حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا مروان بن معاوية الفزاري، عن عبد الرحمن بن زياد بن انعم، عن عبد الرحمن بن رافع التنوخي، عن عبد الله بن عمرو، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يكثر ان يدعو: ”اللهم إني اسالك الصحة، والعفة، والامانة، وحسن الخلق، والرضا بالقدر.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ التَّنُوخِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُكْثِرُ أَنْ يَدْعُوَ: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الصِّحَّةَ، وَالْعِفَّةَ، وَالأَمَانَةَ، وَحُسْنَ الْخُلُقِ، وَالرِّضَا بِالْقَدَرِ.“
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے یہ دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں تجھ سے صحت کا سوال کرتا ہوں، پاک دامنی، امانت اور حسن اخلاق کی التجا کرتا ہوں، اور تقدیر پر راضی رہنے کا سوالی ہوں۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الطبراني فى الدعاءِ: 1406 و البزار: 3187 و الخرائطي فى مكارم الاخلاق: 71/1 و البيهقي فى الشعب: 60/11 - انظر المشكاة: 2500، التحقيق الثاني»
حدثنا عبد السلام، قال: حدثنا جعفر، عن ابي عمران، عن يزيد بن بابنوس قال: دخلنا على عائشة فقلنا: يا ام المؤمنين، ما كان خلق رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت: كان خلقه القرآن، تقرؤون سورة المؤمنين؟ قالت: اقرا: ﴿قد افلح المؤمنون﴾ [المؤمنون: 1]، قال يزيد: فقرات: ﴿قد افلح المؤمنون﴾ إلى ﴿لفروجهم حافظون﴾ [المؤمنون: 1-5]، قالت: هكذا كان خلق رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلامِ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ بَابَنُوسَ قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ فَقُلْنَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، مَا كَانَ خُلُقُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: كَانَ خُلُقُهُ الْقُرْآنَ، تَقْرَؤُونَ سُورَةَ الْمُؤْمِنِينَ؟ قَالَتِ: اقْرَأْ: ﴿قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ﴾ [المؤمنون: 1]، قَالَ يَزِيدُ: فَقَرَأْتُ: ﴿قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ﴾ إِلَى ﴿لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ﴾ [المؤمنون: 1-5]، قَالَتْ: هَكَذَا كَانَ خُلُقُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
یزید بن بابنوس سے روایت ہے کہ ہم ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: ام المؤمنین! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق کیا تھا؟ انہوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق قرآن تھا۔ تم نے سورت مومنون پڑھی ہے؟ پھر فرمایا: پڑھو! ”یقیناً مومن فلاح پا گئے۔“ یزید کہتے ہیں میں نے پڑھا: ”یقیناً مومن فلاح پا گئے . . . . . . اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرنے والے ہیں“ تک۔ انہوں نے فرمایا: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق تھا۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: رواه النسائي فى الكبرىٰ: 193/10 و الحاكم: 426/2 و البيهقي فى الدلائل: 309/1 و أبوالشيخ فى أخلاق النبى صلى الله عليه وسلم: 124/1»