:‏ لَقَدْ جِئْتُ إِذًا بِجَمْرٍ كَثِيرٍ، قَالَ‏:‏ ”إِنَّ مَا جِئْتَ بِهِ لَيْسَ بِأَجْزَأَ عَنَّا مِنْ حِجَارَةِ الْحَرَّةِ، وَلَكِنَّهُ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا“، قَالَ‏:‏ فَبِمَاذَا أَتَخَتَّمُ بِهِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”بِحَلْقَةٍ مِنْ وَرِقٍ، أَوْ صُفْرٍ، أَوْ حَدِيدٍ‏.‏“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بحرین سے ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب نہ دیا۔ کیونکہ اس کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی تھی، اور اس نے ریشمی جبہ بھی پہن رکھا تھا۔ وہ آدمی غمزدہ ہو کر چلا گیا اور اپنی بیوی کو جا کر بتایا تو اس نے کہا: شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تیرے جبے اور انگوٹھی کی وجہ سے ناراض ہوئے ہوں، لہٰذا انہیں اتار کر پھر جاؤ۔ اس نے ایسے ہی کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب دیا۔ اس نے عرض کیا: میں ابھی ابھی آیا تھا تو آپ نے مجھ سے منہ پھیر لیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے ہاتھ میں آگ کا انگارہ تھا۔ اس نے کہا: تب تو میں بہت سارے انگارے لایا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو تم لائے ہو (یہاں) اس کی کسی کے نزدیک پتھریلی زمین کے پتھروں سے زیادہ اہمیت نہیں ہے۔ لیکن یہ دنیاوی زندگی کا سامان ہے۔ اس نے عرض کیا: تب میں کس چیز کی انگوٹھی پہنوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاندی، پیتل یا لوہے کی انگوٹھی پہن لے۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: سنن النسائي، الزينة، حديث: 5209»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

الادب المفرد کی حدیث نمبر 1022 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1022  
فوائد ومسائل:
اس روایت کو شیخ البانی رحمہ اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔ (آداب الزفاف، ص:۲۲۰)انگوٹھی کے حوالے سے گفتگو گزشتہ حدیث کے فوائد میں گزر چکی ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1022   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.