الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
135. بَابُ حُسْنِ الْخُلُقِ
حسن اخلاق کا بیان
حدیث نمبر: 270M
Save to word اعراب
حدثنا ابو الوليد قال: حدثنا شعبة، عن القاسم بن ابي برزة قال: سمعت عطاء الكيخاراني عن ام الدرداء عن ابي الدرداء، عن النبي صلی اللہ علیه وسلم: ”ما من شيء في المیزان اثقل من حسن الخلق.“حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدَ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءَ الْكَيْخَارَانِيَّ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: ”مَا مِنْ شَيْءٍ فِي الْمِیْزَانِ أَثْقَلُ مِنْ حُسْنِ الْخُلُقِ.“
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (روز قیامت) میزان میں کوئی چیز اچھے اخلاق سے بڑھ کر وزنی نہیں ہو گی۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، البر و الصلة: 2003 و أبوداؤد: 4799 و صححه ابن حبان، ح: 1921، و سنده صحيح»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 271
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن كثير، قال‏:‏ حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن مسروق، عن عبد الله بن عمرو قال‏:‏ لم يكن النبي صلى الله عليه وسلم فاحشا ولا متفحشا، وكان يقول‏:‏ ”خياركم احاسنكم اخلاقا‏.‏“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ‏:‏ لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا وَلاَ مُتَفَحِّشًا، وَكَانَ يَقُولُ‏:‏ ”خِيَارُكُمْ أَحَاسِنُكُمْ أَخْلاَقًا‏.‏“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہ فحش گو تھے اور نہ تکلفاً فحش گوئی کرتے تھے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: تم میں سے بہتر وہ ہیں جو اخلاق کے لحاظ سے سب سے عمدہ ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الأدب، باب حسن الخلق و السخاء و ما يكره من البخل: 6035، 3559 و مسلم: 2321 و الترمذي: 1975 - الصحيحة: 286»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 272
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن صالح قال‏:‏ حدثني الليث قال‏:‏ حدثني يزيد بن الهاد، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول‏:‏ ”اخبركم باحبكم إلي، واقربكم مني مجلسا يوم القيامة‏؟“‏ فسكت القوم، فاعادها مرتين او ثلاثا، قال القوم‏:‏ نعم يا رسول الله، قال‏:‏ ”احسنكم خلقا‏.‏“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الْهَادِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”أُخْبِرُكُمْ بِأَحَبِّكُمْ إِلَيَّ، وَأَقْرَبِكُمْ مِنِّي مَجْلِسًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ‏؟“‏ فَسَكَتَ الْقَوْمُ، فَأَعَادَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا، قَالَ الْقَوْمُ‏:‏ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ‏:‏ ”أَحْسَنُكُمْ خُلُقًا‏.‏“
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: کیا میں تمہیں اس شخص کے متعلق بتاؤں جو تم میں سے مجھے سب سے زیادہ محبوب اور روز قیامت تم میں سے مجلس کے لحاظ سے میرے سب سے زیادہ قریب ہو گا؟ لوگ خاموش ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو یا تین مرتبہ اپنی بات دہرائی۔ لوگوں نے کہا: ہاں اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کا اخلاق تم میں سب سے اچھا ہو۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 6735 و ابن حبان: 235/2 و الخرائطي فى مكارم الاخلاق: 26 و البيهقي فى الشعب: 358/10 و رواه الترمذي: 2018 - من حديث جابر الصحيحة: 791»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 273
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل بن ابي اويس قال‏:‏ حدثني عبد العزيز بن محمد، عن محمد بن عجلان، عن القعقاع بن حكيم، عن ابي صالح السمان، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال‏:‏ ”إنما بعثت لاتمم صالح الاخلاق‏.‏“حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”إِنَّمَا بُعِثْتُ لِأُتَمِّمَ صَالِحَ الأَخْلاقِ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اچھے اخلاق کی تکمیل کے لیے ہی مبعوث کیا گیا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 8952 و ابن سعد فى الطبقات: 191/1 و الحاكم: 670/2 و البيهقي: 323/10 - الصحيحة: 45»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 274
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل قال‏:‏ حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها انها قالت‏:‏ ما خير رسول الله صلى الله عليه وسلم بين امرين إلا اختار ايسرهما، ما لم يكن إثما، فإذا كان إثما كان ابعد الناس منه، وما انتقم رسول الله صلى الله عليه وسلم لنفسه، إلا ان تنتهك حرمة الله تعالى، فينتقم لله عز وجل بها‏.‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ‏:‏ مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلاَّ اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا، مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا، فَإِذَا كَانَ إِثْمًا كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ، وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ، إِلاَّ أَنْ تُنْتَهَكَ حُرْمَةُ اللهِ تَعَالَى، فَيَنْتَقِمُ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا‏.‏
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی دو معاملوں میں اختیار دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں آسان ہی کا انتخاب کیا۔ جب تک وہ گناہ کا کام نہ ہوتا، اگر گناہ کا کام ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ اس سے دور رہنے والے ہوتے تھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذات کے لیے کبھی انتقام نہیں لیا الا یہ کہ اللہ کی حرمت کو پامال کیا جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ عزوجل کے لیے انتقام لیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المناقب، باب صفة النبى صلى الله عليه وسلم: 3560 و مسلم: 2327 و أبوداؤد: 4785 - انظر مختصر الشمائل: 300»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 275
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن كثير، قال‏:‏ اخبرنا سفيان، عن زبيد، عن مرة، عن عبد الله قال‏:‏ إن الله تعالى قسم بينكم اخلاقكم، كما قسم بينكم ارزاقكم، وإن الله تعالى يعطي المال من احب ومن لا يحب، ولا يعطي الإيمان إلا من يحب، فمن ضن بالمال ان ينفقه، وخاف العدو ان يجاهده، وهاب الليل ان يكابده، فليكثر من قول‏:‏ لا إله إلا الله، وسبحان الله، والحمد لله، والله اكبر‏.‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ‏:‏ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَسَمَ بَيْنَكُمْ أَخْلاَقَكُمْ، كَمَا قَسَمَ بَيْنَكُمْ أَرْزَاقَكُمْ، وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يُعْطِي الْمَالَ مَنْ أَحَبَّ وَمَنْ لاَ يُحِبُّ، وَلاَ يُعْطِي الإِيمَانَ إِلاَّ مَنْ يُحِبُّ، فَمَنْ ضَنَّ بِالْمَالِ أَنْ يُنْفِقَهُ، وَخَافَ الْعَدُوَّ أَنْ يُجَاهِدَهُ، وَهَابَ اللَّيْلَ أَنْ يُكَابِدَهُ، فَلْيُكْثِرْ مِنْ قَوْلِ‏:‏ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَسُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ‏.‏
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے درمیان اخلاق کی بھی اسی طرح تقسیم کی ہے جس طرح رزق تمہارے درمیان تقسیم کیے ہیں۔ بےشک اللہ تعالیٰ مال اسے بھی دیتا ہے جسے پسند کرتا ہے اور اسے بھی جسے پسند نہیں کرتا، اور ایمان صرف اسے دیتا ہے جس سے وہ محبت کرتا ہے۔ جو شخص مال خرچ کرنے میں کنجوس ہو اور دشمن سے جہاد کرنے سے ڈرتا ہو اور رات کو نماز میں کھڑے ہو کر تکلیف اٹھانے کی ہمت نہ رکھتا ہو، اسے چاہیے کہ کثرت سے لا الہ الا اللہ، سبحان اللہ، الحمد للہ اور اللہ اکبر کا ورد کرے۔

تخریج الحدیث: «صحيح موقوف فى حكم المرفوع: أخرجه ابن المبارك فى الزهد: 399/1 و ابن أبى شيبة: 91/6 و الطبراني فى الكبير: 203/9 و أبوداؤد فى الزهد: 159/1 - الصحيحة: 2714»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف فى حكم المرفوع

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.