حدثنا عبد الله بن ابي الاسود، قال: حدثنا حميد بن الاسود، عن الحجاج الصواف قال: حدثني ابو الزبير، قال: حدثنا جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”من سيدكم يا بني سلمة؟“ قلنا: جد بن قيس، على انا نبخله، قال: ”واي داء ادوى من البخل؟ بل سيدكم عمرو بن الجموح“، وكان عمرو على اصنامهم في الجاهلية، وكان يولم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا تزوج.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ الأَسْوَدِ، عَنِ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَابِرٌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مَنْ سَيِّدُكُمْ يَا بَنِي سَلِمَةَ؟“ قُلْنَا: جُدُّ بْنُ قَيْسٍ، عَلَى أَنَّا نُبَخِّلُهُ، قَالَ: ”وَأَيُّ دَاءٍ أَدْوَى مِنَ الْبُخْلِ؟ بَلْ سَيِّدُكُمْ عَمْرُو بْنُ الْجَمُوحِ“، وَكَانَ عَمْرٌو عَلَى أَصْنَامِهِمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَ يُولِمُ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَزَوَّجَ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنو سلمہ! تمہارا سردار کون ہے؟“ ہم نے عرض کیا: جد بن قیس، اگرچہ ہم اسے بخیل سمجھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخل سے بڑی بھی کوئی بیماری ہے؟ بلکہ تمہارے سردار عمرو بن جموح ہیں۔“ اور عمرو بن جموح زمانہ جاہلیت میں ان کے بتوں کے نگران تھے۔ بعد ازاں جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم شادی کرتے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ولیمے کا انتظام کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: الروض النضير: 484 - أخرجه بتمامه أبوالشيخ فى الأمثال: 92 و البيهقي فى الشعب: 289/13 و أبونعيم فى معرفة الصحابة: 1986/4»
حدثنا محمد بن سلام، قال: حدثنا هشيم، عن عبد الملك بن عمير، قال: حدثنا وراد كاتب المغيرة قال: كتب معاوية إلى المغيرة بن شعبة: ان اكتب إلي بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكتب إليه المغيرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ينهى عن قيل وقال، وإضاعة المال، وكثرة السؤال، وعن منع وهات، وعقوق الامهات، وعن واد البنات.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَرَّادٌ كَاتِبُ الْمُغِيرَةِ قَالَ: كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ: أَنِ اكْتُبْ إِلَيَّ بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ الْمُغِيرَةُ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْهَى عَنْ قِيلَ وَقَالَ، وَإِضَاعَةِ الْمَالِ، وَكَثْرَةِ السُّؤَالِ، وَعَنْ مَنْعٍ وَهَاتِ، وَعُقُوقِ الأُمَّهَاتِ، وَعَنْ وَأْدِ الْبَنَاتِ.
سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کے سیکرٹری وراد سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ مجھے کوئی ایسی حدیث لکھ بھیجو جو تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، تو سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے لکھا: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قیل و قال سے منع کرتے تھے، مال ضائع کرنے، کثرت سوال سے روکتے تھے، نیز خود روک لینے اور لوگوں سے خرچ کرنے کے مطالبے، ماؤں کی نافرمانی اور بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے سے بھی منع کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الرقاق، باب ما يكره من قيل و قال: 6473 و مسلم: 593»
حدثنا هشام بن عبد الملك قال: سمعت ابن عيينة قال: سمعت ابن المنكدر، سمعت جابرا: ما سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن شيء قط فقال: لا.حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُيَيْنَةَ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعْتُ جَابِرًا: مَا سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ قَطُّ فَقَالَ: لَا.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی کوئی چیز طلب کی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ میں نہیں دوں گا۔