الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
142. بَابُ طِيْبِ النَّفْسِ
طيب نفس کا بیان
حدیث نمبر: 301
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل بن ابي اويس قال‏:‏ حدثني سليمان بن بلال، عن عبد الله بن سليمان بن ابي سلمة الاسلمي، انه سمع معاذ بن عبد الله بن خبيب الجهني يحدث، عن ابيه، عن عمه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج عليهم وعليه اثر غسل، وهو طيب النفس، فظننا انه الم باهله، فقلنا‏:‏ يا رسول الله، نراك طيب النفس‏؟‏ قال‏:‏ ”اجل، والحمد لله“، ثم ذكر الغنى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏ ”إنه لا باس بالغنى لمن اتقى، والصحة لمن اتقى خير من الغنى، وطيب النفس من النعم‏.‏“حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ الأَسْلَمِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاذَ بْنَ عَبْدِ اللهِ بْنِ خُبَيْبٍ الْجُهَنِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَيْهِمْ وَعَلَيْهِ أَثَرُ غُسْلٍ، وَهُوَ طَيِّبُ النَّفْسِ، فَظَنَنَّا أَنَّهُ أَلَمَّ بِأَهْلِهِ، فَقُلْنَا‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، نَرَاكَ طَيِّبَ النَّفْسِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”أَجَلْ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ“، ثُمَّ ذُكِرَ الْغِنَى، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”إِنَّهُ لاَ بَأْسَ بِالْغِنَى لِمَنِ اتَّقَى، وَالصِّحَّةُ لِمَنِ اتَّقَى خَيْرٌ مِنَ الْغِنَى، وَطِيبُ النَّفْسِ مِنَ النِّعَمِ‏.‏“
سیدنا عبیدہ بن عبدالحی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر غسل کے اثرات تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے خوش تھے۔ ہم نے سمجھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اہلیہ سے تعلقات قائم کر کے آئے ہیں، تو ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آج آپ بڑے خوش و خرم دکھائی دے رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الحمد للہ ایسے ہی ہے۔ پھر غنا اور خوشحالی کا ذکر ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تقویٰ کے ساتھ مالداری میں کوئی حرج نہیں، اور متقی آدمی کے لیے صحت مالداری سے زیادہ بہتر ہے، اور طیب نفس اللہ کی نعمتوں میں سے ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن ماجه، كتاب التجارات، باب الحض على المكاسب: 2141 - الصحيحة: 174»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 302
Save to word اعراب
حدثنا إبراهيم بن المنذر، قال‏:‏ حدثنا معن، عن معاوية، عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير، عن ابيه، عن النواس بن سمعان الانصاري، انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البر والإثم‏؟‏ فقال‏:‏ ”البر حسن الخلق، والإثم ما حك في نفسك وكرهت ان يطلع عليه الناس‏.‏“حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مَعْنٌ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ الأَنْصَارِيِّ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْبِرِّ وَالإِثْمِ‏؟‏ فَقَالَ‏:‏ ”الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ، وَالإِثْمُ مَا حَكَّ فِي نَفْسِكَ وَكَرِهْتَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِ النَّاسُ‏.‏“
سیدنا نواس بن سمعان انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نیکی اور گناہ کے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیکی حسن اخلاق کا نام ہے، اور گناہ وہ ہے جو تیرے سینے میں کھٹکے اور تو ناپسند کرے کہ لوگ اس پر مطلع ہوں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: انظر الحديث: 295»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 303
Save to word اعراب
حدثنا عمرو بن عون، قال‏:‏ اخبرنا حماد، عن ثابت، عن انس قال‏:‏ كان النبي صلى الله عليه وسلم احسن الناس، واجود الناس، واشجع الناس، ولقد فزع اهل المدينة ذات ليلة، فانطلق الناس قبل الصوت، فاستقبلهم النبي صلى الله عليه وسلم قد سبق الناس إلى الصوت وهو يقول‏:‏ ”لن تراعوا، لن تراعوا“، وهو على فرس لابي طلحة عري، ما عليه سرج، وفي عنقه السيف، فقال‏:‏ ”لقد وجدته بحرا، او إنه لبحر‏.‏“حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ‏:‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ النَّاسِ، وَأَجْوَدَ النَّاسِ، وَأَشْجَعَ النَّاسِ، وَلَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَانْطَلَقَ النَّاسُ قِبَلَ الصَّوْتِ، فَاسْتَقْبَلَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ سَبَقَ النَّاسَ إِلَى الصَّوْتِ وَهُوَ يَقُولُ‏:‏ ”لَنْ تُرَاعُوا، لَنْ تُرَاعُوا“، وَهُوَ عَلَى فَرَسٍ لأَبِي طَلْحَةَ عُرْيٍ، مَا عَلَيْهِ سَرْجٌ، وَفِي عُنُقِهِ السَّيْفُ، فَقَالَ‏:‏ ”لَقَدْ وَجَدْتُهُ بَحْرًا، أَوْ إِنَّهُ لَبَحْرٌ‏.‏“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ خوبصورت، سب لوگوں سے زیادہ سخی اور بہادر تھے۔ ایک رات اہل مدینہ خوفزدہ ہوئے تو لوگ آواز کی جانب چلے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سامنے سے آتا دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے پہلے اکیلے ہی اس جانب چلے گئے جس طرف سے آواز آئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ڈرنے کی کوئی بات نہیں، خوف زدہ مت ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے گھوڑے پر بغیر زین کے سوار تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گلے میں تلوار تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اس گھوڑے کو سمندر (کی طرح تیز رفتار) پایا ہے۔ یا وہ تو یقیناً سمندر ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب حسن الخلق و السخاء............: 6033 و مسلم: 2307 و الترمذي: 1687 و ابن ماجه: 2772»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 304
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا ابن المنكدر، عن ابيه، عن جابر قال‏:‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏ ”كل معروف صدقة، إن من المعروف ان تلقى اخاك بوجه طلق، وان تفرغ من دلوك في إناء اخيك‏.‏“حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ، إِنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ بِوَجْهٍ طَلْقٍ، وَأَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ أَخِيكَ‏.‏“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نیکی صدقہ ہے، اور یہ بھی نیکی ہے کہ تو اپنے بھائی کو خندہ پیشانی سے ملے، اور تو اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے برتن میں ڈالے یہ بھی نیکی ہے۔

تخریج الحدیث: «حسن: اخرجه الترمذي، كتاب البر و الصلة، باب ماجاء فى طلاقة الوجه: 1970 و أحمد: 14877 - صحيح الترغيب: 2684»

قال الشيخ الألباني: حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.