مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
كتاب النكاح و الطلاق
نکاح اور طلاق کے احکام و مسائل
ازواج مطہرات کا بیان
حدیث نمبر: 649
Save to word اعراب
اخبرنا محمد بن بکر، نا ابن جریج، اخبرنی عطاء، قال: حضرنا مع ابن عباس جنازة میمونة بسرف، فقال: هذہ زوجة النبی صلی اللٰه علیه وسلم، فاذا رفعتم نعشها فـلا تزعزعوا بها، ولا تزلزلوا، وارفقوا، فان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم کان بتسع نسوة، وکان یقسم لثمانیة ولا یقسم لواحدۃ، قال عطاء: والتی لا یقسم لها، بلغنا انها صفیة بنت حیی بن اخطب.اَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، نَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ عَطَاءٌ، قَالَ: حَضَرْنَا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ جَنَازَةَ مَیْمُوْنَةَ بِسَرَفٍ، فَقَالَ: هَذِہِ زَوْجَةُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، فَاِذَا رَفَعْتُمْ نَعْشَهَا فَـلَا تَزَعْزَعُوْا بِهَا، وَلَا تَزَلْزَلُوْا، وَارْفِقُوْا، فَاِنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ کَانَ بِتِسْعٍ نِسْوَةٍ، وَکَانَ یَقْسِمُ لِثَمَانِیَةٍ وَلَا یَقْسِمُ لِوَاحِدَۃٍ، قَالَ عَطَاءٌ: وَالَّتِیْ لَا یَقْسِمُ لَهَا، بَلَغَنَا اَنَّهَا صَفِیَّةُ بِنْتُ حُیَیِّ بْنِ اَخْطَبَ.
عطاء رحمہ اللہ نے بیان کیا: ہم نے سرف کے مقام پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ میمونہ کے جنازے میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ شرکت کی، تو انہوں نے فرمایا: یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ہیں، پس تم جب ان کی میت اٹھاؤ تو اسے نہ ہلانا، نہ جھٹکنے دینا، اور نرمی کرنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نو ازواج مطہرات تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ کی باری مقرر فرمائی تھی جبکہ ایک کی باری مقرر نہیں فرمائی تھی۔ عطاء رحمہ اللہ نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کی باری مقرر نہیں فرمائی تھی، ہمیں پتہ چلا کہ وہ سیدہ صفیہ بنت حیی بن اخطب رضی اللہ عنہا تھیں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب النكا ح، باب كثره النساء، رقم: 5067. مسلم، كتاب الرضاع، باب جواز هبتها نوبتها لضرتها، رقم: 1465. مسند احمد: 231/1. سنن كبري بيهقي: 73/7.»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.