الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
136. بَابُ سَخَاوَةِ النَّفْسِ
دلی سخاوت کا بیان
حدیث نمبر: 276
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن بكير، قال‏:‏ حدثنا الليث، عن ابن عجلان، عن القعقاع، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال‏:‏ ”ليس الغنى عن كثرة العرض، ولكن الغنى غنى النفس‏.‏“حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ، وَلَكِنَّ الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مالداری کثرت مال کا نام نہیں بلکہ مال داری نفس کی مالداری ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الرقاق، باب الغنى غنى النفس: 6446 و مسلم: 1051 و الترمذي: 2373 و ابن ماجه: 4137»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 277
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن حرب، قال‏:‏ حدثنا حماد بن زيد، وسليمان بن المغيرة، عن ثابت، عن انس قال‏:‏ خدمت النبي صلى الله عليه وسلم عشر سنين، فما قال لي‏:‏ اف، قط، وما قال لي لشيء لم افعله‏:‏ الا كنت فعلته‏؟‏ ولا لشيء فعلته‏:‏ لم فعلته‏؟‏‏.‏حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ‏:‏ خَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ، فَمَا قَالَ لِي‏:‏ أُفٍّ، قَطُّ، وَمَا قَالَ لِي لِشَيْءٍ لَمْ أَفْعَلْهُ‏:‏ أَلاَ كُنْتَ فَعَلْتَهُ‏؟‏ وَلاَ لِشَيْءٍ فَعَلْتُهُ‏:‏ لِمَ فَعَلْتَهُ‏؟‏‏.‏
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے دس سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کبھی اف تک نہیں کہا، اور اگر میں نے کوئی کام نہیں کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی یہ نہیں کہا: تو نے یہ کیوں نہیں کیا؟ اور نہ کبھی ایسا ہوا کہ میں نے کوئی کام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہا ہو کہ تو نے یہ کیوں کیا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب حسن الخلق و السخاء و ما يكره من البخل: 6038 و مسلم: 2309 و أبوداؤد: 4874 و الترمذي: 2015»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 278
Save to word اعراب
حدثنا ابن ابي الاسود، قال‏:‏ حدثنا عبد الملك بن عمرو، قال‏:‏ حدثنا سحامة بن عبد الرحمن بن الاصم قال‏:‏ سمعت انس بن مالك يقول‏:‏ كان النبي صلى الله عليه وسلم رحيما، وكان لا ياتيه احد إلا وعده، وانجز له إن كان عنده، واقيمت الصلاة، وجاءه اعرابي فاخذ بثوبه فقال‏:‏ إنما بقي من حاجتي يسيرة، واخاف انساها، فقام معه حتى فرغ من حاجته، ثم اقبل فصلى‏.‏حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الاسْوَدِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سَحَّامَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَصَمِّ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ‏:‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِيمًا، وَكَانَ لاَ يَأْتِيهِ أَحَدٌ إِلاَّ وَعَدَهُ، وَأَنْجَزَ لَهُ إِنْ كَانَ عِنْدَهُ، وَأُقِيمَتِ الصَّلاَةُ، وَجَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ فَأَخَذَ بِثَوْبِهِ فَقَالَ‏:‏ إِنَّمَا بَقِيَ مِنْ حَاجَتِي يَسِيرَةٌ، وَأَخَافُ أَنْسَاهَا، فَقَامَ مَعَهُ حَتَّى فَرَغَ مِنْ حَاجَتِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ فَصَلَّى‏.‏
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بڑے رحیم و شفیق تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو (سائل) بھی آتا (نہ ہونے کی صورت میں) اس سے وعدہ فرما لیتے اور اگر ہوتا تو اسے ضرور دیتے۔ ایک دفعہ نماز کی اقامت ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دیہاتی آیا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پلو پکڑ لیا اور کہا: میرا بس تھوڑا سا کام رہ گیا ہے، مجھے خدشہ ہے کہ پھر بھول نہ جاؤں اس لیے میری بات سن لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ساتھ کھڑے رہے حتی کہ اس نے اپنی بات پوری کر لی تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آ کر نماز پڑھائی۔

تخریج الحدیث: «حسن: الصحيحة: 2094 - أخرجه المصنف فى التاريخ: 211/4 و المزي فى تهذيب الكمال: 207/10 و قصة تاخير الصلاة بعد الاقامة فى الصحيح: 642 و مسلم: 376»

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 279
Save to word اعراب
حدثنا قبيصة، قال‏:‏ حدثنا سفيان، عن ابن المنكدر، عن جابر قال‏:‏ ما سئل النبي صلى الله عليه وسلم شيئا فقال‏:‏ لا‏.‏حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ‏:‏ مَا سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَقَالَ‏:‏ لَا‏.‏
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جس بھی چیز کے متعلق سوال کیا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ نہیں فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب حسن الخلق و السخاء و ما يكره من البخل: 6034 و مسلم: 2311 - انظر مختصر الشمائل: 302»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 280
Save to word اعراب
حدثنا فروة بن ابي المغراء، قال‏:‏ حدثنا علي بن مسهر، عن هشام بن عروة قال‏:‏ اخبرني القاسم بن محمد، عن عبد الله بن الزبير قال‏:‏ ما رايت امراتين اجود من عائشة، واسماء، وجودهما مختلف، اما عائشة فكانت تجمع الشيء إلى الشيء، حتى إذا كان اجتمع عندها قسمت، واما اسماء فكانت لا تمسك شيئا لغد‏.‏حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ‏:‏ مَا رَأَيْتُ امْرَأَتَيْنِ أَجْوَدَ مِنْ عَائِشَةَ، وَأَسْمَاءَ، وَجُودُهُمَا مُخْتَلِفٌ، أَمَّا عَائِشَةُ فَكَانَتْ تَجْمَعُ الشَّيْءَ إِلَى الشَّيْءِ، حَتَّى إِذَا كَانَ اجْتَمَعَ عِنْدَهَا قَسَمَتْ، وَأَمَّا أَسْمَاءُ فَكَانَتْ لاَ تُمْسِكُ شَيْئًا لِغَدٍ‏.‏
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں: میں نے عورتوں میں سے سیدہ عائشہ اور سیدہ اسماء رضی اللہ عنہما سے زیادہ سخی عورت نہیں دیکھی اور ان کی سخاوت کی کیفیت جدا جدا تھی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا مال جمع کرتی تھیں، جب ان کے پاس کچھ مال جمع ہو جاتا تو اسے خرچ کر دیتیں جبکہ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا کل کے لیے کچھ نہیں روکتی تھیں۔ (جو ہوتا خرچ کر دیتیں)۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه اللالكائي فى الاعتقاد: 2763 و ابن عساكر فى تاريخه: 19/69»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.