حدثنا مسدد، قال: حدثنا ابو عوانة، عن سهيل بن ابي صالح، عن صفوان بن ابي يزيد، عن القعقاع بن اللجلاج، عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لا يجتمع غبار في سبيل الله ودخان جهنم في جوف عبد ابدا، ولا يجتمع الشح والإيمان في قلب عبد ابدا.“حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ اللَّجْلاَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”لاَ يَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللهِ وَدُخَانُ جَهَنَّمَ فِي جَوْفِ عَبْدٍ أَبَدًا، وَلاَ يَجْتَمِعُ الشُّحُّ وَالإِيمَانُ فِي قَلْبِ عَبْدٍ أَبَدًا.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی بندے کے پیٹ میں اللہ کی راہ میں پڑنے والا غبار اور جہنم کا دھواں کبھی اکٹھے نہیں ہو سکتے، اسی طرح بخل اور ایمان بھی کسی بندے کے دل میں اکٹھے نہیں ہو سکتے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي، الجهاد، فضل من عمل فى سبيل الله على قدمه: 3112 و روى ابن ماجة شطره الأول: 2774 - المشكاة: 3838»
حدثنا مسلم، قال: حدثنا صدقة بن موسى هو ابو المغيرة السلمي، قال: حدثنا مالك بن دينار، عن عبد الله بن غالب هو الحداني، عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”خصلتان لا يجتمعان في مؤمن: البخل وسوء الخلق.“حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ مُوسَى هُوَ أَبُو الْمُغِيرَةِ السُّلَمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ غَالِبٍ هُوَ الْحُدَّانِيُّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”خَصْلَتَانِ لاَ يَجْتَمِعَانِ فِي مُؤْمِنٍ: الْبُخْلُ وَسُوءُ الْخُلُقِ.“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مومن میں دو خصلتیں اکٹھی نہیں ہو سکتیں: بخل اور بد اخلاقی۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الترمذي، البر و الصلة، باب ماجاء فى البخل: 1962 - الضعيفة: 1119»
حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا الاعمش، عن مالك بن الحارث، عن عبد الله بن ربيعة قال: كنا جلوسا عند عبد الله، فذكروا رجلا، فذكروا من خلقه، فقال عبد الله: ارايتم لو قطعتم راسه اكنتم تستطيعون ان تعيدوه؟ قالوا: لا، قال: فيده؟ قالوا: لا، قال: فرجله؟ قالوا: لا، قال: فإنكم لا تستطيعون ان تغيروا خلقه حتى تغيروا خلقه، إن النطفة لتستقر في الرحم اربعين ليلة، ثم تنحدر دما، ثم تكون علقة، ثم تكون مضغة، ثم يبعث الله ملكا فيكتب رزقه وخلقه، وشقيا او سعيدا.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عَبْدِ اللهِ، فَذَكَرُوا رَجُلاً، فَذَكَرُوا مِنْ خُلُقِهِ، فَقَالَ عَبْدُ اللهِ: أَرَأَيْتُمْ لَوْ قَطَعْتُمْ رَأْسَهُ أَكُنْتُمْ تَسْتَطِيعُونَ أَنْ تُعِيدُوهُ؟ قَالُوا: لاَ، قَالَ: فَيَدُهُ؟ قَالُوا: لاَ، قَالَ: فَرِجْلُهُ؟ قَالُوا: لاَ، قَالَ: فَإِنَّكُمْ لاَ تَسْتَطِيعُونَ أَنْ تُغَيِّرُوا خُلُقَهُ حَتَّى تُغَيِّرُوا خَلْقَهُ، إِنَّ النُّطْفَةَ لَتَسْتَقِرُّ فِي الرَّحِمِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، ثُمَّ تَنْحَدِرُ دَمًا، ثُمَّ تَكُونُ عَلَقَةً، ثُمَّ تَكُونُ مُضْغَةً، ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ مَلَكًا فَيُكْتَبُ رِزْقَهُ وَخُلُقَهُ، وَشَقِيًّا أَوْ سَعِيدًا.
حضرت عبداللہ بن ربیعہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ہم سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھے کہ انہوں نے ایک آدمی کا ذکر کیا تو اس کے اخلاق کی بھی بات کی تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: دیکھو! اگر تم اس کا سر کاٹ دو تو کیا اسے دوبارہ جوڑ سکتے ہو؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ انہوں نے فرمایا: تو اس کا ہاتھ؟ وہ کہنے لگے: نہیں۔ انہوں نے فرمایا: اس کی ٹانگ؟ انہوں نے کہا: نہیں! سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب تم اس کی خلقت کو نہیں بدل سکتے تو اس کا اخلاق بھی نہیں بدل سکتے، بلاشبہ نطفہ رحم میں چالیس راتوں تک قرار پکڑتا ہے، پھر وہ خون کی شکل اختیار کر لیتا ہے، پھر علقہ (جما ہوا خون) بن جاتا ہے، پھر گوشت کا لوتھڑا بن جاتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ بھیجتا ہے جو اس کا رزق، اس کا اخلاق اور اس کا بدبخت یا سعادت مند ہونا لکھتا ہے۔
تخریج الحدیث: «حسن الإسناد موقوفًا لكن قوله (إن النطفة)....... الخ فى حكم المرفوع، وقد صح مرفوعًا: الإرواء: 2143 - أخرجه الطبراني فى الكبير: 8884 و البيهقي فى القضاء و القدر: 479 و ابن بطة فى الإبانة: 37/4»
قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد موقوفًا لكن قوله (إن النطفة) ....... الخ فى حكم المرفوع، وقد صح مرفوعًا