حدثنا مسدد، قال: حدثنا إسماعيل، قال: حدثنا ايوب، عن ابي قلابة، عن انس بن مالك قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم على بعض نسائه ومعهن ام سليم، فقال: ”يا انجشة، رويدا سوقك بالقوارير.“ قال ابو قلابة: فتكلم النبي صلى الله عليه وسلم بكلمة لو تكلم بها بعضكم لعبتموها عليه، قوله: ”سوقك بالقوارير.“حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَعْضِ نِسَائِهِ وَمَعَهُنَّ أُمُّ سُلَيْمٍ، فَقَالَ: ”يَا أَنْجَشَةُ، رُوَيْدًا سَوْقَكَ بِالْقَوَارِيرِ.“ قَالَ أَبُو قِلابَةَ: فَتَكَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَلِمَةٍ لَوْ تَكَلَّمَ بِهَا بَعْضُكُمْ لَعُبْتُمُوهَا عَلَيْهِ، قَوْلُهُ: ”سَوْقَكَ بِالْقَوَارِيرِ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کچھ بیویوں کے پاس تشریف لائے اور ان (بیویوں) کے ساتھ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا بھی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے انجشہ! شیشوں کو آہستہ لے کر چلو۔“ راوی حدیث ابوقلابہ نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا حکم ارشاد فرمایا کہ اگر تم میں سے کوئی کہتا تو تم اسے اچھا نہ سمجھتے۔ میری مراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ کہنا: ”آبگینوں کو احتیاط سے لے کر چلو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب ما يجوز من الشعر و الرجز و الحداء: 6149 و مسلم: 2323»
حدثنا عبد الله بن صالح قال: حدثني الليث قال: حدثني ابن عجلان، عن ابيه او سعيد، عن ابي هريرة، قالوا: يا رسول الله، إنك تداعبنا؟ قال: ”إني لا اقول إلا حقا.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَجْلاَنَ، عَنْ أَبِيهِ أَوْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّكَ تُدَاعِبُنَا؟ قَالَ: ”إِنِّي لاَ أَقُولُ إِلا حَقًّا.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ ہمارے ساتھ ہنسی مذاق کرتے ہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں (مذاق میں بھی) جو بات کرتا ہوں وہ حق ہوتی ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، البر و الصلة، باب ماجاء فى المزاح: 1990 و أحمد: 360/2 - من حديث ابن المبارك به الصحيحة: 1726»
حدثنا صدقة، قال: اخبرنا معتمر، عن حبيب ابي محمد، عن بكر بن عبد الله قال: كان اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يتبادحون بالبطيخ، فإذا كانت الحقائق كانوا هم الرجال.حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ حَبِيبٍ أَبِي مُحَمَّدٍ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ: كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَبَادَحُونَ بِالْبِطِّيخِ، فَإِذَا كَانَتِ الْحَقَائِقُ كَانُوا هُمُ الرِّجَالَ.
حضرت بکر بن عبداللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام بطور مزاح ایک دوسرے کی طرف خربوزے پھینکتے تھے لیکن جب حقائق (مثلاً غیرت و دفاع) کا معاملہ ہوتا تو وہ مردکار ہوتے۔
حدثنا بشر بن محمد، قال: اخبرنا عبد الله، قال: اخبرنا عمر بن سعيد بن ابي حسين، عن ابن ابي مليكة قال: مزحت عائشة عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت امها: يا رسول الله، بعض دعابات هذا الحي من كنانة، قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”بل بعض مزحنا هذا الحي.“حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ: مَزَحَتْ عَائِشَةُ عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ أُمُّهَا: يَا رَسُولَ اللهِ، بَعْضُ دُعَابَاتِ هَذَا الْحَيِّ مِنْ كِنَانَةَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”بَلْ بَعْضُ مَزْحِنَا هَذَا الْحَيُّ.“
ابن ابی ملیکہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مذاق کی کوئی بات کہی تو ان کی والدہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! (آپ محسوس نہ فرمایئے گا) اس قبیلے میں مذاق کی کئی باتیں بنو کنانہ سے آ گئی ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلکہ ہمارے بعض مذاق بھی اسی قبیلے کے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف: رواه ابن عساكر فى تاريخه: 36/4، فوصله فقال فيه، ابن أبى مليكة عن عائشة، وقال الذهبي عن إسناده فى تاريخ الإسلام: 773/1، حمزة لا اعرفه، و المتن منكر»
حدثنا محمد بن الصباح حدثنا خالد هو ابن عبد الله، عن حميد الطويل، عن انس بن مالك قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم يستحمله، فقال: ”انا حاملك على ولد ناقة“، قال: يا رسول الله، وما اصنع بولد ناقة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”وهل تلد الإبل إلا النوق.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللهِ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَحْمِلُهُ، فَقَالَ: ”أَنَا حَامِلُكَ عَلَى وَلَدِ نَاقَةٍ“، قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، وَمَا أَصْنَعُ بِوَلَدِ نَاقَةٍ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”وَهَلْ تَلِدُ الإِبِلَ إِلاَّ النُّوقُ.“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تجھے اونٹنی کے بچے پر سوار کرا دیتا ہوں۔“ اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں اونٹنی کے بچے کو کیا کروں گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اونٹوں کو اونٹنیاں ہی جنتی ہیں؟“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، الأدب، باب ماجاء فى المزاح: 4998 و الترمذي: 1991»